فیصل آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ’’را‘‘ کا ہاتھ ہے، بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ دہشتگردوں کی ماں کا کردار ادا کررہی ہے، بلوچستان میں کسی گرینڈ آپریشن کی ضرورت نہیں ہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں را کا ہاتھ ہے، پاکستان  میں مختلف گروپس ہیں، ان کے خیالات آپس میں نہیں ملتے، ان سب کو اکٹھا کرنے والی بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ ہے، ’’را‘‘ دہشتگردوں کی ماں کا کردار ادا کررہی ہے، بھارتی ایجنسی مجرمانہ، سفاکانہ کارروائیوں کیلئے  فنڈز اور اسلحہ فراہم کررہی ہے۔

"محسن نقوی کا وزارت داخلہ چھوڑنےاور بریک لینے کا فیصلہ ، واپسی بہت تگڑی اور اہم ترین منصب پر ہوگی، مریم نواز بھی اپنے طورپر ۔ ۔ ۔" معروف صحافی نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمسایہ ملک کی بہت مدد کی، پناہ گزینوں کی شکل میں سالہا سال ان کی میزبانی کی، افغانستان کے عوام پاکستان کے ساتھ ہیں، لیکن وہاں کی حکومت پراکسی کا کردار ادا کررہی ہے، افغانستان نے دہشتگردوں کو سہولتیں فراہم کی ہوئی ہیں، یہ افغانستان میں تیاری کے بعد دہشتگردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ جس وقت دہشتگردی ہوئی اس کے ساتھ ہی بھارتی میڈیا نے پروپیگنڈا شروع کر دیا، ایسے لگ رہا تھا جیسے انہیں پہلے سے ہی اس واقعے کا پتہ تھا، ہماری ایک سیاسی جماعت کے سوشل میڈیا نے بھی پروپیگنڈا شروع کیا۔

موجودہ سیاسی صورتحال میں نوازشریف اہم کردار ادا کرسکتے ہیں:مولانا فضل الرحمان

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے چند گھنٹوں میں مسافروں کو بازیاب کرالیا، تمام مسافروں کو بازیاب کرایا جاچکا ہے، بھارتی میڈیا ٹرین واقعے میں لاپتہ افراد کا پروپیگنڈا کررہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں گرینڈ آپریشن کی ضرورت نہیں، انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن آئے روز ہورہے ہیں، کوئی گرینڈ آپریشن نہیں ہوتا، فورسز دہشت گردوں کو جہنم واصل کررہی ہیں، فورسز کے جوان جانوں کے نذرانے بھی پیش کررہے ہیں۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پوری قوم کو اپنے شہداء اور غازیوں کے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے، انشاء اللہ دہشتگرد جلد نست و نابود ہوں گے۔
 

پوری قوم دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کیساتھ کھڑی ہے: بلال کیانی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ کررہی ہے

پڑھیں:

وی ایکسکلوسیو، ایک ڈیڑھ ماہ کے اندر بلوچستان میں آپریشن ہوسکتا ہے: انوارالحق کاکڑ

سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ٹرین سانحہ کے بعد اب ایک ڈیڑھ ماہ کے اندر بلوچستان میں آپریشن ہوسکتا ہے، ان کے مطابق ایسے میں ضروری ہے کہ آپریشن فوکس، کلیئر اور اسمارٹ ہونا چاہیے۔

سابق وزیر اعظم نے یہ بات وی نیوز کو دیے جانے والے ایک خصوصی انٹرویو میں کہی۔

انوارالحق کاکڑ کے مطابق بلوچستان میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے تناظر میں  بلوچستان گورنمنٹ تبدیل ہونے کے آثار دور دور تک نظر نہیں آ رہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کے حوالے سے کہنا تھا کہ بلوچستان میں شدت پسندی پہلے سے جاری ہے۔ شدت پسندی میں تیزی سرفراز بگٹی یا ان کی حکومت کی وجہ سے نہیں آئی۔ سرفراز بگٹی تو ابھی آئے ہیں ان کو ابھی سال بھی نہیں ہوا۔

بلوچستان میں رونما ہوئے ٹرین واقعہ پر پی ٹی آئی اور پاکستان دشمن ممالک کے ہم آواز ہونے سے متعلق انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ  میں پی ٹی آئی کو ملک دشمن نہیں سمجھتا۔ مَیں پی ٹی آئی کو بسا اوقات انتہائی احمقانہ اور بیہودہ حرکتیں کرتے ہوئے دیکھتا ہوں، مگر اس کے باوجود ان کی پاکستانیت پر سوال نہیں کیا جا سکتا۔ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ پاکستانی نہیں ہیں، یا یہ ہندوستان کے اشارے پر یہ سب کر رہے ہیں۔ البتہ بعض اوقات یہ وہی کرتے ہیں جو ہندستان کی خواہش ہوتی ہے۔ مگر یہ دونوں چیزں مختلف ہیں۔ اس حوالے سے ہمیں ان کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ یہ جھگڑا کسی سیاسی پارٹی سے نہیں، ریاست کے وجود کو چیلنج کا سامنا ہے۔جس کے باسی تم بھی ہو اور میں بھی ہوں۔

ماہ رنگ بلوچ کے دوہرے رویہ سے متعلق سوال پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک خاتون جو ترتبت سے اسلام آباد کے لیے نکلی میڈیا نے چند ماہ میں اس کو ہیومن رائٹس کا چیمپیئن ڈکلیئر کر دیا۔ مگر میرا اس پر اعتراض یہ ہے کہ وہ نہ ہیومن رائٹس ایکٹیویسٹ ہے، نہ وہ خواتین کی خودمختاری کی بات کر رہی ہے، البتہ جو کچھ شدت پسندوں کے حق میں جاتا ہے، اس کے لیے وہ آواز اٹھاتی ہے۔ بلوچستان میں شدت پسندوں کے ہاتھوں مارے جانے والوں کے لیے وہ آواز بلند نہیں کرتی، تب ماہ رنگ پر خاموشی طاری ہوجاتی ہے۔

