Daily Ausaf:
2025-03-16@18:09:27 GMT

القادر ٹرسٹ سے دانش یونیورسٹی تک کا سفر

اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT

کہانی کا آغاز 2019ء سے ہوتا ہے۔ ایک خواب تھا، ایک وعدہ تھا، اسلامی اور جدید علوم سے آراستہ تعلیمات پر مبنی ایک یونیورسٹی کا۔ یہ خواب پاکستان کے نوجوانوں کو اسلامی و جدید تعلیم اور تحقیق کے ذریعے دنیا کی صف اول میں لا کھڑا کرنے کا تھا۔ لیکن جلد ہی یہ خواب ایک ایسی کہانی میں بدل گیا جس کے پیچھے بددیانتی، کرپشن، اور کرپشن کے پیسے کی لوٹ مار چھپی ہوئی تھی۔ یہ کہانی ہے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ سے دانش یونیورسٹی تک کے سفر کی۔ سال 2019ء میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری مانیکا کے نام پر القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ظاہری طور پر یہ ایک تعلیمی ادارہ تھا جو پاکستان کے نوجوانوں کو جدید اسلامی تعلیم فراہم کرنے کا وعدہ کرتا تھا۔ لیکن اس خواب کے پیچھے ایک اور کہانی چھپی ہوئی تھی۔ یہ کہانی تھی 190 ملین پائونڈز کی جو پاکستان کی عوام کا پیسہ تھا۔ یہ رقم برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے)نے پاکستان کو واپس کی تھی جو کرپشن کے ذریعے لوٹی گئی تھی اور پراپرٹی ٹائیکون کے ذریعے پاکستان سے برطانیہ منتقل کی گئی تھی۔اس رقم کا مقصد پاکستان کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر خرچ کرنا تھا۔ لیکن اس کے بجائے اسے خاموشی سے پراپرٹی ٹائیکون کی جانب سے سرکاری زمینوں پر قبضے پر جرمانے کی رقم کی مد میں سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں منتقل کر دیا گیا اور بدلے میں القادر یونورسٹی ٹرسٹ کی زمین اور عمارت حاصل کر لی گئی۔ یہ واردات ایک مقروض ملک کی عوام پر ڈالی گئی۔ ایسے وقت میں کیا گیا جب ملک میں غربت اور بے روزگاری اپنے عروج پر تھی۔ عوام کے پیسے کو ایک نجی ٹرسٹ میں منتقل کرانا نہ صرف اخلاقی طور پر غلط تھا بلکہ یہ قانونی طور پر بھی ایک سنگین جرم تھا۔باہوش وہی ہیں دیوانے الفت میں جو ایسا کرتے ہیںہر وقت انہی کے جلوئوں سے ایمان کا سودا کرتے ہیں جب یہ معاملہ میڈیا اور عدالتوں کی نظروں میں آیا تو پورے ملک میں ہلچل مچ گئی۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ، اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان اور پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی ساری پلاننگ کھل کر سامنے آ چکی تھی۔ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بھی اس معاملے پر سوال اٹھایا کہ یہ رقم سپریم کورٹ کے اکائونٹ میں کیسے پہنچی ؟ انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کا اس رقم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ بعد ازاں موجودہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس رقم کو قومی خزانے میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ نہ صرف انصاف کی بحالی کی طرف ایک اہم قدم تھا بلکہ یہ عوام کے حقوق کی بحالی کا بھی ایک واضح پیغام تھا۔ اب کہانی کا تیسرا موڑ شروع ہوتا ہے جو امید اور بحالی کی کہانی ہے۔ 