دو سالوں میں پی ٹی آئی کے 90 فیصد فیصلے غلط ہوئے، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ عمران خان سے کہا تھا کہ ہمیں اپنی پالیسی کو تبدیل کرنا پڑے گا۔ خیبر پختونخوا کے علاوہ پی ٹی آئی کی سیاسی تنظیم نظر نہیں آرہی۔ اسلام ٹائمز۔ رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ عمران خان باہر ہوتے تو فیصلے بھی درست ہوتے۔ پچھلے دو سالوں میں پی ٹی آئی کے 90 فیصد فیصلے غلط ہوئے۔ 9 مئی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا شیرازہ بکھیرا گیا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ عمران خان سے کہا تھا کہ ہمیں اپنی پالیسی کو تبدیل کرنا پڑے گا۔ خیبر پختونخوا کے علاوہ پی ٹی آئی کی سیاسی تنظیم نظر نہیں آرہی۔ 2 سال میں پی ٹی آئی کی قوت مدافعت مزید بڑھ گئی۔ 26 نومبر جیسے واقعہ کی کسی پارٹی کی تربیت نہیں تھی۔ کسی کو توقع نہیں تھی کہ ایسے حالات بھی ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کا اپنا وجود برقرار رکھنا بڑی بات ہے۔ عمران خان پر جتنے کیسز بنائے گئے سارے بوگس ہیں۔ 9 مئی اور 26 نومبر جیسے کیسز بھی عمران خان پر بنائے گئے۔ نون لیگ نے ہر اس جج کو ٹرول کیا جو بانی کی رہائی میں مددگار ہو سکتے تھے۔ عدالتوں سے انصاف ملنا جتنا پہلے آسان تھا اب نہیں ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی میں پی ٹی تھا کہ
پڑھیں:
نیا نیشنل ایکشن پلان ضروری‘ تحریک فساد کے ہوتے قومی اتحاد ناممکن: عظمیٰ بخاری
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ملک و فوج مخالف تحریک فساد کے ہوتے ہوئے قومی اتحاد نا ممکن بات ہے۔ پی ٹی آئی کو فرد واحد کو بچانے کی جنگ کے بجائے ملک بچانے کی بات کرنی چاہیے۔ کے پی حکومت افغانستان میں وفود بھجوانے میں مصروف ہے جبکہ عوام دہشت گردی کی آگ میں جھلس رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی جیسے سنگین چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ جہاں پر تحریک انصاف کا فسادی ٹولہ بیٹھا ہو، جو مذمت بھی نہ کرے اور اپنی فوج پر چڑھ دوڑے، وہاں پر متحد ہونا بھی مشکل ہے۔ عظمٰی بخاری نے نیشنل ایکشن پلان کی تجدید پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک نیا نیشنل ایکشن پلان تشکیل دینا ہوگا تاکہ دہشت گردی کا مؤثر انداز میں خاتمہ کیا جا سکے۔ وزیراعظم نے دہشتگردی کے معاملے کو بڑی اچھی طرح ٹیک اپ کیا ہے اور حکومت اس مسئلے کو بہت سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ انہوں نے خیبر پی کے میں ہونے والے دھماکے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ پاک ہم سب کی حفاظت کرے اور ملک و قوم کو ہر قسم کی دہشت گردی اور خطرات سے محفوظ رکھے۔ مجرموں کو حکومت کے ساتھ نہیں بٹھا سکتے، لیکن پی ٹی آئی کے باقی لوگ حکومت کے ساتھ مذاکرات کر سکتے ہیں۔ وزیراطلاعات نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی طرف سے ایک مذمت کا لفظ تک نہیں بولا گیا، حالانکہ اسمبلی میں موجود پی ٹی آئی کے لوگوں کو بی ایل اے کے خلاف بولنا چاہیے تھا۔