2021ء کے فیصلے کے بعد دہشت گردی دوبارہ سر اٹھارہی ہے، ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستانی سرحد کے اندر آکر دہشت گردی کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
میڈیا سے گفتگو میں سردار ایاز صادق نے کہا کہ نومبر 2021ء میں کیے گئے ایک فیصلے کی وجہ سے ملک میں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں، عوام اور افواج پاکستان اس معاملے پر یکجا ہیں، ہم اندرونی و بیرونی دہشت گردی کا شکار ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ پاکستانی سرحد کے اندر آکر دہشت گردی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، آپریشن کے ذریعے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کے پی اور بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات سے ملک کو بہت نقصان ہوا، نیشنل ایکشن پلان بنانے کی ضرورت ہے، منگل کو وزیراعظم کی زیر صدارت پارلیمانی لیڈر کی ان کیمرا بریفنگ متوقع ہے۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ ایک سال میں پاکستان مستحکم ہوا، انٹرنیشنل ریٹنگ ایجنسی بھی یہ کہہ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ایک بڑے زیرک سیاست دان ہیں، جن کے خلاف نامناسب زبان استعمال کی گئی، جے یو آئی سربراہ بخوبی جانتے ہیں انہیں نے کس کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ایاز صادق نے کہا کہ
پڑھیں:
موجودہ ایوان اگر جعلی ہے تو کیا چیئرمین قائمہ کمیٹی غیر قانونی نہیں؟ ایاز صادق
اسلام آباد:اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی والے اس ایوان کو غیر قانونی کہتے ہیں، ایوان اگر جعلی ہے تو کیا چیئرمین قائمہ کمیٹی غیر قانونی نہیں؟۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ مجھے حوالدار کہا جاتا ہے تو مجھے اس پہ فخر ہے، دو طرح کے حوالدار ہوتے ہیں ایک چور پکڑتا ہے اور دوسرا شہید ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمر ایوب نے الزام لگایا کہ انہیں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، یہ بات کہہ کر انہوں نے سوا گھنٹے تقریر کی، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ پھر ان کا الزام ہے کہ ان کے سوال نہیں لیے جاتے، میں اس حوالے سے ریکارڈ پیش کر سکتا ہوں۔ وہ ایوان میں نہیں آتے، ان کے توجہ دلاؤ نوٹس ڈراپ ہو جاتے ہیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ اب میں رولز کے مطابق کام کروں گا، دو حکومتی اراکین کے بعد ایک اپوزیشن رکن کو بولنے کی اجازت دوں گا۔ تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے، جب آپ ہاؤس میں ہوں گے نہیں اور احتجاج کرتے رہیں گے تو آپ کو موقع کم ہی ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب میں ان کی قائم کردہ روایات کو بھی دیکھوں گا اور اس پہ چلیں گے، جس طرح یہ پروڈکشن آرڈر جاری کرتے تھے یا سب جیل بناتے تھے اسی کو دہرائیں گے۔
ایاز صادق نے کہا کہ ہم اب بھی پر امید ہیں کہ مذاکرات ہوں لیکن مذاکرات کسی ایک شخصیت کے لیے نہ ہوں، حکومت تو جواب دینا چاہتی تھی اپوزیشن کو حکم ہوا کہ مذاکرات ختم کرنے ہیں اور جیسی ملاقات وہ چاہتے ہیں وہ بتا بھی نہیں سکتے۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ضروری ہے کہ شجر کاری کی جائے، جتنے درخت کاٹے گئے ہیں ضروری ہے کہ نئے پودے لگائے جائیں۔ وزیر اعظم، وزارت داخلہ اور سی ڈی اے کا اچھا اقدام ہے۔