امام حسن مجتبیٰ (ع) سیرت و صورت اور گفتار و کردار میں شبیہ رسول (ص) تھے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
جیکب آباد میں جشن ولادت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ نواسہ رسول (ص) حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام نے اپنے نانا کی سنت پر عمل کرتے ہوئے دشمن سے صلح کی۔ آپؑ نے اپنی صلح کے ذریعے دشمن کے کردار کو بے نقاب کیا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی سیرت طیبہ عالم اسلام اور عالم انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علہ وآلہ وسلم نے آپ کو کائنات کا سردار اور جوانان جنت کا سردار قرار دیا۔ ان خیالات کا اظیار انہوں نے جیکب آباد میں حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے جشن ولادت باسعادت کے سلسلے میں تنویر عباس برڑو کی رہائش گاہ پر سالانہ محفل میلاد کے موع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جشن میلاد سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام سیرت و صورت اور گفتار و کردار میں شبیہ رسول (ص) تھے۔ آپ سید الانبیاء کی سیرت اور کردار کا عکس تھے۔ امام حسن علیہ السلام علم و حکمت کا خزانہ تھے۔ آپؑ کی احادیث اور نصیحتیں آج بھی زندگی کے ہر پہلو میں ہماری رہنمائی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواسہ رسول (ص) حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام نے اپنے نانا کی سنت پر عمل کرتے ہوئے دشمن سے صلح کی۔ آپؑ نے اپنی صلح کے ذریعے دشمن کے کردار کو بے نقاب کیا۔ آپؑ کے اخلاق اور برتاؤ نے دوست و دشمن سب کو متاثر کیا۔ دشمن بھی آپ کے حسن سلوک کی گواہی دیتے تھے۔ ہمیں بھی چاہئے کہ ہم اپنے رویے میں نرمی، محبت اور برداشت پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اپنی بے مثال سخاوت کے باعث آپ علیہ السلام کو کریم آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہا جاتا ہے۔ آپؑ نے اپنا سب کچھ راہ خدا میں غرباء اور فقراء میں تقسیم کر دیا۔ آپؑ نے سواری کے ہوتے ہوئے پیدل حج کئے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود علیہ السلام کرتے ہوئے نے کہا کہ
پڑھیں:
کمشنریا ممبر الیکشن کمیشن کے استعفے، انتقال یا نااہلیت کی صورت خالی اسامی کتنے دن میں پر ہونی چاہیے؟
کمشنریا ممبر الیکشن کمیشن کے استعفے، انتقال یا نااہلیت کی صورت خالی اسامی کتنے دن میں پر ہونی چاہیے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 15 March, 2025 سب نیوز
کراچی(آئی پی ایس ) آئین کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان میں خالی اسامی 45 دن میں پر ہونی ہوتی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئین کے آرٹیکل215 فور کیتحت کمشنریا ممبر الیکشن کمیشن کی خالی اسامی 45 دن میں پر ہونا ہوتی ہے تاہم 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد الیکشن کمشنریا رکن نئی تقرری تک عہدے پر رہیں گے۔
ذرائع الیکشن کمیشن کا بتانا ہے کہ کسی ممبر کے استعفے، انتقال یا نااہلیت پر 45 دن میں سیٹ کا پر ہونا آئین کیتحت لازم ہے تاہم موجودہ حالات میں یہ نشستیں خالی تصور نہیں کی جا سکتیں۔ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 215 (4) کیتحت 45 دن کی مدت موجودہ حالات میں لاگو نہیں ہوتی۔
واضح رہے کہ رواں برس 26 جنوری کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دو ارکان نثار احمد درانی اور شاہ محمد جتوئی کی مدت ملازت باضابطہ طور پر ختم ہو چکی تاہم آئین کے آرٹیکل 215 (1) میں حالیہ ترمیم کے تحت یہ تینوں ارکان اپنی خدمات جاری رکھیں گے جب تک کہ ان کے متبادل کی تقرری نہ ہو جائے۔