تحریک آزادی فلسین و قُدس میں یوم القدس کا کردار
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںتجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع
تحریک آزادی فلسین و قُدس میں یوم القدس کا کردار
مہمان: سید نوازش رضا (تجزیہ نگار)
میزبان و پیشکش
سید انجم رضا
سوالات، زیرِگفتگو موضوعات:
کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ فلسطین کی موجودہ آزادی کی تحریک میں یوم القدس نے ایک بڑا کردار ادا کیا ہے؟
طوفان الاقصی کے بعد مسلسل اسرائیلی جارحیت نے فلسطینیوں کو کمزور کیا ہے؟
ہم دیکھتے ہیں گزشتہ ایک برس میں صیہونی فوج جس بہیمانہ انداز میں فلسطینی قیادت اور فلسطینیوں کی حمایت کرنے پہ حزب اللہ کی قیادت کو نشا نہ بنایا تو اآپ کے خیال میں القدس کی آزادی کی عالمی حمایت جاری رہے گی؟
اس بار کا یوم القدس کس طرح منایا جانے کی امید کرتے ہیں؟
خلاصہ گفتگو اہم نکات:
یوم القدس امام خمینیؒ نے 1979 میں متعارف کرایا، فلسطین کے مسئلے کو محض عرب دنیا تک محدود رکھنے کے بجائے عالمی اسلامی تحریک بنا دیا
فلسطین کی موجودہ آزادی کی تحریک جس مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، اس میں یوم القدس کا بڑا کردار ہے
یوم القدس کے احتجاج، مظاہروں اور اجتماعات نے فلسطین کی حمایت میں عوامی شعور پیدا کیا
یوم القدس کے دن نے ہر سال مسلمانوں کو یاد دلایا کہ القدس اور فلسطین کی آزادی ایک مذہبی، سیاسی، اور انسانی مسئلہ ہے۔
یوم القدس کی وجہ سے فلسطینی مزاحمت کو عالمی سطح پر زندہ رکھا ہے
یوم القدس کے انعقاد نےسرائیل کے خلاف مزاحمت کے محور کو متحد کیا
یوم القدس کا پیغام صرف نعروں اور احتجاج تک محدود نہیں رہا
اسلامی دنیا میں فلسطین کے لیے عوامی حمایت پیدا کی
اسرائیل کے خلاف عالمی بیداری میں اضافہ کیا
فلسطین کی جدوجہد کو طاقتور عسکری حمایت فراہم کی
دُنیا بھر میں ہر برس یوم القدس کے انعقاد نے اسرائیل پر نفسیاتی اور سیاسی دباؤ ڈالا
آج فلسطین کی مزاحمت پہلے سے زیادہ مضبوط اور مربوط ہے، اور اسرائیل کو ایک وسیع محاذ کا سامنا ہے
القدس کی آازادی میں حصہ لینے والے شہدا کا ذکر تاریخ اور لٹریچر کا حصہ بنے گا
امریکہ اور اسرائیل کو سب سے بڑا خوف اسرائیل کے وجود کے ختم ہونے کا ہے
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں یوم القدس یوم القدس کا یوم القدس کے فلسطین کی
پڑھیں:
آزادی اظہار رائے کی آڑ میں سرکار کی شان میں گستاخی کو قبول نہیں کریں گے، حامد سعید کاظمی
تحفظ ناموس رسالت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اسلام انسانیت کا درس دینے والا مذہب ہے جب ہم کسی مذہب کے خلاف بات نہیں کرتے تو کسی کو حق نہیں کہ وہ آپ سرکار پر ہرزہ سرائی کرے پاکستان کے قانون و آئین میں گستاخی رسول کی سزا سزائے موت ہے تو پھر اس پر فورا عمل کیو ں نہیں کیا جاتا؟۔ اسلام ٹائمز۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے زیر اہتمام تحفظ ناموس رسالت کانفرنس سے سابق وفاقی وزیر صاحبزادہ سید حامد سعید کاظمی، محمد ایوب مغل، خالد بلوچ، ملک عدنان احمد، صفدر حسین سرسانہ، وسیم ممتاز، رانا شاہد نسیم، اللہ دتہ کاشف، جلال آرائیں، عظیم پیرزادہ، سید اطہر شاہ، شیخ ارشد محمود، ذوالفقار شاہ، منصوب سعیدی اور شیخ ارسلان ارشد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سرکار (ص) کی معرفت ہی ہماری نجات ہے، ہماری دنیا میں عزت ہی سرکار کی نسبت سے ہے، آپ (ص) کی عزت و ناموس پر سازش کے تحت حملہ کیا جاتا ہے جسے کسی طور برداشت نہیں کریں گے، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں سرکار کی شان میں گستاخی کو قبول نہیں کریں گے، اس کے خلاف مذمت بھی کریں گے اور حرمت رسول کے لئے مزاحمت کرتے ہوئے گستاخوں کی قبروں تک پیچھا کریں گے، ان پر ایمان کے بغیر اسلام اور مسلمان مکمل نہیں ہوتا ان کے احکامات پر چلنا ہی حقیقی زندگی اور آخرت میں بخشش کا ذریعہ ہے۔
رہنمائوں نے کہا کہ اسلام انسانیت کا درس دینے والا مذہب ہے جب ہم کسی مذہب کے خلاف بات نہیں کرتے تو کسی کو حق نہیں کہ وہ آپ سرکار پر ہرزہ سرائی کرے، پاکستان کے قانون و آئین میں گستاخی رسول کی سزا سزائے موت ہے، تو پھر اس پر فورا عمل کیوں نہیں کیا جاتا بلکہ ملزم کو بچانے کی کو شش کی جارہی ہے، لوگوں کو قانون و انصاف اور عدالتوں پر یقین نہیں رہا جس کی وجہ سے لوگ موقع پر ہی اپنا فیصلہ کرتے ہیں، اگر انہیں معلوم ہو کہ گستاخی رسول کا ملزم عدالت سے بری نہیں ہوگا تو عدالتوں پر لوگوں کا یقین پختہ ہوگا اور اس طرح پاکستان میں امن بھی قائم ہوگا، جسے اللہ نے منتخب کیا ہو اس کی عزت و ناموس میں کمی کا کوئی بدبخت ہی سوچے گا۔