پاکستان کا پاسپورٹ کے اجرا کا نظام ای پرنٹرز کی تنصیب کے ساتھ مزید اپ گریڈ ہوگیا ہے، جس سے شہریوں کو پاسپورٹ کے اجرا میں تعطل ختم ہونے کا امکان ہے۔

جرمنی سے 2 جدید ای پاسپورٹ پرنٹرز اور 6 ڈیسک ٹاپ پرنٹرز کراچی پہنچ گئے ہیں، یہ پرنٹرز پاکستانی شہریوں کو پاسپورٹ کے اجرا میں تیزی لائیں گے جبکہ جدید پرنٹرز کی تنصیب کی نگرانی کے لیے ایک غیر ملکی ٹیکنیکل ٹیم بھی پہنچ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: میگا سینٹر ناظم آباد پاسپورٹ آفس کا افتتاح، 24 گھنٹے کام کرے گا

ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی نے ان کی آمد پر ای پرنٹرز سیکشن کا دورہ کیا اور ان کی  تنصیب کے عمل کے بارے میں بریفنگ لی، مصطفیٰ جمال قاضی نے اس موقع پر کہا کہ نئے حاصل کیے گئے پرنٹرز 1000 پاسپورٹ فی گھنٹہ  پرنٹ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مصطفیٰ جمال قاضی کا کہنا ہے کہ نئے پرنٹرز کی تنصیب کے بعد پاسپورٹ کے اجرا کا عمل مزید موثر ہو جائے گا،درخواست دہندگان کے لیے تیز رفتار سروس یقینی ہو گی۔

انہوں نے عالمی سطح پر اعلیٰ معیار کی پاسپورٹ خدمات فراہم کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گرین پاسپورٹ کا رنگ پیلا کیوں پڑ گیا؟  

انہوں نے کہا کہ یہ تنصیب پچھلے سال کے اپ گریڈ کے بعد اضافہ ہے جب 10 جدید پاسپورٹ پرنٹرز متعارف کرائے گئے تھے، جس سے محکمہ پاسپورٹ کی پیداواری صلاحیت دوگنی ہو گئی تھی، اب روزانہ 40ہزار پاسپورٹ پرنٹ ہوسکتے ہیں۔

نئے اضافے سے پاسپورٹس کے اجرا میں مزید تیزی آئے گی،جس سے ہزاروں پاکستانیوں، خاص طور پر بیرون ملک سفر کرنے والوں کو فائدہ پہنچے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ای پرینٹرز پاکستان جرمنی ڈیسک ٹاپ پرینٹرز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ای پرینٹرز پاکستان ڈیسک ٹاپ پرینٹرز پاسپورٹ کے اجرا کے لیے

پڑھیں:

آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب، پاکستان کو 2ارب ڈالر ملنے کا امکان

آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب، پاکستان کو 2ارب ڈالر ملنے کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان پہلے اقتصادی جائزہ پر مذاکرات کامیابی سے مکمل ہوگئے، پاکستان کو دو ارب ڈالر ملیں گے آئی ایم ایف وفد نے یقین دہانی کرادی۔تفصیلات کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے 1 ارب ڈالر اور قرض کی شکل میں ایک ارب ڈالر دیے جائیں گے، قرض پاکستان کو اقساط میں ملے گا، پاکستان نے درخواست کردی جس پر وفد نے درخواست منظوری کیلئے گرین سگنل دے دیا اور کہا ہے کہ درخواست ایگزیکٹو بورڈ میں پیش کی جائے گی۔اس حوالے سے آئی ایم ایف جائزہ مشن مذاکرات کے بعد واپسی پر باضابطہ بیان جاری کرے گا۔

