صدر، وزیر اعظم کی نوشکی میں ایف سی قافلے پر خودکش حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
صدر زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ بزدلانہ کارروائیوں سے دہشت گردی کے خلاف قومی عزم متزلزل نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ صدر اور وزیر اعظم نے نوشکی میں ایف سی کے قافلے پر خودکش حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے نوشکی میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان میں صدر مملکت نے جاں بحق افراد کے بلندی درجات اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی جب کہ دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لئے بھی دعا کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے نوشکی میں دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہید اہلکاروں اور شہریوں کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ بزدلانہ کارروائیوں سے دہشت گردی کے خلاف قومی عزم متزلزل نہیں ہو گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے نوشکی میں
پڑھیں:
قومی اسمبلی: دہشت گردی 2018ء کے بعد واپس آئی، وزیر مملکت داخلہ: افسوس حکومت ذاتیات پر اتر آئی، اپوزیشن
اسلام آباد (وقائع نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر مملکت طلال چوہدری نے کہا ہے کہ 2018ء کے بعد کچھ ایسے فیصلے کیے گئے کہ دوبارہ دہشتگردی لوٹی، ان طالبان کو سیاسی فائدے کیلئے واپس لاکر بسایا گیا۔ بلوچستان میں وزیراعظم تشریف لے گئے۔ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے میں کوئی فرق نہیں، دونوں کے کیمپس ہمسایہ ملک میں ہیں۔ جمعہ کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ فیشن بن گیا ہے کہ محسن نقوی پر تنقید کی جائے۔ پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے تنظیم سازی کی آوازیں لگائی گئیں۔ طلال چوہدری نے کہا کہ تنظیم سازی کے لئے بنی گالا داخلہ لینا ہے۔ میں اس ہاؤس کا تقدس برقرار رکھنا چاہتا ہوں، ان سے پوچھ لیں تنظیم سازی پر بات کرنی ہے یا دہشت گردی پر۔ ایک بار پھر انہیں کہتا ہوں آئیں بیٹھیں بات چیت کریں۔ جبکہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اراکین اسمبلی نے کہا کہ بلوچستان کے معاملے پر اے پی سی بلائی جائے۔ دہشت گرد اتنے طاقتور کیوں ہوگئے کہ انہوں نے ریاست کی رٹ کو چیلنج کردیا ہے۔ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہوگی تو سرمایہ کاری کیسے آئے گی۔ وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک منظور کرلی۔ جے یو آئی (ف) کے رہنما عثمان بادینی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ کل بھی پسماندہ تھا آج بھی پسماندہ ہیں، 75سال سے مسئلے حل نہیں ہوئے۔ بلوچستان کے معاملے پر سیاست نہ کریں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما شیخ آفتاب نے کہا کہ بلوچستان کے معاملے پر اے پی سی بلائی جائے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما سحر کامران نے کہا اتفاق رائے کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرنا ہو گا۔ رکن اسمبلی زرتاج گل وزیر نے کہا خیال تھا وزراء آئیں گے، قوم کو اکٹھا کریں گے، مسافروں، سکیورٹی اہلکاروں کی شہادتوں پر بہت دل دکھا ہے، آدھے درجن وزرائے داخلہ کے باوجود دہشتگردی تیز کیوں ہو رہی ہے، شہباز شریف منسٹر ایسے بناتے ہیں جیسے ریوڑیاں بانٹ رہے ہوں۔ جواب دینے کو تیار نہیں ہے، یہ منہ کھول کے پی ٹی آئی پر الزام لگا دیتے ہیں، افسوس بلوچستان کی بجائے ذاتیات پر بات کی گئی۔