190ملین پائونڈز کی رقم کو قومی خزانے میں واپس لانے کے بعد حکومت پاکستان نے اسے دانش یونیورسٹی کے قیام کے لئے مختص کر دیا۔ یہ یونیورسٹی اسلام آباد میں 100 ایکڑ رقبے پر تعمیر کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دانش یونیورسٹی کی سائٹ ریویو تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ یونیورسٹی پاکستان کے نوجوانوں کو جدید تعلیم اور تحقیق کے مواقع فراہم کرے گی۔دانش یونیورسٹی کا مرکزی نکتہ اپلائیڈ سائنسز ہوگا جہاں طلبہ کو جدید ترین سہولیات اور اساتذہ کی رہنمائی میں تعلیم دی جائے گی۔ دانش یونیورسٹی کا پہلا سیکشن 14 اگست 2026 ء تک فعال ہو جائے گا۔ اس یونیورسٹی کا مقصد نہ صرف بہترین تعلیمی معیار کو فروغ دینا ہے بلکہ یہ بھی کہ عالمی سطح پر انٹرنیشنل یونیورسٹیوں کے ساتھ تعلقات قائم کر کے پاکستانی طلبہ کو عالمی معیار کی تعلیم فراہم کی جائے۔
ایک نیا تعلیمی ادارہ، ایک نیا خواب جو نہ صرف پاکستان کے نوجوانوں کو علم کی روشنی دے گا بلکہ ملک کی معیشت اور ترقی کی راہوں کو بھی روشن کرے گا۔لیکن اگر ہم اس کہانی کو تھوڑا اور گہرائی سے دیکھیں تو ہمیں یہاں کچھ اور بھی نظر آتا ہے۔ یہ کہانی صرف ایک تعلیمی ادارے کی نہیں بلکہ ایمانداری اور بددیانتی کے درمیان ایک جنگ کی ہے۔ یہ کہانی ہے اس پیسے کی جو عوام کی امانت تھا جسے کچھ افراد نے اپنی ذاتی مفادات کے لیے ہڑپ کیا اور اب وہی پیسہ ایک نیا تعلیمی ادارہ بنانے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔یہ کہانی ایک ایسی حقیقت کی عکاسی کرتی ہے جسے ہم سب جانتے ہیں لیکن شاید کبھی ہم نے اس پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اللہ شر میں سے بھی خیر نکال دیتا ہے۔بددیانتی کے اس عمل کے باوجود ایک نیا تعلیمی ادارہ جنم لے رہا ہے ۔دانش یونیورسٹی کا قیام نہ صرف ایک تعلیمی ادارے کی تعمیر ہے بلکہ یہ ایک پیغام ہے کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔ یہ یونیورسٹی نوجوانوں کو جدید تعلیم اور تحقیق کے ذریعے دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کا موقع فراہم کرے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق 14 اگست 2026 ء کو یونیورسٹی کا پہلا سیکشن فعال ہو جائے گا اور یہ دن پاکستان کی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔
القادر یونیورسٹی ٹرسٹ سے دانش یونیورسٹی تک کا یہ سفر دراصل ایمانداری اور بددیانتی کی ایک مکمل کہانی ہے۔ یہ کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ کرپشن اور بددیانتی کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ آخرکار انصاف اور ایمانداری کی فتح ہوتی ہے۔ دانش یونیورسٹی کا قیام نہ صرف ایک تعلیمی ادارے کی تعمیر ہے بلکہ یہ ایک عہد ہے کہ پاکستان کا مستقبل روشن اور تابناک ہوگا۔ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیںوہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان کے نوجوانوں کو سے دانش یونیورسٹی دانش یونیورسٹی کا تعلیمی ادارہ ایک تعلیمی کہانی ہے یہ کہانی کے ذریعے ایک نیا بلکہ یہ کو جدید

