گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران پنجاب بھر میں 459 سرچ، سویپ اینڈ کومبنگ آپریشن، فرضی مشقیں کی گئیں، پولیس 38 سرچ اینڈ سویپ آپریشنز کے دوران 500 سے زائد افراد کی شناخت اور پوچھ گچھ کی گئی۔ پولیس نے 421 کومبنگ آپریشنز کے دوران 12 ہزار 600 سے زائد مشتبہ افراد کی چیکنگ کی اور اس دوران 68 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور سمیت پنجاب میں موجودہ سکیورٹی صورتحال بارے پنجاب پولیس کے انٹیلی جنس بیسڈ سرچ اینڈ سویپ آپریشنز جاری ہیں۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے لاہور سمیت صوبہ بھر میں سکیورٹی مزید ہائی الرٹ کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران پنجاب بھر میں 459 سرچ، سویپ اینڈ کومبنگ آپریشن، فرضی مشقیں کی گئیں، پولیس 38 سرچ اینڈ سویپ آپریشنز کے دوران 500 سے زائد افراد کی شناخت اور پوچھ گچھ کی گئی۔ پولیس نے 421 کومبنگ آپریشنز کے دوران 12 ہزار 600 سے زائد مشتبہ افراد کی چیکنگ کی اور اس دوران 68 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق سرچ آپریشنز، چیکنگ کے دوران سنگین جرائم میں ملوث اشتہاری و عادی مجرم، مشتبہ افراد گرفتار کئے گئے۔ ملزمان کے قبضہ سے رائفلز، بندوقیں، پسٹلز سمیت بڑی تعداد میں ناجائز اسلحہ، گولیاں برآمد کی گئیں۔ جرائم پیشہ افراد کیخلاف کارروائیوں کے دوران 2 ڈاکو کیفرکردار کو پہنچے۔ ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں، جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کیلئے پنجاب پولیس کی فرضی مشقیں جاری رہیں گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ا پریشنز کے دوران پنجاب پولیس افراد کی کومبنگ ا سویپ ا

پڑھیں:

جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ کا سرغنہ افغانستان میں، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 مارچ 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے ضلع بولان میں جعفر ایکسپریس ٹرین کے ہائی جیکنگ کے بعد ملک میں دہشت گردی کی لعنت کے خلاف قومی اتحاد اور بات چیت پر زور دیا۔

جمعرات کو ہونے والے اعلیٰ سطحی سکیورٹی اجلاس میں شہباز شریف نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت کے ثابت قدم عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ غداری کے ذریعے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کسی بھی کوشش کا ریاست کی پوری طاقت سے مقابلہ کیا جائے گا۔

قبل ازیں وہ کوئٹہ پہنچے جہاں وفاقی وزراء اور دیگر حکام کے ہمراہ سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا۔

جعفر ایکسپریس پر قبضہ ختم، تمام حملہ آور مارے گئے، سکیورٹی ذرائع

وزیر اعظم شہباز نے پاکستان کی تمام سیاسی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کو درپیش چیلنجز پر بات کرنے کے لیے عسکری قیادت کے ساتھ مل بیٹھیں۔

(جاری ہے)

"ایک چیلنج، میری نظر میں، یہ ہے کہ اس (واقعہ) پر مکمل اتحاد ہونا چاہیے تھا، لیکن بدقسمتی سے، ایک خلاء ہے۔

"

ان کا یہ تبصرہ پاکستان کے دفتر خارجہ کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد آیا، جس میں کہا گیا کہ ٹرین پر حملے کی منصوبہ بندی کے لیے افغان سرزمین استعمال کی گئی۔

پاکستان ٹرین حملہ: جعفر ایکسپریس سے پچیس لاشیں نکال لی گئیں

کالعدم علیحدگی پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری لی ہے۔ فوج کے مطابق ایک آپریشن میں 33 باغی مارے گئے۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے حملے کے بعد آپریشن کے حوالے سے بتایا کہ تمام '33 دہشت گردوں‘ کو مار دیا گیا ہے جبکہ ان کے مطابق دو روز میں آپریشن کے دوران کل چار سکیورٹی اہلکار جان سے چلے گئے۔

