گیس چوری کریک ڈاؤن: مزید 254 کنکشن منقطع، 26 لاکھ سے زائد کے جرمانے عائد
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
گیس چوری کریک ڈاؤن: مزید 254 کنکشن منقطع، 26 لاکھ سے زائد کے جرمانے عائد WhatsAppFacebookTwitter 0 16 March, 2025 سب نیوز
لاہور: سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) کی جانب سے گیس چوری کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے دوران پنجاب، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں مزید 254 غیر قانونی گیس کنکشن منقطع کر دیے گئے، جبکہ 26 لاکھ سے زائد کے جرمانے عائد کیے گئے۔
لاہور میں 81 غیر قانونی گیس کنکشن منقطع کیے گئے، جبکہ 8 لاکھ 10 ہزار روپے کے جرمانے بھی عائد کیے گئے۔ فیصل آباد میں 29 غیر قانونی کنکشن کاٹے گئے اور 2 لاکھ 60 ہزار روپے کی رقم جرمانے کی مد میں وصول کی گئی۔ شیخوپورہ میں 7 غیر قانونی کنکشن منقطع کیے گئے، جبکہ 3 لاکھ 10 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔
ملتان میں 45 کنکشنز گیس چوری پر اور مزید 24 کنکشنز کمپریسر کے غیر قانونی استعمال پر کاٹے گئے۔ بہاولپور میں 9 کنکشنز گیس چوری پر جبکہ 53 کنکشنز کمپریسر کے غیر قانونی استعمال پر منقطع کیے گئے۔
گوجرانوالہ میں 1 غیر قانونی کنکشن منقطع کیا گیا اور 2 لاکھ 50 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا۔ ساہیوال میں 5 غیر قانونی کنکشنز کاٹ دیے گئے، جبکہ 10 لاکھ 30 ہزار روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔
سوئی ناردرن گیس چوری کے خاتمے اور شفاف گیس فراہمی کے لیے اپنے اقدامات جاری رکھے گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے جرمانے عائد ہزار روپے گیس چوری کیے گئے
پڑھیں:
سپرٹیکس: عدالت کے پاس قانون کو اسٹرائیک ڈاؤن کرنے کی طاقت موجود ہے، وکیل مخدوم علی خان کا استدلال
سپر ٹیکس کے نفاذ کیخلاف دائر درخواستوں پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ سماعت کر رہا ہے۔
نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ1973 کے آئین میں پارلیمنٹ کو اختیار دیا گیا تھا، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ 1973 کے آئین کے مطابق پارلیمنٹ کو ترمیم کا اختیار ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل بولے؛ سرٹیفکیٹ ایشو کرنا اسپیکر کا کام ہے۔
یہ بھی پڑھیہں: سپر ٹیکس کیخلاف اسلام آباد اور لاہور ہائیکورٹس میں زیر التوا اپیلیں سپریم کورٹ منتقلی کا حکم
مخدوم علی خان کے مطابق پارلیمینٹ کے پاس اختیار ہے کہ منی بل ڈیکلئیر کرتی ہے یا نہیں، عدالت کے پاس قانون کو اسٹرائیک ڈاؤن کرنے کی طاقت موجود ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ یہ منی بل ہے یا نہیں پر پارلیمنٹ میں کوئی بحث ہوئی۔
مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں اسپیکر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ اسپیکر فیصلہ کیسے کریں گے کیا کوئی بحث ہو گی، جس پر مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق یہ فیصلہ اسپیکر نے کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: سوال یہ ہے کہ سپر ٹیکس مقصد کے مطابق خرچ ہوئے ہیں یا نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس
مخدوم علی خان کے مطابق اگر پارلیمینٹیریز کہیں کہ اس پر بحث ہونی چاہیے تو اسپیکر کروا سکتے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے دریافت کیا کہ عدالت فیصلہ کر سکتی ہے کہ یہ منی بل میں آتی ہے یا نہیں، جس پر مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ آئینی حیثیت طے کرنا عدالت کا کام ہے۔
مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ قومی اسمبلی کی حد تک اسپیکر کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے، اگر معاملہ ٹیکس کا ہو تو وہ قومی اسمبلی دیکھتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ سپر ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان