Daily Ausaf:
2025-03-17@05:54:33 GMT

ہمارا حوصلہ دیکھو ہم ایسے گھر میں رہتے ہیں

اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT

میں گزشتہ دو دنوں سے ’’گھوڑوں کے شہر میں اکیلا آدمی‘‘ کے شہر اسلام آباد میں ہوں جہاں کی بحریہ یونیورسٹی میں میری بیٹی ایم ایس کر رہی ہے ،وہ اور اس کی دوست ایمان پچھلے پانچ سال سے اس شہر بے اماں میں موجود ہیں ،انہوں نے چار سال انٹر نیشنل اسلامی یونیورسٹی میں بی ایس انگلش کے لئے گزارے میرا اور میری فاطمہ کا یہ وعدہ تھا کہ ہر مہینے میں اس سے ملنے آیا کروں گا مگر میں ایک بار بھی اپنے وعدے کے مطابق اسلام آباد نہ آسکا کہ یہاں ناگفتہ بہ حالات نے اجازت ہی نہ دی ۔میں اس بے مروت شہر کے اخبار کے ادارتی صفحہ پر ہر دوسرے دن کے سورج کے ساتھ طلوع ہوتا ،اس دوران میری بیٹی نے اپنی مادر گیتی کے حوالے سے بہت دکھ سہے، آئے دن جامعہ کی خود مختاری کے گھمنڈ میں مبتلا کوئی نہ کوئی گمبھیر مسئلہ کھڑا کردیتی ،میں لہو کے آ نسو پی کر رہ جاتا کہ سمسٹر سسٹم میں سارے نمبر ان اساتذہ کے اختیار میں ہوتے تھے اور یہ فرعونیت کے لہجے میں بات کرتی تھیں بچیوں کو بلا جواز بات بات پر پراگندہ حال کرنا ان کا روزانہ کا معمول بن گیا ہوا تھا۔
ایسے ماحول میں حساس بچیوں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا گھٹ گھٹ کے مرتی رہتی تھیں ،کسی وجہ سے چھٹی کی ضرورت پڑجاتی تو اساتذہ کی صورت میں کئی پہاڑ سر کرنے پڑتے اور سمسٹر کے آخر میں امتحان میں شمولیت کے لئے بچیوں کو انتہائی مشکل مراحل سے گزرنا پڑتا، اکثر اوقات تو انہیں فیل کردیا جاتا، یوں انہیں پھر سے اپیئر ہونا پڑتا کریڈٹ آورز کبھی پورے ہی ہونے کو نہیں آتے تھے،کسی ایک اسائیجمنٹ پر دستخط کروانے کے لئے اساتذہ کے پیچھے کئی کئی دن جوتے رگڑنے پڑتے ، اساتذہ کے کلاس میں آنے نہ پر کوئی قد غن نہیں تھی، دوردراز شہروں سے آنے والی طالبات کو ذرا سی تاخیر پر کڑی سزا سے گزرنا پڑتا ۔کوئی ڈیکورم نہیں تھا کہ جس کے تحت معمولات کو چلایا جاتا ۔ طالبات کو اپنی شکایات پہنچانے کا کوئی نظام نہیں نہ ریکٹر تک کسی کی رسائی نہ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ نے شنوائی کی سہولت دے رکھی تھی اور حالات جوں کے توں ہیں اساتذہ اور طالبات کے درمیان ہم آہنگی کا گمان ہی مشکل اور والدین کی میل ملاقات تو ویسے ہی شجر ممنوعہ کی مثل ۔اذن گویائی کے سب دربند ہم بے چارے والدین بچیوں کے درد کے نوحے پڑھ رہے ہوتے ہیں اور بچیاں اپنے دکھ چھپانے میں لگی ہوتیں کہ کہیں کوئی بات باہر نہ نکل جائے کہ نکل گئی تو ایک پہاڑ کی طرح ٹوٹ پڑے گی۔
ویسے اجتماعی سماجی زندگی کو دیکھتے ہیں تو ہر سمت عجیب سے حالات ہیں جو سنورنے کی جانب آہی نہیں ر ہے ایک بھونچال کی سی کیفیات میں زندگی کر رہے ہیں وہ جو کسی شاعر نے کہا تھا کہ
جہاں بھونچال بنیاد فصیل و درمیں رہتے ہیں
ہمارا حوصلہ دیکھو ہم ایسے گھر میں رہتے ہیں
یہ فقط تعلیمی ماحول کے حوالے ہی سے نہیں، سیاسی حالات میں بھی یہی افرا تفری مچی ہے۔کہیں حکومت بہتری کے لئے ہاتھ پائوں مارتی ہے تو اس کی ساری تپسیا بالا بالا صاحبان اختیار کے ہاتھوں بے ثمر ٹھہرتی ہے ، مقامی سطح تک سہولیات کے فقدان میں کوئی افاقہ نہیں ہوتا۔حکمرانوں کی طرف راشن کی جو سہولتیں مہیا کی گئیں وہ بھی اندھے کی بانٹ کی مثل کہ ضرب المثل ہے ’’اندھا بانٹے ریوڑیاں بار بار اپنوں ہی کے بیچ‘‘ ریاست کی باگ ڈور حکومت کے ہاتھ میں نہیں وہ اپنا رونا روتی ہے ۔نہ ریاست کی ریڈ نہ حکومت کی ، عام آدمی لاچار و نامراد زندگی بسر کر رہا ،حقوق و فرائض کا احوال کس سے بانٹیں سب اپنے اپنے حصے کا دشت بے اماں ناپ رہا ہے وہ احسان یوسف نے کہا تھا کہ کہیں تو آئے نظر اب وفا کا اندلس بھی چراغ پھینک سکوں کشتیاں جلا بھی سکوں حکومت کہنے کو الفاظ کے پھاہے رکھنے میں مصروف مگر سب انہیں کے لئے ہورہا ہے جن کی تجوریاں بھری ہوئی ہیں ،پہلے تھوڑے وزیر ،مشیر تھے کہ اب نئی فوج ظفر موج پوری تیاری سے قوم پر مسلط کئے جانا کا اہتمام ہوچکا۔ نئے اخراجات کے پنڈورے بکس کھلیں گے تو مہنگائی کا دیو گلی رقص کرے گا اور وہ گھرانے جنہیں رمضان المبارک میں جتنی مٹھی آٹا دیا گیا تھا اتنے دن فاقے کاٹیں گے اور نئے وزیر مشیر ان افتاد گان خاک کے نصیبوں پر قہقہے لگائیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے لئے تھا کہ

