امریکا کی یمن میں بڑے پیمانے پر فضائی جارحیت، 31 افراد شہید، متعدد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ امریکا نے یمن میں حوثی باغیوں کیخلاف فیصلہ کن اور طاقتور فضائی حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ تمہارا وقت ختم ہوگیا ہے اور آج سے تمہارے حملے بند ہونے چاہئیں، ورنہ تمہارے ساتھ وہ ہوگا، جو پہلے نہیں ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا نے یمن میں بڑے پیمانے پر فضائی حملے کر دیئے، جس کے نتیجے میں 31 افراد شہید اور کئی زخمی ہوگئے۔ امریکا نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ امریکا نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فیصلہ کن اور طاقتور فضائی حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ تمہارا وقت ختم ہوگیا ہے اور آج سے تمہارے حملے بند ہونے چاہئیں، ورنہ تمہارے ساتھ وہ ہوگا، جو پہلے نہیں ہوا۔ صدر ٹرمپ نے ایران کو بھی متنبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر حوثیوں کی حمایت بند کرے، اگر حمایت جاری رکھی تو امریکا اسے پوری طرح ذمہ دار ٹھہرائے گا اور ہم نرمی نہیں برتیں گے۔
امریکی فوجی حکام کے مطابق یہ حملے کئی دنوں تک جاری رہ سکتے ہیں اور یہ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑی امریکی فوجی کارروائی ہے، اس کا مقصد حوثی مجاہدین کی فوجی صلاحیتوں کو کمزور کرنا اور بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کی آزادی کو یقینی بنانا ہے۔ حوثیوں کے سیاسی بیورو نے ان حملوں کو جنگی جرم قرار دیا اور کہا ہے کہ ان کی مسلح افواج جارحیت کا جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکا نے یمن کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان سمیت ٹرمپ انتظامیہ کا وسیع پیمانے پر سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 مارچ ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ وسیع پیمانے پر سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے جس میں پاکستان سمیت 41 ممالک شامل ہیں برطانوی نشریاتی ادارے نے ذرائع اور دیکھے گئے ایک اندرونی میمو کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ مجموعی طور پر 41 ممالک کو تین الگ الگ گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے اس داخلی میمو کے مطابق پاکستان اس گروپ کا حصہ ہے جس میں اگر حکومتوں نے سکیورٹی امور بہتر نہ کیے تو ان ممالک کے شہریوں کو امریکی ویزا پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے.(جاری ہے)
پہلے گروپ میں افغانستان، ایران، شام، کیوبا اور شمالی کوریا سمیت 10 ممالک شامل ہیں جن کے شہریوں کے لیے ویزے مکمل طور پر معطل کر دیے جائیں گے دوسرے گروپ میںاریٹیریا، ہیٹی، لاو¿س، میانمار اور جنوبی سوڈان کے شہریوں کو سیاحتی، تعلیمی اور امیگریشن ویزوں میں محدود پابندیوں کا سامنا ہوگا تیسرا گروپ پاکستان، بیلاروس اور ترکمانستان سمیت 26 ممالک پر مشتمل ہے جنہیں 60 دن کے اندرسکیورٹی سکریننگ اور ویزا پراسیسنگ کے معیار میں بہتری کی ہدایت دی گئی ہے اگر ان ممالک نے اس معاملے پر توجہ نہ دی تو ان کے شہریوں کے لیے امریکی ویزوں پر جزوی پابندیاں لگ سکتی ہیں. ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبردار کیا کہ اس فہرست میں تبدیلیاں ہوسکتی ہیں اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سمیت انتظامیہ کی جانب سے ابھی اس کی منظوری نہیں دی گئی ہے امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز نے سب سے پہلے ممالک کی فہرست کی اطلاع دی یہ اقدام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت میں سات مسلم اکثریتی ممالک کے مسافروں پر عائد سفری پابندی کی یاد دلاتا ہے جو کئی ترامیم سے گزرنے کے بعد 2018 میں امریکی سپریم کورٹ نے برقرار رکھی تھی. یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے تحت کیا جا رہا ہے جس کا مقصد امریکہ میں داخل ہونے کے خواہشمند افراد کی سخت جانچ پڑتال ہے اس پالیسی کے تحت، ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس میں سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر مخصوص ممالک سے آنے والے افراد پر مکمل یا جزوی پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا گیا اس حکم نامے میں کابینہ کے متعدد ارکان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 21 مارچ تک ان ممالک کی فہرست پیش کریں جن سے سفر جزوی یا مکمل طور پر معطل کیا جانا چاہیے کیونکہ ان کی جانچ پڑتال اور سکریننگ کی معلومات بہت کم ہیں. ٹرمپ کی یہ ہدایت امیگریشن کریک ڈاﺅن کا حصہ ہیں جو انہوں نے اپنی دوسری مدت کے آغاز میں شروع کیا تھا انہوں نے اکتوبر 2023 کی ایک تقریر میں اپنے منصوبے کا جائزہ لیا جس میں غزہ کی پٹی، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن اور ہماری سلامتی کے لیے خطرہ بننے والی کسی بھی دوسری جگہ کے لوگوں کو محدود کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے فوری طور پر نشریاتی ادارے کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا.