کراچی میں نئے دفتر کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت بتانے سے قاصر ہیں کہ 6 کینالوں کا مسئلہ کیا ہے، اس معاملے پر سندھ میں احتجاج جاری ہے، کینالوں کے معاملے کے لیے سی سی آئی کا فورم ہے، معاہدے کے تحت کوئی کسی کا پانی نہیں لے سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی عدالتوں میں انصاف کی پامالی ہوتی، نہ تو میڈیا اور  نہ ہی سیاست آزاد ہے۔ کراچی میں اپنی نئی سیاسی جماعت عوام پاکستان پارٹی کے نئے دفتر کے افتتاح کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہر شخص چاہتا ہے ملک ترقی کرے اس کا گھر ترقی کرے، آج صاحب اقتدار کو یہ باتیں سمجھ نہیں آتیں کہ نوجوان کیا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج تمام صوبوں میں انتشار ہے، ہماری جماعت کا مقصد اقتدار نہیں، ہم ان جماعتوں کو چھوڑ کر آئے جو اقتدار میں ہیں، تینوں بڑی جماعتیں اقتدار میں ہیں لیکن مسائل وہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی سفر میں عوام ہمارے ساتھ ہوں گے، آج جو اقتدار میں ہیں ان کی کوئی عزت نہیں ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو آج اقتدار میں ہیں ان سے امید رکھنا بے معنی ہے، نوجوان کو موقع نہیں ملے گا تو وہ بیرون ملک جائے گا یا پہاڑوں پر بندوق اٹھائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی سب بڑی ضرورت یہ ہے کہ آئین کی حکمرانی ہو، بدقسمتی سے اقتدار میں وہ ہیں جن کو عوام نے ووٹ نہیں دیا یہی 2018ء میں ہوا تھا، اسی وجہ سے ملک کا نوجوان مایوسی کی طرف جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون رات کے اندھیرے میں بنتے ہیں، ملک کے عوام کو دبانے کے لیے قانون بنائیں گے تو پاکستان آگے نہیں چلے گا، کسی صوبے میں چلے جائیں انصاف نظر نہیں آتا، عدالتوں میں انصاف کی پامالی ہوتی ہے، نہ میڈیا آزاد ہے، نہ سیاست اور نہ ہی عدالت آزاد ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ اس بات کی تہہ میں جائیں کہ جعفر ایکسپریس کا واقعہ کیوں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت بتانے سے قاصر ہیں کہ 6 کینالوں کا مسئلہ کیا ہے، اس معاملے پر سندھ میں احتجاج جاری ہے، کینالوں کے معاملے کے لیے سی سی آئی کا فورم ہے، معاہدے کے تحت کوئی کسی کا پانی نہیں لے سکتا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی انہوں نے کہا کہ اقتدار میں ہیں آزاد ہے

پڑھیں:

حکومت کی نئی سولر پالیسی: عوام کے لیے کیا خاص ہے؟

وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نئی سولر پینل پالیسی کی منظوری کے لیے جلد اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے ایک سمری پیش کرنے جا رہے ہیں۔ جس کے تحت چھتوں پر نصب کیے جانے والے نئے سولر پینلز سے بجلی ساڑھے 9 سے 10 روپے فی یونٹ کےریٹ پر خریدی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:سال 2025 میں سولر پینلز کی قیمتیں کیا رہنے کا امکان ہے؟

ان کی جانب سے مزید یہ بھی کہا گیا کہ حکومت اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے پہلے سے نصب چھتوں کے سولر پینلز کے معاہدوں کا احترام جاری رکھے گی اور ان سے بجلی 27 روپے فی یونٹ کے نرخ پر خریدتی رہے گی۔