ذرائع کے مطابق کلائمیٹ فنانسنگ کیلئے آئی ایم ایف گراونڈ ورکنگ کو مانیٹر کرے گا، اقتصادی جائزہ مذاکرات کے بعد ایگزیکٹو بورڈ سے قرض منظوری اپریل، مئی میں متوقع ہے۔وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کے درمیان مذاکرات مکمل اور تمام امور طے کرلیے گئے ہیں معاشی اور اقتصادی بحالی پر آئی ایم ایف مطمئن ہوگیا ہے اب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف سطح کے معاہدے پر دستخط ہوں گے ، ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری کے بعد ایک ارب ڈالر سے زائد قسط جاری ہوگی۔وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ تمام امور طے کر لیے گئے، آئی ایم ایف جائزہ رپورٹ ایگزیکٹو بورڈ میں پیش ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 12 مارچ کو آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمتوں میں بڑی کمی کا پلان مسترد کر دیا تھا۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت نے بجلی کی قیمت میں 8 سے 10 روپے فی یونٹ کمی کرنے کی تجویز پیش کی، آئی ایم ایف نے حکومتی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ہر شرط پر کیپٹو پاور پلانٹ کی گیس کی قیمت میں 23 فیصد اضافے کی خواہاں ہے، کیپٹو پاور پلانٹ کے لیے گیس پر لیوی بھی عائد کر دی گئی ہے اس کے علاوہ آئی ایم ایف کی شرط پر ایف بی آر نے صنعتی شعبے کی ویڈیو مانیٹرنگ کا آئی ایم ایف کا مطالبہ پورا کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ سمیت کئی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور دیا ہے جبکہ رواں مالی سال معاشی حکمت عملی میں ضروری ترامیم پر بھی اتفاق ہوگیا ہے، آئی ایم ایف کا امیر طبقات پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور بڑے جاگیر داروں سے زرعی انکم ٹیکس وصولی کا مطالبہ کیا ہے۔وزارت خزانہ حکام کا دعوی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی ٹیم پہلی ششماہی کی معاشی کارکردگی پر مطمئن ہے۔ذرائع کے مطابق نیتھن پورٹر کی قیادت میں آئی ایم ایف وفد جمعہ کووفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی جس میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کی معاشی کارکردگی اور آئندہ کے اہداف پر تبادلہ خیال کیاگیا۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے وفد نے معیشت کی بہتری کیلئے حکومتی کوششیں اطمینان بخش قرار دے دیں اور ساتھ ہی ریٹیل، ہول سیل، ڈیلرز اور رئیل اسٹیٹ سمیت کئی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر بھی زور دیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بہتر بنا کر آئی ایم ایف کو مطمئن کیا ہے آئی ایم ایف12 ہزار 970 ارب روپے کا سالانہ ٹیکس ہدف 600 ارب کم کرنے پر راضی ہوگیاہے اور ٹیکس ہدف میں کمی سے منی بجٹ کے خدشات ختم ہوگئے ہیں۔رواں مالی سال معاشی حکمت عملی میں ضروری ترامیم پر بھی اتفاق کر لیا گیا ہے آئی ایم ایف کا امیر طبقات پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور بڑے جاگیر داروں سے زرعی انکم ٹیکس وصولی کا مطالبہ کیا ہے۔جائزہ مشن نے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کیلئے قانون سازی کو سراہتے ہوئے اس مد میں اہداف تیزی سے حاصل کرنے کا مطالبہ دہرا تے ہوئے کہا ہے کہ بڑے صنعت کاروں کو بھی سپر ٹیکس دینا ہوگا۔حکومتی ٹیم نے رئیل اسٹیٹ اور پراپرٹی سیکٹر کیلئے ٹیکس ریٹ میں کمی کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد سرمائے کی بیرون ملک منتقلی روکنا ہے۔ پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف جائزہ مشن کو تاجروں کی رجسٹریشن کیلئے مہم جاری رکھنے اور پروفیشنلز سمیت سروسز سیکٹر میں ٹیکس نیٹ میں اضافے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے اور وفد کوبتایا کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہواہے پی آئی اے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل تیز کیا جائے گا۔

آئی ایم ایف وفد نے پوائنٹ آف سیل اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو زیادہ موثر بنانے پر زور دیا ہے جائزہ وفد مذاکرات کے بعد واپسی پر باضابطہ بیان جاری کرے گا۔دوسری طرف عالمی مالیاتی فنڈ وفد نے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کو معاشی تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ قرض پروگرام میں رہتے ہوئے کسی اہداف کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔آئی ایم ایف نے یہ کہتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سولر پینلز اور الیکٹریکل گاڑیاں امیر طبقے کی ضرورت ہیں لہذا ٹیکس کی رعایتیں ختم کی جائیں۔عالمی مالیاتی ادارے نے الیکٹریکل گاڑیوں کے پرزہ جات پر بھی رعایتیں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔آئی ایم ایف نے سولر پینلز پر رعایتیں بھی ختم کرنے کا کہہ دیا اور معاشی نظم و ضبط پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا بھی گیا ہے۔آئی ایم ایف نے ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ سمیت کئی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور دیا ہے جبکہ رواں مالی سال معاشی حکمت عملی میں ضروری ترامیم پر بھی اتفاق ہوگیا ہے جبکہ آئی ایم ایف نے امیر طبقات پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور بڑے جاگیر داروں سے زرعی انکم ٹیکس وصولی کا مطالبہ کیا ہے۔پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف جائزہ مشن کو تاجروں کی رجسٹریشن کے لیے مہم جاری رکھنے اور پروفیشنلز سمیت سروسز سیکٹر میں ٹیکس نیٹ میں اضافے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے اور وفد کو بتایا کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پی آئی اے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل تیز کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاسپورٹ بنوانے والوں کی بڑی پریشانی ختم
  • ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں مسلسل آٹھویں بار بجلی سستی ہونے کا امکان
  • آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب، پاکستان کو 2ارب ڈالر ملنے کا امکان
  • ماہی گیروں کیلئےماہی گیر کارڈکے اجرا سے متعلق قرارداد منظور
  • پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات مکمل، ایک ارب ڈالر کی قسط جاری ہونے کا امکان
  • جرمنی سے جدید ٹیکنالوجی کے حامل نئے پرنٹرز پاسپورٹ ہیڈ کوارٹرز پہنچ گئے
  • جرمنی سے منگوائے گئے نئے جدید پرنٹرز پاسپورٹ ہیڈ کوارٹرز پہنچ گئے
  • پاکستان کے مختلف شہروں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان،موسمیات
  • آئی ایم ایف مذاکرات آج مکمل ہونے کا امکان، بیرونی فنانسنگ کا تخمینہ 20 ارب