آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر کا دورہ ملتان، علامہ تقی نقوی سے ملاقات، بھائی کی وفات پر اظہار افسوس
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
مرحوم سید علی رضا نقوی کے ورثاء سے اظہار افسوس کرتے ہوئے مرکزی صدر نے کہا کہ ایک عالم دین کی موت ایک عالم کی موت ہے، اُن کی علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، مرحوم نے اپنی زندگی حصول علم و ترویج علوم آل محمد علیہم السلام میں گزاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر فخر عباس نقوی نے حال ہی میں ملتان میں انتقال کرجانے والے بزرگ عالم دین علامہ سید علی رضا نقوی کے ورثاء سے جامعہ مخزن العلوم الجعفریہ ملتان میں تعزیت کی اور دعائے مغفرت بھی کی۔ اس موقع پرمرحوم کے بڑے بھائی شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سینیئر نائب صدر علامہ سید محمد تقی نقوی، علامہ ڈاکٹر سید کاظم نقوی، سابق مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان یافث نوید ہاشمی، ریجنل صدر ملتان ریجن سید احتشام حیدر، ضلعی صدر اور دیگر موجود تھے۔ آئی ایس او کے مرکزی صدر نے مرحوم کے لواحقین اور ورثا سے اظہار افسوس کیا، بعدازاں مرکزی صدر فخر عباس نقوی نے بزرگ عالم دین کی قبر پر فاتحہ خوانی کی۔ مرکزی صدر نے کہا کہ ایک عالم دین کی موت ایک عالم کی موت ہے، اُن کی علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، مرحوم نے اپنی زندگی حصول علم و ترویج علوم آل محمد علیہم السلام میں گزاری ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایک عالم عالم دین کے مرکزی کی موت
پڑھیں:
غسل کے وقت مرحوم امجد صابری مسکرانے لگ گئے، رمضان چھیپا
سماجی رہنما رمضان چھیپا نے دعویٰ کیا ہے کہ آخری غسل کے وقت مرحوم امجد صابری مسکرانے لگ گئے، جس وجہ سے وہ ڈر کر میت سے پیچھے ہوگئے اور انہوں نے مرحومین کی ورثا کو بلا لیا۔
رمضان چھیپا نے حال ہی میں ’جی این این‘ کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنی سماجی خدمات سمیت مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔
پروگرام میں میتوں کو غسل دینے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے رمضان چھیپا نے بتایا کہ بعض اوقات ان کے پاس ایسی میتیں بھی آتی ہیں، جن کے ورثا ناک بند کرکے کھڑے ہوتے ہیں اور انہیں میت کو غسل دینے کا کہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے درجنوں میتوں کو غسل دیا اور غسل دیتے وقت انہوں نے کبھی کسی کے چہرے پر تکلیف اور پریشانی کے آثار دیکھے تو کسی کے چہرے پر خوشی اور تازگی دیکھی۔
ایک سوال کے پر رمضان چھیپا نے بتایا کہ مرحوم امجد صابری نے اپنی زندگی میں ہی اہلیہ کو وصیت کی تھی ان کا غسل اور تدفین رمضان چھیپا سے کروائی جائے اور پھر جب انہیں قتل کیا گیا تو ان سے رجوع کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ہی امجد صابری کے غسل اور کفن سمیت ان کی تدفین کے انتظامات کیے جب کہ انہوں نے ہی انہیں لحد میں اتارا۔
سماجی رہنما کا کہنا تھا کہ قبر میں اتارتے وقت انہوں نے امجد صابری کے ورثا کو قبر میں اترنے کا کہا لیکن وہ بضد رہے کہ آپ ہی تدفین کے معاملات سر انجام دیں۔
رمضان چھیپا نے بتایا کہ امجد صابری کو غسل دیتے وقت وہ چونک گئے اور میت کو چھوڑ کر باہر آکر ان کے ورثا کو ماجرا بتایا۔
ان کے مطابق انہوں نے دیکھا کہ اچانک امجد صابری مسکرانے لگ گئے، جس پر وہ چونک گئے تھے اور انہوں نے مرحوم کے ورثا کو بلاکر انہیں دکھایا اور وہ بھی حیران رہ گئے۔
ان کا کہنا تھاکہ امجد صابری کے ورثا نے منظر دیکھ کر قرآن پاک کی تلاوت اور درود پاک کا ورد کرنا شروع کیا اور غسل خانے میں الگ ہی منظر ہوگیا۔
رمضان چھیپا کا کہنا تھا کہ ان کا یقین ہے کہ امجد صابری کو کوئی بشارت اور خوشی ملی ہوگی، جسے دیکھ کر وہ مسکرانے لگ گئے تھے۔
ان کے مطابق غسل خانے میں میتوں کو غسل دیتے وقت انہوں نے بہت ساری میتوں کے چہروں پر تکلیف اور پریشانی کے آثار بھی دیکھے جب کہ امجد صابری جیسی اچھی شخصیات کو مسکراتے بھی دیکھا۔
خیال رہے کہ امجد صابری کو 22 جون 2016 میں رمضان المبارک میں کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
Post Views: 1