چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے اپوزیشن لیڈر کا اہم خط جلد بازی کی نذر
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
چیف الیکشن کمشنر اور 2 ارکان کی تقرری کے لیے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا اہم خط جلد بازی کی نذر ہوگیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے خط مزید کارروائی کے لیے وزارت پارلیمانی امور کو بھیج دیا۔
چیف الیکشن کمشنر اور 2 ارکان کی تقرری کے معاملے پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا خط اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مزید کارروائی کے لیے وزارت پارلیمانی امور کو بھجوا دیا۔
وزارت پارلیمانی امور نے اس پر رہنمائی کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا تھا، حکومتی فیصلے کے مطابق امیدواروں کی نامزدگی پہلے، پھر پارلیمانی کمیٹی کا قیام ہے، اپوزیشن لیڈر کو نامزدگی کے معاملہ پر وزیراعظم سے رجوع کرنا پڑے گا۔
تقرری عمل مکمل ہونے تک موجودہ چیف اور ارکان کو آئینی تحفظ حاصل ہے جبکہ حکومت کو موجودہ ارکان کا متبادل لانے کی کوئی جلدی نہیں، حکومتی ذرائع کے مطابق امیدوار سامنے نہ ہوں تو کمیٹی کا قیام بے مقصد ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور الیکشن کمیشن کے دو ارکان کی 26 جنوری کو آئینی مدت پانچ سالہ مدت پوری ہوگئی تھی، تاہم وہ متعلقہ جانشینوں کی تقرری تک اپنے عہدوں پر فائز رہیں گے۔
چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے دو ارکان نثار احمد درانی (سندھ) اور شاہ محمد جتوئی (بلوچستان) نے 27 جنوری 2019 کو عہدوں کا چارج سنبھالا تھا۔
گزشتہ اکتوبر میں 26 ویں ترمیم کے آرٹیکل 215 (1) میں ترمیم کے بعد ای سی پی کے تینوں افسران اس وقت تک سرکاری عہدوں پر فائز رہ سکیں گے جب تک ان کے متبادل نہیں مقرر ہو جاتے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر قومی اسمبلی کی تقرری کے لیے
پڑھیں:
جعفر ایکسپریس واقعہ: اپوزيشن اتحاد کا آل پارٹیز قومی کانفرنس بلانے کا اعلان
فوٹو فائلپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت اپوزيشن اتحاد نے جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد سیکیورٹی پر آل پارٹیز قومی کانفرنس بلانے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چيئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے اے پی ایس جیسا سانحہ ہونے سے بچالیا، ان کی کوششوں کا احترام کرتے ہیں، جعفر ایکسپریس واقعے سے پاکستان کو زخم لگا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ سویلین کو ٹارگٹ کرنے کی مذمت کرتے ہيں، کل بھی وزیراعظم نے سب سے پہلے تنقید کا نشانہ پی ٹی آئی کو بنایا، چند بیانات جو صحیح یا غلط ہیں، اس کا سہارا لے کر قوم کو تقسیم کر رہے ہیں، اپوزيشن اتحاد سیکیورٹی پر آل پارٹیز کانفرنس بلائے گا۔
وزیراعظم نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سیاسی رہنماؤں اور نمائندگان کے عزم کو سراہا
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمہ جہت کانفرنس بلا کر اجتماعی طور پر ایسا نظام بنائيں کہ ہم بربادی سے نکل آئيں، الیکشن سے قبل تجویز دی کہ تمام ادارے رول آف گیم طے کریں، الیکشن میں زر اور زور کی طاقت سے حکومت بنائی گئی، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے تجویز کرتے ہیں کہ ہمہ جہت کانفرنس بلائی جائے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے پارلیمنٹ کا ان کیمرہ سیشن بلاکر ارکان کو بریف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 36 گھنٹے سے جو کچھ ہوا اس کے ذمہ دار وزیر دفاع تھے، 36 گھنٹے وزراء نے قوم کو بتانا مناسب نہ سمجھا کہ کیا ہورہا ہے، ہمارے تلخ سوالات ہیں اور ہم ان کیمرا سیشن بلانے کا مطالبہ کرتے ہیں، سیکیورٹی اہلکاروں سے ہم اظہار تعزیت کرتے ہیں، ہم اس واقعے پر انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ توقع تھی کہ آج وزیر دفاع سانحہ بلوچستان پر بات کریں گے
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ کل وزیراعظم پی ٹی آئی پر الزام لگاتے رہے حالانکہ جعفر ایکسپریس پر جواب دینا چاہیے تھا، کل وزیراعظم سانحے پر بات کرنے کے بجائے لیپ ٹاپ تقسیم کرتے رہے، اس حکومت کو ملک کا کوئی خیال نہیں، حکومت کو شرم ہوتی تو قوم سےمعافی مانگ کر استعفیٰ دیتے۔