پاکستان دفتر خارجہ کا دعویٰ

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے ماسٹر مائنڈ افغانستان میں ہیں اور یہ معاملہ سفارتی سطح پر کابل کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔

شفقت علی خان نے بتایا، "جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے میں ملوث لوگ ملک کے باہر سے آپریٹ کر رہے تھے۔ دہشت گرد افغانستان میں ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں تھے۔ جعفر ایکسپریس حملہ بہت بڑی کارروائی تھی۔"

انہوں نے کہا،"افغانستان کے ساتھ معاملہ ابھی سفارتی سطح پر نہیں اٹھایا گیا ہے لیکن ہم مرحلہ وار آگے بڑھیں گے۔

ابھی یہ بتانا مناسب نہیں کہ اس بارے میں سفارتی سطح پر کیا اقدامات اٹھا رہے ہیں۔"

پاکستانی فوج نے بھی ایک بیان میں کہا کہ انٹیلیجنس یہ تصدیق کرتی ہے کہ حملہ افغانستان سے کام کرنے والے دہشت گرد سرغنہ کی ہدایت پر کی گئی اور دہشت گرد مسلسل اس کے رابطے میں تھے۔ فوج نے تاہم انٹیلیجنس کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

کابل میں افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے پاکستانی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا، "ہمیں افسوس ہے اس واقعے میں بے گناہوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔

"

پاکستان اس سے قبل بھی کہتا رہا ہے کہ عسکریت پسند افغانستان کی سرزمین پاکستان پر حملوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں تاہم افغانستان اس کی تردید کرتا آیا ہے۔

ضلع کچھی میں سات مزدوروں کا اغوا

بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے شوران سے مسلح افراد نے سات مزدوروں کو اغوا کرلیا ہے۔

کچھی کے ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ مغوی مزدور شوران کے مقام پر ایک ڈیم پر کام کررہے تھے۔

گذشتہ شب وہاں نامعلوم امسلح افراد آئے اور ایک ڈمپر گاڑی کو نذرآتش کرنے کے علاوہ کھدائی کرنے والی مشین سمیت دو گاڑیوں پر فائرنگ کرکے ان کو نقصان پہنچایا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ اغوا کار فرار ہوتے ہوئے ڈیم پر کام کرنے والے سات مزدوروں کو اغوا کر کے لے گئے۔

خیال رہے کہ تین روز قبل ضلع کچھی کے علاقے بولان میں ہی مسلح افراد نے کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر ٹرین پر حملہ کرکے اس کے مسافروں کو یرغمال بنایا تھا۔

ایک دیگر واقعے میں جنوبی وزیرستان کے جنڈولہ میں سکیورٹی فورسز نے دس شدت پسندوں کی ہلاکت کا دعوی کیا ہے۔

آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ شدت پسندوں نے جنڈولہ میں سکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں جوابی کارروائی میں فورسز نے دس شدت پسندوں، جن میں خودکش حملہ آور بھی شامل تھے، کو ہلاک کر دیا۔

ج ا ⁄ ص ز (اے پی، روئٹرز)

متعلقہ مضامین

  • پنجاب بھر میںڈینگی، نمونیہ ،انفلوئنزا، خسرہ سمیت وائرل بیماریاں پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری
  • پنجاب بھر میں وائرل بیماریاں پھیلنے کا خدشہ، الرٹ جاری
  • خیبرپختونخوا میں آپریشنز؛ 9 خوارج جہنم واصل، 2 جوان شہید
  • اسلام آباد میں کومبنگ آپریشن،اسلحہ برآمد، سیکیورٹی ہائی الرٹ
  • پاکستان سپر لیگ میں مزید 2 ٹیمیں شامل کرنیکا فیصلہ
  • لاہور میں فائرنگ کرنے والے نجی گارڈز کس کی سیکیورٹی کررہے تھے؟ پولیس کا اہم بیان سامنے آگیا
  • پنجاب پولیس: 9 مئی مقدمات میں جے آئی ٹی کے سربراہ ڈی آئی جی عمران کشور مستعفی
  • جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ کا سرغنہ افغانستان میں، پاکستان
  • ماہ صیام کا دوسرا جمعتہ المبارک، پنجاب پولیس کے سکیورٹی انتظامات مکمل