سولر پینل کی اس نئی پالیسی سے عوام کو کیا فائدہ ہوگا؟

اس حوالے سے  ڈائریکٹر ری انرجی سلیوشنز محمد اشفاق سرور نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزرا کے صرف سیاسی بیان ہوتے ہیں۔ 27 روپے بہت زیادہ ہے۔ جو کہ کبھی اتنے روپے میں یونٹ فروخت ہی نہیں کیا گیا۔ اور نئے سولر صارفین کے لیے 9 سے 10 روپے جو رکھا گیا ہے۔ اس میں کنزیومر کو کسی قسم کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہے۔ کیونکہ اگر یہ 10 روپے میں سولر صارفین سے فی یونٹ بجلی لے رہے ہیں۔ تو وہ وہی بجلی اسی ایریا کے صارفین کو تقریباً 41 روپے میں بیچ رہے ہیں۔ اس میں کنزیومر کو تو کوئی فائدہ نہیں ہے۔ لوگوں کے سولر کے پیسے بھی بہت دیر سے جا کر پورے ہونگے۔ ورنہ تو چند ہی برسوں میں لوگوں کہ انوسٹمنٹ ان کو واپس مل جاتی تھی۔

فیصلہ کس کے لیے نقصاندہ ہے؟

سولر انرجی کمپنی کے سی ای او محمد حمزہ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ان صارفین کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے جو نیٹ میٹرنگ کے ذریعے کچھ ریلیف حاصل کر رہے تھے۔ اب وہ صارفین جو سولر لگانے کا ارادہ کر رہے تھے ان کو نہ ہونے کے برابر فائدہ ہوگا۔ اور وہ اس خیال کو ترک ہی کر دیں گے کہ وہ سولر لگوائیں۔

یہ بھی پڑھیں:سولر صارفین سے سپلائی ہونے والی بجلی کی قیمت کم کرکے 10 روپے فی یونٹ مقرر کردی گئی

پوری دنیا میں حکومت کی جانب سے جتنا ہو سکے ریلیف دیا جاتا ہے۔ مگر پاکستان میں چیزیں ہمیشہ الٹی سمت میں چلتی ہیں۔ حکومت آدھی سے بھی کم قیمت پر یونٹ خریدتی ہے، مگر اس کے بدلے صارفین کو تو کچھ بھی نہیں مل رہا۔

ابھی صرف ڈرافٹ بنایا گیا ہے

سولر سگما کمپنی کے مالک محمد نثار کا کہنا تھا۔ کہ ابھی تو حکومت کی جانب سے صرف ڈرافٹ بنایا گیا ہے۔ لیکن کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے سولر پینل استعمال کرنے والوں سے پہلے جو وعدے کیے گئے تھے اگر نبھاتے ہیں تو وہ بہت اچھا ہوگا۔ حکومت کو چاہیے سولر انرجی کو پروموٹ کرنے کے لیے ریٹس برقرار رکھے جائیں، لیکن پاکستان میں اس کی خریداری قیمت کمی ہو رہی ہے۔ جبکہ پوری دنیا میں سولر پینل کے انسینٹیو دیے جا رہے ہیں۔

عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی پالیسیز سے تو عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اور یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ نقصان ہوتا ہے۔ بس کنزیومرز کا پے بیک پریڈ طویل ہو جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈائریکٹر ری انرجی سلیوشنز سولر انرجی کمپنی سولر پینل نئی پالیسی سولر سگما کمپنی سی ای او محمد حمزہ محمد اشفاق سرور محمد نثا

متعلقہ مضامین

  • پٹرول پر70روپے فی لیٹر لیوی مسترد، پیٹرول اور بجلی کے نرخ کم کیے جائیں، حافظ نعیم الرحمن
  • 70 روپے فی لیٹر لیوی مسترد، پیٹرول اور بجلی کے نرخ کم کیے جائیں، حافظ نعیم الرحمٰن
  • بطور رہنما ہمیں تفرقہ بازی کی سیاست سے بالاتر ہونا چاہیئے، ڈاکٹر عشرت العباد
  • افغان عوام ہمارے ساتھ ہیں، حکومت دہشتگردوں کو سہولت دے رہی ہے، رانا ثنااللہ
  • بطور رہنما ہمیں تفرقہ بازی کی سیاست سے بالاتر ہونا چاہیے، عشرت العباد
  • ریاست دہشتگردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی، معاون خصوصی وزیراعظم
  • دہشت گردی کو ریاست کی پوری قوت سےکچلنا ہوگا، رؤف حسن
  • 100 قراردادیں پاس کرلیں۔ بلوچستان کے حالات جوں کے توں ہی رہیں گے، شاہد خاقان عباسی
  • حکومت کی نئی سولر پالیسی: عوام کے لیے کیا خاص ہے؟