واقعات تسلسل کیساتھ ہو رہے ہیں، قوم کو اعتماد میں لیا جائے، خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
فائل فوٹو۔
چیئرمین متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ملک میں واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، قوم کو اعتماد میں لیا جائے، اے پی سی بلائی جائے۔
حیدر آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے سب سے پہلے جاگیر داروں اور وڈیروں کےخلاف آواز اٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مستقبل کا کوئی فریم ورک مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے خالد مقبول صدیقی کو مصطفیٰ کمال کی کابینہ میں شمولیت کا پتا بعد میں چلا پاکستان کو نوجوانوں کی ضرور ت ہے: خالد مقبول صدیقی خالد مقبول کا کراچی کے اسپتالوں سے متعلق بیان حسد پر مبنی، شرجیل میمنخالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایکشن کی نہیں پلان کی ضرورت ہے، واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، قوم کو اعتماد میں لیا جائے، اور کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) بلائی جائے۔
چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ بلوچستان میں ملک کے باہر سے آنے والی دہشت گردی نے رمضان کا تقدس پامال کیا، پاکستان کے مستقبل کا کوئی فریم ورک مرتب کرنےکی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایوانوں میں عوام کے دکھ اور درد کا مداوا کرنے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خالد مقبول صدیقی نے کہا
پڑھیں:
پی ٹی آئی ایسا راستہ اختیارکرے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے، ڈاکٹر فاروق ستار
متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد پوری قوم ایک پیج پر تھی، قومی اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، سوشل میڈیا پرکوئی کوڈ آف کنڈٹ ہونا چاہیے، حالیہ دہشت گردی پر ملک دشمنوں کی زبان بولی گئی، ملک پر بانی پی ٹی آئی کو فوقیت دینا قابل قبول نہیں ہے، پی ٹی آئی ایسا راستہ اختیارکرے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ تحریک انصاف کا ملک پر بانی پی ٹی آئی کو فوقیت دینا درست نہیں، موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کو ایسا راستہ اختیار کرنا چاہیے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ سیاست میں راستے نکالے جاتے ہیں، فیس سیونگ بھی دینا پڑتی ہے، 2024 کا الیکشن شفاف نہیں تھا تو کیا 2018 کا شفاف تھا؟ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پرعمل ہونا چاہیے۔
مسلم لیگ ن کے ایڈیشنل سیکرٹری اطلاعات سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ امریکا نے افغانستان میں اسلحہ چھوڑ کر ہمارے لئے مشکلات پیدا کر دیں، افغانستان میں امریکا کا چھوڑا گیا اسلحہ ہمارے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، افغان طالبان حکومت نے جیلوں میں قید لوگوں کو چھوڑا، اگر نیشنل ایکشن پلان پرعمل ہوتا تو آج یہ سانحہ رونما نہ ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ملک سے بھاگے ہوئے کچھ لوگ ملک کے لئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں، کچھ لوگ باہر بیٹھ کر سوشل میڈیا پر مسلسل زہر اگل رہے ہیں، حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو بٹھا کر مسائل حل کرے، بدقسمتی سے ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شوکت یوسفزئی اگر حکومت میں بیٹھے لوگ دوسروں کو انتشاری قرار دیں گے تو یکجہتی کیسے ہوگی؟ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر حکمراں خاموش ہیں، آخر وفاقی حکومت کی داخلہ پالیسی کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعہ پر بلوچستان حکومت کو ناکام کیوں نہیں کہا گیا؟ اس لئے کہ وہاں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، اگر خیبر پختونخوا میں ایسا کوئی واقعہ ہوتا تو صوبائی حکومت کو ناکام کہا جاتا، ملک میں یکسوئی لانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف تمام جماعتوں کو اکھٹا ہونا ہوگا، میرے خیال میں ہمیں اے پی سی میں آنا چاہیے، میری ذاتی رائے ہے پی ٹی آئی کو اے پی سی میں ضرور جائے۔