آبی پرندے ایک بار پھر پنجاب کی جھیلوں اور تالابوں میں لوٹ آئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
لاہور:
آبی پرندے دو سال بعد ایک بار پھر پنجاب کی جھیلوں، تالابوں اور آبی ذخائر کی طرف لوٹ آئے ہیں۔
فلمنگوز (گلابی بگلے، لم ٹنگو) کی قطاریں اپنے قدرتی مسکنوں کی جانب واپسی کا سفر مکمل کر چکی ہیں جو ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ایک بڑی کامیابی سمجھی جا رہی ہے۔
محکمہ جنگلی حیات کے مطابق آبی پرندوں کی واپسی غیر قانونی شکار اور جال کے خاتمے، مسلسل نگرانی اور محفوظ ماحول کی فراہمی کی وجہ سے ممکن ہوئی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر نایاب جنگلی حیات اور پرندوں کی حفاظت کے لیے ایک جامع نگرانی کا نظام لاگو کیا گیا تھا جس کے مثبت نتائج اب سامنے آ رہے ہیں۔
پنجاب میں پہلی بار آبی پرندوں اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے پیٹرولنگ سسٹم متعارف کروایا گیا، جس کے ذریعے تالابوں، جھیلوں اور آبی ذخائر کے ارد گرد سخت نگرانی کو یقینی بنایا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی آبادی کو بھی اس مشن میں شامل کیا گیا جس نے غیر قانونی شکار کرنے والوں کی نشاندہی کرکے ماحول کو محفوظ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
آبی پرندوں کی خوراک کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا گیا جس میں سمندری اور آبی نباتات و حیوانات کے تحفظ کے اقدامات شامل تھے۔ وائلڈ لائف فورس نے غیر قانونی جال لگانے اور پرندے پکڑنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں کیں جس کے نتیجے میں غیر قانونی شکار کا رجحان کم ہوا۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے بھی اس کامیابی پر رپورٹ شائع کی جس میں پنجاب کی جھیلوں میں آبی پرندوں کی واپسی کو ایک مثبت ماحولیاتی تبدیلی قرار دیا گیا۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے اس پیش رفت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ جس طرح روٹھی ترقی واپس آ رہی ہے، ویسے ہی آبی پرندے بھی پنجاب کی طرف لوٹ آئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلمنگوز کی واپسی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے ایک سال کے اقدامات کا خوشگوار نتیجہ ہے۔
مریم اورنگزیب نے آبی پرندوں کو ماحولیاتی توازن اور قدرتی نظام کا اہم جز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پرندوں، جھیلوں اور ماحولیاتی توازن کا تحفظ دراصل زندگی کا تحفظ ہے۔ اگر پرندے اور جھیلیں زندہ نہ رہیں تو انسان بھی زندہ نہیں رہیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ حکومت اپنے آبی حقوق کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرتی رہے گی، تحسین عابدی
ایک بیان میں ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ سندھ ایک زیریں دریا کا صوبہ ہونے کے ناطے پہلے ہی پانی کی شدید قلت، زرعی زوال، ماحولیاتی بگاڑ اور انڈس ڈیلٹا کی تباہی جیسے نقصانات جھیل رہا ہے جو ہماری ماحولیاتی بقاء کا اہم ذریعہ ہے، یہ منصوبے نہ صرف آئین پاکستان کے خلاف ہیں بلکہ 1991ء کے پانی کے معاہدے کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی ترجمان سیدہ تحسین عابدی نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی نے ایک تاریخی اور متفقہ قرارداد منظور کی جس میں دریائے سندھ اور اس کی معاون نہروں پر چھ نئی نہروں، بشمول چولستان کینال، کی تعمیر کو مکمل طور پر مسترد کردیا گیا، حکومت سندھ کی ترجمان کے طور پر اس عزم کا اعادہ کرتی ہوں کہ سندھ حکومت اپنے آبی حقوق کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرتی رہے گی، یہ مجوزہ نہری منصوبے سندھ کے پہلے سے بگڑتے ہوئے آبی بحران کو مزید سنگین بنائیں گے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سندھ ایک زیریں دریا کا صوبہ ہونے کے ناطے پہلے ہی پانی کی شدید قلت، زرعی زوال، ماحولیاتی بگاڑ اور انڈس ڈیلٹا کی تباہی جیسے نقصانات جھیل رہا ہے جو ہماری ماحولیاتی بقاء کا اہم ذریعہ ہے، یہ منصوبے نہ صرف آئین پاکستان کے خلاف ہیں بلکہ 1991ء کے پانی کے معاہدے کی بھی کھلی خلاف ورزی ہیں، جو تمام صوبوں کو مساوی پانی کی تقسیم کا حق دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی یکطرفہ کارروائیاں سندھ کے عوام کے حقوق کو پامال کرتی ہیں اور ہمارے معاشی و ماحولیاتی مستقبل کو خطرے میں ڈالتی ہیں، سندھ اسمبلی نے ان منصوبوں کو سختی سے مسترد کیا ہے اور وفاقی حکومت و انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (IRSA) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 1991ء کے پانی کے معاہدے کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے سندھ کو اس کا جائز پانی فراہم کریں۔ قرارداد میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ چولستان کینال سمیت تمام مجوزہ نہری منصوبوں کو فی الفور روکا جائے اور تمام سرگرمیوں کو اس وقت تک معطل رکھا جائے جب تک تمام صوبوں، خاص طور پر سندھ، سے مکمل مشاورت نہ ہو، سندھ حکومت اپنے آئینی و آبی حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، ہم سندھ کے عوام، ان کے منتخب نمائندوں اور قیادت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ واضح رہے کہ سندھ کی رضامندی کے بغیر کسی بھی منصوبے کے ذریعے پانی کی ترسیل کو ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے، سندھ اپنا حق لے کر رہے گا۔