بھارتی وزیراعظم نے پوڈکاسٹ میں گجرات فسادات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اسوقت کی مرکزی حکومت انہیں جیل میں ڈالنا چاہتی تھی، لیکن عدالتوں نے کیس کی اچھی طرح جانچ کی اور انہیں بری کردیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی پوڈ کاسٹر لیکس فریڈمین سے بات کی۔ اس دوران انہوں نے بھارت اور پاکستان کے تعلقات سے متعلق سوالات کے جوابات بھی دئیے۔ نریندر مودی نے کہا کہ 1947ء سے پہلے ہر کوئی آزادی کے لئے کندھے سے کندھا ملا کر لڑ رہا تھا، اس وقت پالیسی سازوں نے تقسیم ہند کو قبول کر لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے لوگوں نے بڑے درد کے ساتھ بھاری دل کے ساتھ قبول کیا کہ اگر مسلمان اپنا ملک چاہتے ہیں تو ان کو دے دیں لیکن اس کا نتیجہ بھی اس وقت ظاہر ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قتل عام میں لاکھوں لوگ مارے گئے۔ پاکستان سے لاشوں سے بھری ٹرینیں آنا شروع ہوگئیں، بہت خوفناک مناظر تھے لیکن بھارت کا شکریہ ادا کرنے اور خوشی سے زندگی گزارنے کے بجائے پاکستان نے تصادم کا راستہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب پراکسی وار جاری ہے، یہ کوئی نظریہ نہیں بلکہ دہشت گردوں کو ایکسپورٹ کرنے کا کام جاری ہے۔

نریندر مودی نے پوڈ کاسٹ میں کہا کہ جب بھی دنیا میں کہیں بھی دہشتگردی کا واقعہ ہوتا ہے تو پاکستان کا تعلق کہیں نہ کہیں سامنے آجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کا بڑا واقعہ امریکہ میں ہوا۔ اس کا مرکزی ماسٹر مائنڈ اسامہ بن لادن پاکستان میں پناہ لے رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا تسلیم کر چکی ہے کہ پاکستان پوری دنیا کے لئے پریشانی کا مرکز بن چکا ہے۔ اپنی تین گھنٹے سے زائد طویل گفتگو میں نریندر مودی نے کہا کہ ہم مسلسل کہہ رہے ہیں کہ آپ دہشت گردی کا راستہ چھوڑ دیں، یہ ریاستی دہشتگردی ہے جسے بند ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود امن کی کوششوں کے لئے لاہور گیا تھا۔ انہوں نے کہا "میں نے بھارت کا وزیراعظم بننے کے بعد اپنی تقریب حلف برداری میں پاکستان کو خصوصی طور پر مدعو کیا تھا تاکہ ایک اچھا آغاز ہو سکے لیکن ہر بار اچھی کوششوں کا نتیجہ منفی نکلا"۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے پوڈکاسٹ میں 2002ء کے گجرات فسادات پر بھی بات کی۔ مودی نے فسادت کے تعلق سے بیانیہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گجرات نے 2002ء سے پہلے 250 سے زیادہ بڑے فسادات دیکھے ہیں، جن میں 1969ء کا ایک فساد بھی شامل ہے جو چھ ماہ تک جاری رہا تھا۔ نریندر مودی نے پوڈکاسٹ میں گجرات فسادات پر مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کی مرکزی حکومت انہیں جیل میں ڈالنا چاہتی تھی، لیکن عدالتوں نے کیس کی اچھی طرح جانچ کی اور انہیں بری کردیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 2002ء کے بعد سے گجرات میں کوئی بڑا فساد نہیں ہوا، کیوں کہ ان کی حکومت نے ووٹ بینک کی سیاست کرنے کے بجائے انتظامی امور پر توجہ مرکوز رکھی۔ انہوں نے کہا کہ گجرات میں جہاں ایک سال میں کئی فسادات ہوتے تھے، وہاں 2002ء کے بعد کوئی بڑا فساد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ووٹ بینک کی سیاست نہیں کرتے، ہم سب کو ساتھ لیکر چلنے کی سیاست کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

صنعتی کاروبار کو دستاویزی شکل دینے کیلیے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری

اسلام آباد:

پاکستان نے صنعتی کاروبار کو دستاویزی شکل دینے کے لیے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی ہے۔

آئی ایم ایف شرط کے تحت پاکستان میں صنعتی شعبے کی پیداوار مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ویڈیو نگرانی کے لیے ڈیجیٹل آئی کے نام سے سافٹ ویئر نصب کیا جائے گا۔

اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس رولز 2006 میں ترامیم کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق صنعتی اشیاء کی پیداوار کی الیکٹرانک ویڈیو نگرانی ہوگی، اس کے لیے سافٹ ویئر نصب کیا جائے گا۔ سینٹرل کنٹرول یونٹ قائم ہوگا۔

ایف بی آر کو پیداوار کے بارے میں رئیل ٹائم ڈیٹا فراہم کرے گا، پیداواری ریکارڈ کا تجزیہ کرکے قانونی کارروائی کی جا سکے گی۔

ایف بی آر کے مطابق مانیٹرنگ کے بغیر مال فیکٹری سے نہیں نکل سکے گا، کاروباری احاطے میں پروڈکشن مانیٹرنگ کے آلات لائسنس یافتہ وینڈر کے ذریعے نصب ہوں گے۔ مجاز وینڈر ٹیکنالوجی کو وقتا فوقتاً اَپ گریڈ بھی کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اسلام کے حقیقی پیغام کا پرچار کرنے کیلئے پر عزم ہے، وزیر اعظم
  • وزیراعظم تاجروں کیلئے بہترین اقدامات کر رہے ہیں: ہارون اختر
  • پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے اور دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے، گورنر سندھ
  • کبڈی ٹورنامنٹ کیلئے پاکستان نے بھارتی ٹیم کو مدعو کرلیا
  • نریندر مودی کسانوں کو تباہ کرنے پر آمادہ ہیں، کانگریس
  • عامر خان اپنی نئی گرل فرینڈ دنیا کے سامنے لے آئے
  • جعفر ایکسپریس حملہ پاکستان میں بھارت کی دہشتگرد ذہنیت کا تسلسل ، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • صنعتی کاروبار کو دستاویزی شکل دینے کیلیے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری
  • ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی