مشرق وسطیٰ میں نئی جنگ کا خطرہ، امریکا کا یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانے پر حملہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے سامنے آنے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف ’فیصلہ کن اور طاقتور‘ فضائی حملوں کا آغاز کر دیا ہے اور اس کی وجہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر مسلح گروہ کے حملے قرار دی گئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایکس پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ ’ایران کی مالی معاونت سے حوثی باغیوں نے امریکی طیاروں پر میزائل داغے اور ہمارے فوجیوں اور اتحادیوں کو نشانہ بنایا۔‘
حوثی باغیوں کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں کم از کم 15 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے جواب میں بحیرہ احمر میں مال بردار بحری جہازوں کو نشانہ بنانے والے گروپ نے کہا ہے کہ وہ پوری طاقت سے امریکی فضائی حملوں کا جواب دیں گے۔
حوثی باغیوں نے ہفتے کی شام صنعا اور شمالی صوبے صعدہ میں سلسلہ وار دھماکوں کی اطلاع دی جو سعودی عرب کی سرحد پر باغیوں کا مضبوط گڑھ ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ باغی گروہ جو اسرائیل کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں، صنعا اور یمن کے شمال مغرب پر کنٹرول رکھتے ہیں، لیکن یہ ملک کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت نہیں ہے۔ غیر مصدقہ تصاویر میں صنعا کے ہوائی اڈے کے علاقے میں کالے دھوئیں کے بادل دکھائی دے رہے ہیں۔
حوثی باغیوں نے یمن کے دارالحکومت صنعا کے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنانے کے لیے امریکا اور برطانیہ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے تاہم یہ سمجھا جاتا ہے کہ برطانیہ نے ہفتے کے روز حوثیوں کے ٹھکانوں پر امریکی حملوں میں حصہ نہیں لیا تھا لیکن اس نے امریکا کو معمول کی ایندھن بھرنے کی حمایت فراہم کی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ان حملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جب تک ہم اپنا مقصد حاصل نہیں کر لیتے ہم طاقت کا استعمال جاری رکھیں گے۔‘
حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صرف اسرائیل، امریکا یا برطانیہ سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ نومبر 2023 سے اب تک حوثیوں نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں درجنوں تجارتی بحری جہازوں کو میزائلوں، ڈرونز اور چھوٹی کشتیوں کی مدد سے نشانہ بنایا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حوثی باغیوں نے بحری جہازوں کو نشانہ
پڑھیں:
پاکستانیوں کے امریکی سفر پر پابندی کا امکان نہیں، حسین حقانی
امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کا کہنا ہے کہ لگتا ہے پاکستانیوں کے امریکی سفر پر مکمل پابندی کا امکان ٹل گیا، اب صرف ویزے کے اجرا کو محدود کیا جارہا ہے۔
حسین حقانی نے پی ٹی آئی پر نام لیے بغیر طنز کیا کہ امریکا میں بیٹھ کر پاکستان میں انقلاب لانے والوں کو اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے۔
سینئر سیاست دان مشاہد حسین سید نے مجوزہ فہرست کو امریکی حکومت کا سیاسی فیصلہ قرار دیا، حکومتِ پاکستان کو مشورہ دیا کہ پابندیاں لگنے کی صورت میں امریکیوں پر جوابی پابندیاں عائد کی جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ان 3 ملکوں میں شامل ہے، جہاں سے سب سے زیادہ غیر قانونی مہاجرین امریکا آتے ہیں، مگر بھارت کا نام مجوزہ فہرست میں نہیں ہے۔
علاوہ ازیں سابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ اُن کی معلومات کے مطابق پاکستانیوں پر سفری پابندیاں نہیں ہوں گی، لیکن ویزے ملنے میں سختی ہوگی۔