سربیا میں حکومت کے خلاف ملکی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
سربیا میں یہ حکومت مخالف تحریک گزشتہ چار ماہ سے جاری ہے، جو اس وقت شروع ہوئی جب نومبر 2024ء میں زیر تعمیر ریلوے اسٹیشن کی چھت گرنے سے 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ سربیا میں صدر الیگزینڈر ووچک اور ان کی حکومت کے خلاف ملکی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج سامنے آیا، جس میں لاکھوں افراد نے سڑکوں پر نکل کر حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق دارالحکومت بلغراد میں احتجاج کے باعث ہائی الرٹ نافذ کر دیا گیا، جبکہ شہر بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ بھی معطل رہی۔ سربیا میں یہ حکومت مخالف تحریک گزشتہ چار ماہ سے جاری ہے، جو اس وقت شروع ہوئی جب نومبر 2024ء میں زیر تعمیر ریلوے اسٹیشن کی چھت گرنے سے 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ حکومت کی بدعنوانی اور نااہلی کا نتیجہ ہے، جبکہ حکومت نے مظاہرین کو سخت کارروائی کی دھمکی دے رکھی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سربیا میں
پڑھیں:
صدر ، وزیراعظم اور وزیر داخلہ اہل نہیں ، عید کے بعد تحریک چلانے کا فیصلہ کرینگے ، مولانا فضل الرحمان
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومتی پالیسیوں اور ملکی صورتحال پر تحریک کے لئے اجلاس بلا لیا ، عید کے بعد مجلس عمومی اجلاس میں تحریک چلانے کا فیصلہ کرینگے۔
نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مطابق صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئےمولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت اور پارلیمان کٹھ پتلی ہیں ، صدر ،وزیر اعظم اور وزیر داخلہ اہل نہیں، موجودہ حکمران الیکشن جیت کر نہیں آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپوزیشن میں ہو کر ملک کا سوچ رہے ہیں، حکومت کیوں نہیں سوچ رہی، وزیر اعظم افطار کی دعوت دے رہے ہیں، ملکی مسائل کیلئے بات کیوں نہیں کر سکتے۔
سعودی عرب کے بیشتر علاقوں میں پیر تک گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے باہر قیادت میں یکسوئی نہیں، پی ٹی آئی سے معاملات میں تلخی کم ہوئی ہے، بیان بازی سے پی ٹی آئی کےساتھ ممکنہ اتحاد میں دراڑ نہیں پڑے گی، میرے خلاف اگر کوئی بیان دیتا ہے تو پی ٹی آئی کو نوٹس لینا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت میں شمولیت کے لئے حکمران منتیں کرتے رہے، ملکی موجودہ سیاسی صورتحال میں نواز شریف اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، یکطرفہ فیصلے بند نہ کئے گئے توملکی سیاست میں شدت آئے گی۔
مزید :