وائس آف امریکہ اردو سمیت6 وفاقی ایجنسیاں معطل، صدر نے دستخط کردیئے،ہزاروں ملازمین فارغ
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
نیویارک(نیوزڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد وائس آف امریکا کی پیرنٹ ایجنسی سمیت 6 دیگر وفاقی ایجنسیاں معطل،صدارتی دستخط کے بعد وائس آف امریکا کے متعدد ملازمین کو تنخواہ کے ساتھ چھٹیوں پر بھیج دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 40 سے زائد زبانوں میں کام کرنے والے بین الاقوامی میڈیا براڈکاسٹر وائس آف امریکا کے متعدد کارکنوں کو مکمل تنخواہ اور مراعات کے ساتھ انتظامی چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔
وائس آف امریکا کی پیرنٹ ایجنسی یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا کے ہیومن ریسورس ایگزیکٹو کی جانب سے بھیجی گئی ای میلز میں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے کام کے احاطے میں داخل نہ ہوں اور نہ ہی داخلی نظام تک رسائی حاصل کریں۔
یہ اقدام ٹرمپ کی جانب سے یو ایس اے جی ایم اور 6 دیگر ایجنسیوں بشمول فیڈرل ثالثی اور مصالحتی سروس ، ووڈرو ولسن انٹرنیشنل سینٹر فار اسکالرز ، انسٹیٹیوٹ آف میوزیم اینڈ لائبریری سروسز ، یو ایس انٹر ایجنسی کونسل آن ہوم لیس نیس، کمیونٹی ڈیولپمنٹ فنانشل انسٹیٹیوشنز فنڈ اور منارٹی بزنس ڈیولپمنٹ ایجنسی کو ہدایت دی گئی ہے کہ بیوروکریسی کو سکڑنا ضروری ہے، لہٰذا اپنے آپریشنز کو کم سے کم کریں ۔
ریلوے سٹیشن کی چھت گرنے کا معاملہ، لاکھوں افراد حکومت کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے، تمام ٹرانسپورٹ بند
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وائس ا ف امریکا
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کو ایک اور بڑا جھٹکا
کیلیفورنیا میں ڈسٹرکٹ جج ولیم السپ نے ٹرمپ انتظامیہ کو برطرف ہزاروں وفاقی ملازمین کو فوری بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کو ایک اور بڑا جھٹکا لگا، کیلیفورنیا میں ڈسٹرکٹ جج ولیم السپ نے ٹرمپ انتظامیہ کو برطرف ہزاروں وفاقی ملازمین کو فوری بحال کرنے کا حکم دیدیا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی ملازمین کو برطرف کرنے کا بوگس جواز پیش کیا گیا، عدالت نے فیصلے میں وفاقی اداروں کے پروبیشنری ملازمین کوبحال کرنےحکم دیا، جنہیں ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ ماہ ملازمتوں سے فارغ کردیا تھا۔
جج نے چھ وفاقی اداروں ،محکمہ دفاع، سابق فوجیوں کے امور، زراعت، توانائی، داخلہ اور خزانہ کو حکم دیا کہ وہ غلط طریقے سے برطرف کیے گئے ملازمین کو بحال کرے۔واضح رہے وفاقی ملازمین کو برطرف کرنے کے اقدام کی قیادت ایلون مسک کر رہے ہیں جبکہ جان ہاپکنز یونی ورسٹی نے وفاقی امداد پر انحصار کرنے والے دوہزار سے زائد ورکرز کو نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