طورخم سرحد پرکشیدگی، تجارتی گزرگاہ 23 ویں روز بھی بند
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
خیبر(ڈیلی پاکستان آن لائن )طورخم سرحد پر کشیدگی کے باعث تجارتی گزر گاہ آج 23 ویں روز بھی بند ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق کسٹم حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ طورخم سرحد سے تجارتی گزرگاہ کے علاوہ پیدل آمدورفت بھی معطل ہے۔کسٹم حکام نے بتایا کہ تجارتی گزرگاہ کی بندش سے یومیہ اوسطاً 30 لاکھ ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے۔
ادھر جرگہ ممبر کے مطابق پاک افغان جرگہ کی کوششوں سے فائر بندی کا معاہدہ برقرار ہے، جرگہ مذاکرات کی بحالی کے لئے افغان جرگہ قیادت سے رابطے میں ہیں۔
واضح رہے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری طورخم دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث تین ہفتوں سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود بند ہے، پاک افغان شاہراہ پر مال سے لدی گاڑیاں مختلف مقامات پر کھڑی ہیں۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالر سے کم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالر تک آگیا ہے۔
امریکا کے سب سے بڑے سرکاری خبر رساں ادارے کے ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
افغان طالبان نے گرفتار برطانوی جوڑے کو ہائی سیکیورٹی جیل میں منتقل کردیا
افغان طالبان نے گرفتار برطانوی جوڑے کو ہائی سیکیورٹی جیل میں منتقل کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک بزرگ برطانوی جوڑے، پیٹر رینولڈز اور باربی رینولڈز، جنہیں افغان طالبان حکام نے گزشتہ ماہ گرفتار کیا تھا، کو الگ کر کے ایک اعلیٰ سکیورٹی والی جیل میں منتقل کردیا گیا ہے۔
دونوں کی عمر 70 سال سے زیادہ ہے، جن کو ان کے امریکی دوست فائی ہال کے ساتھ بامیان صوبے میں اپنے گھر جاتے ہوئے حراست میں لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں گرفتار برطانوی جوڑا کون ہے؟
ان کی بیٹی، سارہ اینٹ وِسٹل نے سخت حفاظتی حصار والی جیل میں جانے کو حیران کن قرار دیا ہے، اس نے اپنے والد پیٹر کے لیے خاص طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو اپریل میں 80 سال کے ہونے والے ہیں، مبینہ طور پر انہیں ’مارا پیٹا اور بیڑیوں سے جکڑا گیا‘ جس کی وجہ سے انہیں بے حد تکلیف ہوئی۔
ایک معتبر ذریعے کی معلومات کے مطابق پیٹر سینے میں انفیکشن، آنکھوں میں انفیکشن اور ناقص غذائیت کی وجہ سے ہاضمے کے سنگین مسائل میں مبتلا ہیں۔ مناسب طبی دیکھ بھال کے بغیر، سارہ کو اپنے والد کی جان جانے کا خوف ہے۔
سارہ نے کہا کہ ’انہوں (طالبان) نے میری والدہ کو میرے والد سے ملنے کے حق سے انکار کر دیا ہے، طالبان سے ہماری اپیل ہے کہ وہ انہیں ان کے گھر چھوڑ دیں، جہاں ان کے پاس وہ ادویات موجود ہیں جو اسے زندہ رہنے کے لیے درکار ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: عالمی دباؤ کے بعد افغان طالبان نے برطانوی جوڑے کی گرفتاری کی وجہ ’غلط فہمی‘ قرار دیدی
یاد رہے کہ 1970 میں کابل میں شادی کرنے والے رینالڈز جوڑے نے 18 سال تک افغانستان میں اسکول ٹریننگ پروگرام چلاتے ہوئے کام کیا۔ 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی اور برطانوی سفارتخانے کی جانب سے اپنا عملہ واپس بلانے کے باوجود انہوں نے افغانستان میں ہی رہنے کا انتخاب کیا۔
یکم فروری کو ان کی گرفتاری کے بعد، ان کے گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی، اور عملے سے اس بارے میں پوچھ گچھ کی گئی کہ آیا ان کی فراہم کردہ تربیت میں کوئی مشنری حصہ تھا، جس کا عملہ اور خاندان دونوں سختی سے تردید کرتے ہیں
طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے ایک امریکی شہری اور ان کے افغان مترجم کو حراست میں لینے کی تصدیق کی ہے لیکن الزامات کی صحیح نوعیت کا انکشاف نہیں کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں گرفتار برطانوی جوڑے کے بچوں کا طالبان کو خط، والدین کی رہائی کی اپیل
ترجمان نے کہا کہ صورتحال کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ 2021 میں افغانستان پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے طالبان نے سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں 12 سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی بھی شامل ہے، جس کی وجہ سے اقوام متحدہ نے ان کے اقدامات کو ’جنسی امتیاز‘ قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغان طالبان افغانستان باربی رینولڈ برطانوی جوڑا پیٹر رینولڈز ہائی پروفائل جیل