اسلام آباد پولیس نے سنگین جرائم میں ملوث 38 اشتہاری گرفتار کرلیے
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسلام آباد پولیس نے سنگین جرائم میں ملوث 38 اشتہاری ملزمان گرفتار کرلیے۔
ڈی آئی جی جواد طارق نے غیر قانونی اسلحے، منشیات فروشی اور اشتہاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی تفصیل جاری کردی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے 2 ہفتوں میں 174ملزمان گرفتار کرکے مقدمات درج کیے جبکہ سنگین جرائم میں ملوث 38 اشتہاری ملزمان بھی گرفتار کیے گئے ہیں۔
جواد طارق نے مزید کہا کہ غیر قانونی اسلحے کے خلاف جاری مہم میں 83 ملزمان گرفتار کیے گئے ہیں، جن سے 69 پستول، 6 بندوقیں، میگزنیز اور بڑی تعداد میں ایمونیشن برآمد ہوا۔
ڈی آئی جی نے یہ بھی کہا کہ 53 منشیات فروش گرفتار، 20 کلو سے زائد ہیروئن، 11 کلو سے زائد چرس، 2 کلو سے زائد آئس، 165 بوتل شراب برآمد ہوئی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مراد سعید، حماد اظہر اور فرخ حبیب اشتہاری قرار، دیگر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس کی سماعت ہوئی جس میں پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنما نامزد ہیں عدالت نے مسلسل غیر حاضری پر پی ٹی آئی کے تین مرکزی رہنماؤں مراد سعید، حماد اظہر اور فرخ حبیب کو اشتہاری قرار دے دیا کیس کی سماعت انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل سردار مصروف خان عدالت میں پیش ہوئے تاہم نامزد رہنماؤں کی مسلسل غیر حاضری کے باعث عدالت نے سخت اقدام اٹھاتے ہوئے انہیں اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ سنایا عدالتی کارروائی کے دوران دیگر غیر حاضر ملزمان کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی گئی عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں واثق قیوم عباسی راجہ بشارت سمیت کئی دیگر افراد کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے اس دوران دستیاب ملزمان کی حاضری مکمل کی گئی اور عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 7 اپریل تک ملتوی کر دی واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ان رہنماؤں کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں دو مقدمات درج ہیں جن میں انہیں جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں نامزد کیا گیا ہے ان مقدمات میں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل ہیں اور عدالت ان کیسز پر مسلسل سماعت کر رہی ہے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی مسلسل غیر حاضری کے باعث عدالتی کارروائی تعطل کا شکار تھی جس پر عدالت نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف اشتہاری قرار دینے اور گرفتاری کے احکامات جاری کرنے کا فیصلہ کیا قانونی ماہرین کے مطابق اشتہاری قرار دیے جانے کے بعد نامزد ملزمان کے لیے قانونی پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں اور اگر وہ جلد عدالت میں پیش نہ ہوئے تو ان کے خلاف مزید سخت اقدامات کیے جا سکتے ہیں یہ کیس پاکستان میں جاری سیاسی تناؤ اور پی ٹی آئی قیادت کے خلاف قانونی کارروائیوں کا حصہ ہے جہاں مختلف مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو عدالتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے