مختلف چینلز پر رمضان ٹرانسمیشن زور و شور سے جاری ہے۔ ہر چینل زیادہ سے زیادہ ناظرین کی توجہ حاصل کرنا چاہتا ہے، اس کے لیے نہ صرف معروف چہروں کو میزبان منتخب کرتا ہے بلکہ مشہور فنکاروں کو بطور میزبان بھی پروگرام میں شریک کیا جاتا ہے۔

تقریباً ہر چینل کے رمضان شو میں ایک خاص سگمنٹ ہوتا ہے جس کے دوران لوگ کال کر کے اسلامی اسکالرز سے اپنے مسائل کا دینی حل دریافت کرتے ہیں۔

جانوروں کے ناموں سے پکارنا

اس سال اس خاص سگمنٹ میں عجیب و غریب اور  نامناسب کالز کا بڑھتا ہوا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ان تمام کالز میں اپنی شریک حیات، بیویوں کو دھوکا دینا اور غیرضروری نجی معاملات پر بات ہو رہی ہے، مثلاً ٹی وی کے شو میں ایک کال موصول ہوئی جہاں ایک آدمی پوچھ رہا تھا کہ کیا وہ اپنی بیوی کو پالتو جانوروں کے ناموں سے پکار سکتا ہے۔ یہاں تک کہ اس نے پوچھا کہ کیا وہ اپنے بچے کو بھی اسی طرح پکار سکتا ہے۔

ایک عورت کے 2 شوہر

ایسے ہی ایک عورت کا سوال تھا کہ جب مرد 4 بیویاں رکھ سکتا ہے تو اس کے 2 شوہر کیوں نہیں ہوسکتے؟

ایک شخص جس کی 4 بیویاں ہیں وہ 5ویں بیوی کا وظیفہ طلب کرتے سنا گیا۔

ناظرین کی ناراضی

ظاہر کے ان غیر ضروری بلکہ بیہودہ سوالات کو ناظرین میں ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ لائیو شو میں اس طرح کی کالز کی اجازت کیسے دی جا رہی ہے۔ یہ شوز اسلامی ہیں اور ان کا مقصد تعلیم دینا ہے لیکن ان بیہودہ کالز کے ذریعے ریٹنگ بڑھانے کا ایک آسان راستہ اختیار کر لیا گیا ہے۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری تبصروں میں صارفین ان کالز کو جعلی اور پلانٹڈ قرار دے ہیں، اور اس طرح کی کالز رمضان ٹرانسمیشن میں شامل کرنے کو رمضان کے احترام کے خلاف بتا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

مسلمانوں کے خلاف طاقت کے غلط استعمال کے بڑھتے ہوئے واقعات افسوسناک ہیں، اسد الدین اویسی

مجلس اتحاد المسلمین کے صدر نے اترپردیش کے بی جے پی کے ایک لیڈر کے تبصرہ کا بھی ذکر کیا، جس نے مشورہ دیا تھا کہ ہولی کے دوران خود کو بچانے کیلئے مسلم مردوں کو ترپال سے بنے حجاب پہننا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے مسلمانوں کے خلاف طاقت کے غلط استعمال کے بڑھتے ہوئے واقعات کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت عزت اور وقار بنیادی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔ اسد الدین اویسی نے یہ بات ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹر میں ایک مسجد پر حملہ اور مغربی بنگال میں بی جے پی کے لیڈر شوبھندو ادھیکاری کے ریمارکس پر کہی۔ قابل ذکر ہے کہ مغربی بنگال میں اپوزیشن لیڈر شوبھیندو ادھیکاری نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر بنگال میں بی جے پی اقتدار میں آئی تو ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے مسلم اراکین اسمبلی کو مغربی بنگال اسمبلی سے باہر نکال کر سڑکوں پر پھینک دیا جائے گا۔

شوبھیندو ادھیکاری یہیں نہیں رکے، بلکہ وہ مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز باتیں کہتے رہے۔ اسد الدین اویسی نے اترپردیش کے بی جے پی کے ایک لیڈر کے تبصرہ کا بھی ذکر کیا، جس نے مشورہ دیا تھا کہ ہولی کے دوران خود کو بچانے کے لئے مسلم مردوں کو ترپال سے بنے حجاب پہننا چاہیئے۔ ہولی کے موقع پر جمعہ کو گھر پر ہی نماز ادا کرنے سے متعلق اترپردیش کے وزیراعلٰی یوگی آدتیہ ناتھ کے تبصرہ کا ذکر کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے آئین کے آرٹیکل-25 کا حوالہ دیا، جو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ وہ مذہب کے بارے میں اترپردیش کے وزیراعلٰی سے نہیں بلکہ مذہبی رہنماؤں سے سیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیا مجھے ان سے مذہب کے بارے میں سیکھنا چاہیئے، یہاں مذہب کی آزادی ہے، ہم مسجد جائیں گے کیونکہ ہمیں مذہبی آزادی کا اختیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور میں بڑھتے کرائم کے بعد پی ٹی آئی رکن اسمبلی کا آئی جی کو خط
  • سائنسدانوں نے صرف نہا کر وزن گھٹانے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا
  • چین میں کھپت بڑھانے کے لئے قومی خصوصی ایکشن پلان کا اجراء
  • مسلمانوں کے خلاف طاقت کے غلط استعمال کے بڑھتے ہوئے واقعات افسوسناک ہیں، اسد الدین اویسی
  • سندھ کے ٹماٹر کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے جدید ترین زرعی طریقوں کی ضرورت ہے: ویلتھ پاک
  • مجھ پر تنقید کرنے والے چینل، اخبار بدعنوان ہیں، ٹرمپ
  • مجھ پر تنقید کرنیوالے چینل اور اخبار بدعنوان ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکہ اور یورپ نے الاقصیٰ ٹی وی چینل کی نشریات پر پابندی لگا دی، فلسطین میڈیا فورم کی مذمت
  • لاگت کو کم کرنے، پیداوار بڑھانے کے لیے سمارٹ فارمنگ ٹیک کو اپناناضروری ہے. ویلتھ پاک