طورخم سرحد پرکشیدگی، تجارتی گزرگاہ آج 23 ویں روز بھی بند
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
طورخم سرحد پر کشیدگی کے باعث تجارتی گزر گاہ آج 23 ویں روز بھی بند ہے۔کسٹم حکام کی جانب سے بتایا گیا ہےکہ طورخم سرحدی سے تجارتی گزرگاہ کے علاوہ پیدل آمدورفت بھی معطل ہے۔کسٹم حکام نے بتایا کہ تجارتی گزرگاہ کی بندش سے یومیہ اوسطاً 30 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے۔ادھر جرگہ ممبر کے مطابق پاک افغان جرگہ کی کوششوں سے فائر بندی کا معاہدہ برقرار ہے، جرگہ مذاکرات کی بحالی کے لیے افغان جرگہ قیادت سے رابطے میں ہیں۔واضح رہے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری طورخم دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث تین ہفتوں سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود بند ہے، پاک افغان شاہراہ پر مال سے لدی گاڑیاں مختلف مقامات پر کھڑی ہیں۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم اڑھائی ارب ڈالر سے کم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالر تک آگیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کمبوڈیا میں کارروائیوں میں 100 سے زائد پاکستانی مافیاز سے بازیاب، حکام
پاکستانی شہریوں کو پرکشش ملازمتوں کے جھانسے میں ایشیائی ملک کمبوڈیا بلوا کر بڑا فراڈ کیا جارہا ہے اور کئی سو پاکستانی کئی کئی ماہ سے یرغمال اور پرتشدد کاروائیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی نعمان صدیقی نے اس نمائندے کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر کمبوڈیا میں آئی ٹی سیکٹر، کال سینٹرز، انجینئرنگ اور دیگر پروفیشنل شعبوں کی پرکشس ملازمتوں کی تشہیر کی جاتی ہے خاص کر امارات، سعودیہ سمیت خلیجی ممالک میں بھارتی ایجنٹ پاکستانی نوجوانوں کو ورغلاتے ہیں۔
ایک سے دو ہزار ڈالرز میں کمبوڈیا میں اچھی ملازمتوں کا لالچ دیا جاتا ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق لاہور اور کراچی میں بھی نوجوانوں کو ورغلا کر اس روٹ پر بھیجا جارہا ہے۔
خاتون سمیت 20 سے زائد گزشتہ ہفتوں میں کمبوڈیا سے ایمرجنسی دستاویزات پر ڈی رپورٹ کیے گئے ہیں۔
اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی کے ایس ایچ او سہیل محمود شیخ نے بتایا کہ خاتون سمیت 20 افراد سے پوچھ گچھ کے بعد اب تک 14 انکوائریز اور دو مقدمات درج کئے جاچکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پرکشش ملازمتوں کے لالچ میں کمبوڈیا پہنچے نوجوانوں سے پاسپورٹ ضبط کر لیے جاتے ہیں اور انہیں کمبوڈیا کے نواحی علاقوں میں جبری مشقت، غیرقانونی کاموں خاص طور پر ڈبہ کال سینٹرز میں کام پر مجبور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی پاکستانی ان مشقت کی جگہوں سے فرار ہوئے اور سفارتخانے سے رابطہ کرکے ڈی پورٹ ہوئے۔ ان شکایات پر پاکستانی مشن کی شکایت پر دو ہفتے قبل مقامی انتظامیہ نے آپریشن کرکے 100 سے زائد پاکستانیوں کو ایسے سینٹرز سے بازیاب کرایا ہے تاہم شہروں سے دور دراز علاقوں میں ابھی بھی پاکستانیوں کی بڑی تعداد مبینہ طور پر یرغمال اور مشقت پر مجبور ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایسے لوگوں کی بڑی تعداد پنجاب سے تعلق رکھتی ہے۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ اس تمام دھندے میں کراچی یا لاہور میں موجود بعض غیرملکی بھی ملوث ہیں جن سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