ماضی کی طرح ایک بار پھر نیشنل ایکشن پلان بنا کر اس پر عملدرآمد کی ضرورت ہے، اسپیکر ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک : اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ماضی میں جس طرح دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان بنا اور اس پر عملدرآمد ہوا، اب بھی ایسا ہی نیشنل ایکشن پلان بنانے کی ضرورت ہے۔
اسپیکر سردار ایاز صادق نے گوجرانوالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں، کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی واقعات سے ملک کو بہت نقصان ہوا، ہم اندرونی اور بیرونی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ انہوں نےکہا کہ اس معاملے پر پرائم منسٹر صاحب نے پرسوں تمام پارلیمنٹینٹر کی میٹنگ طلب کر لی ہے، ہم ہر گز پاکستان کی سرحد کے اندار آکر نہتے پاکستانیوں کو مارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
لاہور میں 228 ٹریفک حادثات؛ 283 افراد زخمی
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ سوشل میڈیا پر اس بات کو ہوا دے رہے ہیں، اس پر افسوس ہوتا ہے، جو لوگ اس طرح کی شازشیں کرتے ہیں وہ پاکستان کے حقیقی دشمن ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان جیسے پہلے بنا اور اس پر عملدرآمد ہوا، اب بھی ایسا ہی نیشنل ایکشن پلان بنانے کی ضرورت ہے۔
ایاز صادق نے کہا کہ نواز شریف کے 2013 سے 2017 تک معشیت کہاں تک پہنچ گئی تھی، ہمارے ریزورز 25 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، ایک سال میں پاکستان مستحکم ہوا، انٹرنیشنل ریٹنگ ایجنسی بھی یہ کہہ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو پاکستانی ملک سے باہر ہیں، پچھلے سال انہوں نے 35 ارب ڈالر پاکستان میں بھیجے، پاکستانیوں پر امریکی سفر کی پابندی لگنے پر ایک گروہ خوشیاں منا رہا تھا، یہ لوگ اس گروہ سے تعلق رکھنے ہیں جو پاکستان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر منفی پراپگنڈہ کر تا ہے، امریکا کے اس فیصلے پر پاکستانی حکومت ہینڈل کر ے گی۔
ورزش کے بغیر توند کم کرنے کے انتہائی آسان طریقے
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن ایک بڑے زیرک سیاست دان ہیں، جس طرح کی غلیظ زبان استعمال کی گئی، وہ بخوبی جانتے ہیں کہ انہوں نے کس کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: نیشنل ایکشن پلان ایاز صادق نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
موجودہ ایوان اگر جعلی ہے تو کیا چیئرمین قائمہ کمیٹی غیر قانونی نہیں؟ ایاز صادق
اسلام آباد:اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی والے اس ایوان کو غیر قانونی کہتے ہیں، ایوان اگر جعلی ہے تو کیا چیئرمین قائمہ کمیٹی غیر قانونی نہیں؟۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ مجھے حوالدار کہا جاتا ہے تو مجھے اس پہ فخر ہے، دو طرح کے حوالدار ہوتے ہیں ایک چور پکڑتا ہے اور دوسرا شہید ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمر ایوب نے الزام لگایا کہ انہیں بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، یہ بات کہہ کر انہوں نے سوا گھنٹے تقریر کی، کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ پھر ان کا الزام ہے کہ ان کے سوال نہیں لیے جاتے، میں اس حوالے سے ریکارڈ پیش کر سکتا ہوں۔ وہ ایوان میں نہیں آتے، ان کے توجہ دلاؤ نوٹس ڈراپ ہو جاتے ہیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ اب میں رولز کے مطابق کام کروں گا، دو حکومتی اراکین کے بعد ایک اپوزیشن رکن کو بولنے کی اجازت دوں گا۔ تالی دو ہاتھ سے بجتی ہے، جب آپ ہاؤس میں ہوں گے نہیں اور احتجاج کرتے رہیں گے تو آپ کو موقع کم ہی ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب میں ان کی قائم کردہ روایات کو بھی دیکھوں گا اور اس پہ چلیں گے، جس طرح یہ پروڈکشن آرڈر جاری کرتے تھے یا سب جیل بناتے تھے اسی کو دہرائیں گے۔
ایاز صادق نے کہا کہ ہم اب بھی پر امید ہیں کہ مذاکرات ہوں لیکن مذاکرات کسی ایک شخصیت کے لیے نہ ہوں، حکومت تو جواب دینا چاہتی تھی اپوزیشن کو حکم ہوا کہ مذاکرات ختم کرنے ہیں اور جیسی ملاقات وہ چاہتے ہیں وہ بتا بھی نہیں سکتے۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ضروری ہے کہ شجر کاری کی جائے، جتنے درخت کاٹے گئے ہیں ضروری ہے کہ نئے پودے لگائے جائیں۔ وزیر اعظم، وزارت داخلہ اور سی ڈی اے کا اچھا اقدام ہے۔