بلوچستان میں شدت پسندی کے حوالے سے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ تشدد کا جواب ہونا چاہیے یا نہیں؟ جب آپ کسی بھی تشدد کی توجیح دینا شروع کرتے ہیں، اس کی مختلف پہلوؤں کو کھوجنے لگتے ہیں تو آپ لامحالہ ایک مینٹل پروسس میں انگیج ہو جاتے ہیں اور وائلنس کی توجیح کرنے لگتے ہیں یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

سابق نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ وائلنس کو ایڈریس کیسے کیا جائے؟ ایک یہ طریقہ ہے کہ آپ اس کے سامنے دست بستہ کھڑے ہوجائیں، ان سے درخواست کریں کہ ہم عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں، ہم پر رحم کریں، ہمارے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، ان کو اخلاقیات کا درس دیں۔ ہو سکتا ہے ان کے دل میں رحم آجائے، اور ہوسکتا ہے کہ ان کا نقطۂ نظر تبدیل ہوجائے۔ اس کے کتنے امکانات ہیں اس پر ضرور لوگ سوچیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ تشدد کرنے والے کو فورس کرتے ہیں یہاں تک کہ اس کی تشدد کی صلاحیت کم ہوجائے یا ختم ہوجائے۔

ایک سوال کے جواب میں انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات پر تکلیف سے زیادہ حیرت ہوتی ہے کہ اس تشدد کو جس کو دنیا نے ’دہشت‘ کا نام دیا ہے، پاکستان میں میڈیا کا ایک حصہ اس پورے عمل کو معاشی مسائل کے ساتھ جوڑنا شروع کر دیتا ہے۔ کوئی اس تشدد کی توجیح کی طرف چل پڑتا ہے، کوئی آپ کو 70 سال کی تاریخ یاد دلانا شروع کر دیتا ہے۔ کوئی آپ کو مبہم اور مسخ تاریخ بتانا شروع کرتا ہے کہ ریاست قلات کو زبردستی شامل کر لیا گیا، پہلے دن سے یہ لوگ آپ کے ساتھ نہیں تھے، یوں پورے کے پورے نریٹیو کو ڈسٹراشن میں لیجاتے ہوئے موجودہ دہشتگردی کی توجیح کی جاتی ہے۔

سابق وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں آپ نے تشدد پسندوں کے اتنے بہی خواہ اور ہمدرد پیدا کر لیے ہیں کہ ان کے حوصلہ بڑھ رہے ہیں۔ پرائم ٹائم میں کسی بھی چینل پر بیٹھا ایک ایف اے، بی پاس شخص سیکیورٹی، ٹیرازم، اکانومی تمام چیزوں کا ایکسپرٹ بن کر رائے سازی کرتا ہے، اور اس دھڑلے سے کرتا ہے جیسے اس کے پاس جو علم ہے وہ الہامی سچ ہے۔ ہزاروں لاکھوں لوگ ان سے متاثر ہو رہے ہیں۔ اوپر سے ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا آگیا ہے، اس میں بھی ادھوری معلومات لوگوں کی ذہن سازی کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ آپ کا جو زہریلا سیاسی ماحول بنا گیا ہے وہ تو  چیری آن دی کیک ہے۔ یہ تمام عوامل جب مل گئے ہیں، افغانستان سے نیٹو فورس کے جانے کے بعد جو ہتھیار ان کے ہاتھ میں آگئے ہیں، ان تمام چیزوں نے ان کے عمل کو نمایاں بھی کر دیا ہے اور بڑھا بھی دیا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ آپ کی بات سے یہ لگ رہا کہ بلوچستان کا مسئلہ کچھ جنرلوں نے اور میڈیا نے پیدا کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلے کو پیدا کرنے کے ذمہ دار نہیں ہیں، اس مسئلے کو کنفیوژ کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

مزید تفصیلات انٹرویو میں ملاحظہ کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انوار الحق کاکڑ بلوچستان پی ٹی آئی سابق نگراں وزیراعظم سرفراز بگٹی

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی حکومت کی نرمی نے دہشتگردی کو دوبارہ پنپنے کا موقع دیا، احسن اقبال
  • بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ’را‘ ملوث ہے، رانا ثناءاللّٰہ
  • کوئی شک نہیں پاکستان میں دہشتگردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا ہاتھ ہے، رانا ثنااللہ
  • کوئی شک نہیں پاکستان میں دہشتگردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا ہاتھ ہے: رانا ثنااللہ
  • بھارتی ایجنسی را پاکستان میں دہشتگردوں کی ماں کاکردار ادا کررہی ہے، رانا ثنااللہ
  • پاکستان میں را دہشت گردوں کی ماں کا کردار ادا کر رہی ہے، رانا ثناء اللہ
  • نوشکی:، قلعہ سیف اللہ دھماکوں سے لرزاٹھے، سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں‌لے لیا
  • بلوچستان میں ایک بار پھر سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی کوشش، نوشکی اور قلعہ سیف اللہ میں دھماکے
  • وی ایکسکلوسیو، ایک ڈیڑھ ماہ کے اندر بلوچستان میں آپریشن ہوسکتا ہے: انوارالحق کاکڑ