پڑھیں:

کسی طاقت کو تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، اسٹیٹ کونسل

کسی طاقت کو تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، اسٹیٹ کونسل WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز

بیجنگ :اسٹیٹ کونسل کے امور تائیوان دفتر کے ترجمان چھن بن ہوا نے کہا ہے کہ لائی چھنگڈے نے آج نام نہاد “اعلیٰ سطحی قومی سلامتی اجلاس” منعقد کیا اور اجلاس کے بعد اپنی تقریر میں ایک بار پھر اپنے “تائیوان کی علیحدگی” کے موقف کا اظہار کیا۔

جمعہ کے روز ترجمان نے واضح کیا کہ تائیوان چین کا اٹوٹ حصہ ہے اور یہ نہ تو ایک ملک رہا ہے اور نہ ہی رہے گا۔ تائیوان تمام چینی عوام کا تائیوان ہے، اور یہ ایک ناقابل تردید تاریخی اور قانونی حقیقت ہے، اور یہ ایک ناقابل تبدیل آبنائے کی حیثیت بھی ہے. ہم کبھی بھی کسی فرد کو یا کسی طاقت کو تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی ہم کسی بھی قسم کی “تائیوان کی علیحدگی ” پسند سرگرمیوں کے لئے کوئی جگہ چھوڑیں گے۔

اگر “تائیوان کی علیحدگی ” پسند قوتیں ریڈ لائن عبور کرنے کی جرات کرتی ہیں تو ہم سخت اقدامات اپنائیں گے ۔ مادر وطن کے اتحاد کا عمومی رجحان آگے بڑھنے والا ہے، کوئی فرد اور کوئی طاقت اسے روک نہیں سکتی، اور منفی عناصر کے ناپاک عزائم کے ساتھ تمام حربے ناکام ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • رواں سال 15 لاکھ نوجوانوں کو  روزگار فراہم کرنا ہمارا ہدف ہے: رانا مشہود
  • اندرکی تاریکیاں
  • یہ کیسا معیار عزت ہے؟
  • کے پی حکومت کا 9 مئی جوڈیشل کمیشن کے لئے ہائیکورٹ کو دوبارہ خط
  • اس عید پر نئے کرنسی نوٹ جاری ہوں گے یا نہیں؟ اہم خبر آگئی
  • امریکی سلامتی کیلیے گرین لینڈ کو ہمارا حصہ بننا ہوگا، ٹرمپ
  • کھلاڑیوں کو ہر قسم کی سہولیات اور وسائل کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم محمد شہباز شریف،فٹ بالر محمد ریاض کی حوصلہ افزائی، 25 لاکھ روپے کا امدادی چیک دیا
  • کسی طاقت کو تائیوان کو چین سے الگ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، اسٹیٹ کونسل
  • خالی ہاتھ