پنجاب کے 53 فیصد شہریوں نے مریم نوازکی کارکردگی بزدار حکومت سے بہتر قرار دیدی، سروے
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
پنجاب کے 53 فیصد شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کارکردگی کوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بزدار حکومت سے بہتر قرار دے دیا۔
انسٹیٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ نے پنجاب کے 6 ہزار سے زائد شہریوں کی رائے پر مبنی سروے جاری کردیا۔
سروے کے مطابق 53 فیصد شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کارکردگی کو پی ٹی آئی کی بزدار حکومت سے بہتر قرار دیا اور کہا کہ صوبے میں عوامی سہولیات اور خدمات کے نظام میں بہتری آئی، 35 فیصد نے کوئی فرق نہ ہونے کا کہا البتہ 5 فیصد نے مزید خرابی ہونے کا بتایا۔
سروے میں جن 53 فیصد شہریوں نے عوامی سہولیات میں بہتری کا کہا، ان میں سے 22 فیصد نے ستھرا پنجاب، 14 فیصد نے سڑکوں، 12 فیصد نے تعلیمی نظام اور 11فیصد نے گورننس میں بہتری کی نشاندہی کی جبکہ جو 5 فیصد شہری غیر مطمئن دکھائی دیے، ان میں سے 28 فیصد نے مہنگائی ، 23 فیصد نے خراب طرز حکمرانی ، 14فیصد نے بیروزگاری اور 10 فیصد نے بڑھتی غربت کو صوبے میں بہتری نہ آنے کی وجہ کہا۔
سروے میں شامل 60 فیصد شہریوں نے دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے مقابلے میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی کارکردگی کو بھی بہتر کہا جبکہ 16فیصد نے ان کے مقابلے میں کارکردگی خراب کہا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے افغامہاجرین سے متعلق وفاقی پالیسی غلط قرار دیدی
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے افغان مہاجرین سے متعلق وفاق کی پالیسی غلط قرار دیدی۔
پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران علی امین گنڈاپور نے بانی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں حالات ٹھیک ہونے کا دعویٰ کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا پڑوسی ہے اور رہے گا، زبردستی افغان مہاجرین کو نہیں نکالنا چاہیے، وفاقی حکومت کی افغان مہاجرین سے متعلق وفاق کی پالیسی غلط ہے، اگر افغانی پاکستان کی شہریت لینا چاہتے ہیں تو دینی چاہیے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ پہلے بھی افغان مہاجرین کے ساتھ جو پالیسی اپنائی گئی وہ انسانی حقوق کے منافی تھی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ نان ٹیکس ریونیو میں55 فیصد اور ٹیکس ریونیو میں45 فیصد کا ریکارڈ اضافہ کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جن افغان باشندوں کا کریمنل ریکارڈ نہ ہو ان کے رہنے میں کوئی حرج نہیں، میں نے ہمیشہ ایسے باشندوں کےلیے آواز اٹھائی ہے جو قانونی لحاظ سے ٹھیک ہوں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے یہ بھی کہا کہ صوبے کا دوسرا بڑا ایشو امن و امن و دہشت گردی کا ہے، یہ حالات خراب کیوں ہوئے، بانی کے دور میں یہ حالت ٹھیک ہوئے تھے، وفاقی حکومت کی نااہلی سے حالات اس نہج تک آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست نے ایک پارٹی کو ختم کرنے پر فوکس کیا تو ان کا اپنا کام رہ گیا اور دہشت گردی شروع ہوئی، ہمارے بارڈر پر سپر پاورز کو شکستیں ہوئی ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عہدہ سنبھالتے ہی امن و امان کی صورتحال کی جانب توجہ دی، کے پی اور بلوچستان کے حالات سندھ اور پنجاب سے یکسر مختلف ہیں۔
بارڈر پر دہشت گرد آتے ہیں اور پولیس دہشت گردوں کو پسپا کرتی ہے، کے پی پولیس مقابلہ کر رہی ہے، گزشتہ 10 سالوں میں پولیس کو بندوقیں نہیں دی گئیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ کوئی پرفارمنس پر مناظرہ کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں، دسمبر تک تمام اداروں کو خودمختار بنا دیں گے، صوبے میں مائننگ کا بڑا ذخیرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب صوبہ سنبھالا تو صوبے میں 15 دن تنخواہ کے پیسے نہیں تھے، آج صوبے میں ملازمین کی 3 ماہ کی تنخواہیں موجود ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ حکومت میں آئے تو 752 ارب روپے قرضہ تھا، حکومت سنبھالنے کے بعد 50 ارب روپے کا قرضہ اتارا، انڈومنٹ فنڈ میں 30 ارب رکھے ہیں جسے 50 ارب تک لے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹیکس لگا کر آمدن نہیں بڑھائی، یہ پیسہ موجود تھا، پہلے یہ کہاں جاتا تھا، 2014 سے جاری ہائیڈرل پروجیکٹ پر کام شروع کیا، کابینہ ممبران اور بیورو کریسی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ 20 ارب روپے رمضان پیکیج میں بانٹ رہے ہیں، صوبائی حکومت نے اسکالر شپس ڈبل کیں، جہیز فنڈز 25 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ روپے کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ایک بیان میں علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کے پی حکومت نے مالی مشکلات کے باوجود پولیس کےلیے اربوں روپے مختص کیے۔ پولیس کی استعداد کار بڑھانے کےلیے اسلحہ اور دیگر ضروری آلات خریدے جارہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کا بندہ پرویز خٹک سے ملاقات کرتا ہے تو اس کا مقصد یہ ہے وہ لوٹا ہے، ہمارا سابق وزیراعلیٰ خود سب سے بڑا لوٹا ہے۔