لاہور چڑیا گھر میں نایاب نسل کے جمیزبوک ہرن سمیت نیالا ہرنوں کے نوزائیدہ بچے جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
لاہور چڑیا گھر میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران نایاب نسل کے جمیزبوک ہرن کی موت سمیت غیر ملکی نیالا ہرنوں کے نوزائیدہ بچوں کی اموات ہوئی ہیں جبکہ باہمی لڑائی کے دوران ایک قیمتی جانور سندھ آئی بیکس شدید زخمی ہے۔
لاہور چڑیا گھر میں بیرون ملک سے درآمد کی گئیں نایاب نسل کی دو نیالا ہرنوں کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئیں تاہم یکے بعد دیگر دونوں نوزائیدہ بچے دم توڑ گئے ہیں۔
پنجاب وائلڈ لائف کے ترجمان نے بتایا کہ دو نیالا مادہ ہرنوں نے لاہور چڑیا گھر میں ایک دن کے وقفے سے کمزور بچے جنے تھے، دونوں بچے اتنے کمزور تھے کہ کھڑے نہیں ہو سکتے تھے اور نہ ہی دودھ پی سکتے تھے۔ نوزائیدہ بچوں کو دیکھ بھال اور خوراک کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن وہ زندہ نہ رہ سکے اور دو دن بعد انتقال کر گئے۔ ایک بچے کی موت جمعرات جبکہ دوسرے کی جمعہ کی روز ہوئی۔
اس سے قبل لمبے اور سیدھے سینگوں والے نایاب نسل کے تین جیمزبوک ہرنوں میں سے ایک کی اچانک موت ہوگئی جبکہ دوسرا شدید بیمار ہے جس کا علاج کیا جا رہا ہے۔ مادہ جیمز بوک، جو افریقا کے خشک علاقوں میں پائی جاتی ہے شدید سردی کی وجہ سے سانس کی تکلیف میں مبتلا ہوئی تھی۔
ترجمان کے مطابق مادہ جیمزبوک ہرن کا علاج کیا جارہا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جیمز بوک کی موت کی وجہ سانس کی تکلیف قرار دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک اور جمیز بوک ہرن بھی شدید بیمارہے جس کا علاج کیا جا رہا ہے۔
علاوہ ازیں، نایاب نسل کی سمیٹر اورکس جو حاملہ تھی، ڈلیوری کے لیے اس کا آپریشن کرنا پڑنا۔ آپریشن کے بعد مادہ سمیٹر اورکس کی جان تو بچ گئی لیکن پیدا ہونے والا بچہ ماں کے پیٹ میں ہی ہلاک ہوچکا تھا۔
اسی طرح سندھ آئی بیکس کے مابین لڑائی کے باعث ایک آئی بیک کی آنکھ بری طرح زخمی ہوچکی ہے۔
ذرائع کے مطابق نیالا ہرنوں کے نوزائیدہ بچوں کی اموات کی وجہ آب وہوا اور جگہ کی تبدیلی ہوسکتی ہے جبکہ بیرون سے پاکستان لائے جانے کے دوران سفری تکلیف بھی حمل کی پچیدگی کا سبب ہوسکتی ہے۔
چڑیا گھر کے حکام کے حاملہ جانور کو چیک اپ اور الٹراساؤنڈ کے لئے پکڑنا مشکل اور جانور کی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ بوما تکنیک کے دوران جانور ایک طرف بھاگتے ہیں اس سے حمل کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ گن سے بے یوش کرنے کا طریقا بھی خطرے سے خالی نہیں ہوتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ویٹرنری ٹیمیں اس کیس کا جائزہ لے رہی ہیں تاکہ مستقبل میں نوزائیدہ جانوروں کی دیکھ بھال اور بقا کی شرح کو بہتر بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں نایاب چار برفانی تیندووں کی ایک ساتھ موجودگی کی خوش آئند خبر
اویس کیانی:گلگت بلتستان میں نایاب برفانی تیندووں (Snow Leopard) کی ایک ساتھ موجودگی نے ماہرین اور ماحولیات کے کارکنوں کو خوشی سے سرشار کر دیا ہے۔
وائلڈ لائف واچر سخاوت علی اور چیف کنزرویٹر پارکس اینڈ وائلڈ لائف، فاریسٹ، وائلڈ لائف اینڈ انوائرمنٹ ڈیپارٹمنٹ، گلگت بلتستان ڈاکٹر ذاکر حسین نے یہ شاندار تصاویر گلگت بلتستان کے پہاڑوں سے حاصل کی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ برفانی تیندوے عام طور پر چھپ کر رہنے والے جانور ہیں اور ان کا اس طرح نظر آنا ایک غیر معمولی واقعہ ہے جو اس خطے میں ان کی افزائش اور ماحولیاتی صحت کی بہتری کی علامت ہو سکتا ہے۔ برفانی تیندوا دنیا کے نایاب اور معدومیت کے خطرے سے دوچار جانوروں میں شامل ہے، اور عالمی ادارے اس کے تحفظ کے لئے مختلف منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔
ٹرمپ سے نیٹو کے سیکرٹری جنرل کی ملاقات، روس، یوکرین جنگ بارے تبادلہ خیال
گلگت بلتستان میں ان نایاب جانوروں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ مقامی ماحولیاتی نظام اب بھی ان کی بقا کے لئے موزوں ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان برفانی تیندووں کی موجودگی کو برقرار رکھنے کے لئے ان کے قدرتی ماحول کا تحفظ اور غیر قانونی شکار کی روک تھام بہت ضروری ہے۔
مقامی حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جنگلی حیات کے تحفظ میں تعاون کریں اور ان نایاب جانوروں کے بارے میں کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع دیں۔
لاہور:ٹرک ڈرائیور کی دو نمبری پکڑی گئی، حوالات بند