پڑھیں:

190 ملین پاؤنڈ سے یونیورسٹی بنارہے ہیں، دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں سے کم نہ ہوگی، وزیراعظم

وزیراعظم شہہباز شریف نے کہا ہے کہ دانش یونیورسٹی بہترین تعلیم، اساتذہ اور اپنے تحقیقی مراکز کے حوالے سے دنیا میں اپنا مقام حاصل کرے گی۔

اسلام آباد میں دانش یونیورسٹی آف ایمرجنگ سائنس کے سائٹ ریویو کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ یونیورسٹی دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں سے کم درجے کی یونیورسٹی نہیں ہوگی، اللہ نے چاہا تو اس کا پہلا سیکشن 14 اگست 2026 کو کام شروع کردے گا۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے 190 ملین پاؤنڈز سے دانش یونیورسٹی بنائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شباز شریف نے شرکا سے کہا کہ دنیا میں آپ کے جاننے والے قابل افراد ہیں، ہم ایک نظام بنا رہے ہیں جس کے ذریعے ہم آپ کی مدد لیں گے تاکہ بہترین افراد کو اس جامعے کا حصہ بنایا جاسکیں۔

انہوں نے دانش اسکولوں کے بارے میں کہا کہ پنجاب کے وہ بچے اور بچیاں جو ذہین و فطین ہونے کے باوجود ان کی مالی حالت کمزور تھی، انہیں دانش اسکولوں میں مفت اور بہترین تعلیم ملی۔ لوگوں نے اپنی اچھی تنخواہیں چھوڑ کر دیہی علاقوں کا رخ کیا اوربچوں کو پڑھایا، ان بچوں کو ہم تعلیم نہیں دیں گے تو گلیوں کی دھول میں گم ہوجائیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دانش یونیورسٹی کے لیے 100 ایکڑ رقبہ مختص کیا گیا ہے، اس پر 190 ملین پاؤنڈ کی خطیر رقم خرچ ہوگی۔ اس کے آپریشنز سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ اس یونیورسٹی میں داخلہ صرف میرٹ کی بنیاد پر ہوگا اور پاکستان کے تمام صوبوں سے بچے پڑھنے آئیں گے، جو صاحب حیثیت ہیں وہ اپنی فیس ادا کریں گے جن کے پاس وسائل نہیں انہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ مستحق طالب علموں کی مفت تعلیم کے لیے انڈاؤمنٹ فنڈ بنایا جائے گا جس میں حکومت 10 ارب روپے جمع کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول: پاکستان میں بچوں کو معیاری تعلیم میسر نہیں، جین میرٹ کا افتتاحی خطاب

ان کا کہنا تھا کہ اس جامعے کے سیکشنز جدید ترین ہوں گے اور عمارت کو سنگ مرر کے بجائے مغل طرز تعمیر پر بنایا جائے گا۔ اس کے بورڈ آف گورنر کے لیے نام تجویز کیے گئے ہیں، کوشش ہوگی کہ قابل ترین ذہن اس کا حصہ بنیں۔ یہ منصوبہ ہر حوالے سے پاکسان کی تقدیر بدل دے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے یونیورسٹی کے لیے پیسے حکومتی خزانے میں جمع کرانے پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا شکریہ بھی ادا کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

danish university islamabad Shahbaz Sharif دانش یونیورسٹی اسلام ااباد

متعلقہ مضامین

  • غریب بچوں کو بھی اعلیٰ تعلیم دینا حکومت کا فرض ہے : احسن اقبال
  • پاکستان کو ایک عظیم ملک بنائیں گے: وزیر اعظم کا دانش یونیورسٹی کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب
  • وزیر اعظم نے دانش یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھ دیا، چیف جسٹس اور فائز عیسیٰ کا شکریہ بھی ادا کیا
  • وزیرِاعظم شہباز شریف نے دانش یونیورسٹی کا سنگِ بنیاد رکھ دیا
  • 190 ملین پاؤنڈ سے یونیورسٹی بنارہے ہیں، دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں سے کم نہ ہوگی، وزیراعظم
  • ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کی رقم سے ملک میں عالمی معیارکی دانش یونیورسٹی بنا رہے ہیں، وزیراعظم
  • 190ملین پاؤنڈ کی رقم سے ملک میں عالمی معیارکی دانش یونیورسٹی بنا رہے ہیں، وزیراعظم
  • مجھے تنظیم سازی کے طعنے نہ دیں، القادر یونیورسٹی کے سربراہ اور بشری بی بی سے سیکھنا چاہتا ہوں، طلال چوہدری
  • فلسطین سے اظہار یکجہتی: پاکستانی نژاد طالبہ کا امریکا کی مشہور یونیورسٹی میں داخلے سے انکار