لاہور ہائیکورٹ: وزیراعظم کے قریبی عزیزوں کی 759 کنال جائیدادوں کی نیلامی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے وزیراعظم شہباز شریف کے قریبی عزیزوں کی 759کنال کی جائیدادوں کی نیلامی کا حکم دیدیا۔عدالت نے شہباز شریف کے قریبی عزیزوں کی 9جائیدادوں کی نیلامی کیلئے 25 اپریل، 2 مئی، 9 اور 16 مئی کی تاریخیں بھی مقرر کر دیں۔نجی بینک کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ برادرز شوگر ملز کو 2016 میں قرض کی عدم ادائیگی پر ڈیفالٹر قرار دیا گیا۔وزیراعظم کے کزن میاں اسلم بشیر اور عمر ادریس سمیت دیگر نے قرض کی گارنٹی دی تھی، میاں فرقان، فاطمہ فرقان، مہر عمر، فرح اسلم اور میمونہ اسلم نے بھی قرض کی گارنٹی دی۔برادرز شوگر ملز کے مالکان نے قرض کیلئے جائیدادیں بھی رہن رکھوائیں، استدعا ہے کہ 20 کروڑ 83 لاکھ 78 ہزار کی ریکوری کیلئے ڈیفالٹرز کی جائیدادیں نیلام کی جا ئیں۔کورٹ آکشنر اسرار قریشی ایڈووکیٹ نے ڈیفالٹرز کی 9 جائیدادوں کی نیلامی کا شیڈول پیش کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کے پی حکومت کا 9 مئی واقعات کے حوالے سے کمیشن کے قیام کی یادہانی کیلئے پشاور ہائیکورٹ کو خط
27 جون 2024 کو صوبائی کابینہ نے 9 مئی واقعات کی انکوائری کے لئے جوڈیشل کمیشن قیام کی منظوری دی، جوڈیشل کمیشن قیام کے لئے ہم نے ہائیکورٹ کو دو خطوط بھیجے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کی حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کو 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی انکوائری کے حوالے سے کمیشن کے قیام کی یادہانی کے لئے خط ارسال کردیا۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمانخیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کو 9 مئی جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے یادہانی لیٹر بھیج دیا ہے، 27 جون 2024 کو صوبائی کابینہ نے 9 مئی واقعات کی انکوائری کے لئے جوڈیشل کمیشن قیام کی منظوری دی، جوڈیشل کمیشن قیام کے لئے ہم نے ہائیکورٹ کو دو خطوط بھیجے۔ ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے کہا کہ کئی ماہ ہوگئے ابھی تک ہائیکورٹ کی جانب سے ہمیں جوڈیشل کمیشن قیام کے حوالے سے کوئی ریسپانس نہیں ملا، پہلے خط پر ہائیکورٹ نے کہا کہ یہ مجاز اتھارٹی کی جانب سے نہیں ایا،
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے دوسرا لیٹر بھیجا، ابھی تک اس پر بھی ہائیکورٹ کی جانب سے کوئی جواب نہیں ایا، ہمیں ہائیکورٹ کے جواب کا انتظار ہے، ہم چاہتے ہیں کہ 9 مئی کے حوالے سے تمام حقائق عوام کے سامنے آجائے، پشاور ہائیکورٹ ہمیں کوئی جواب دیں تو اس کے بعد صوبائی حکومت آئندہ کا لائحہ عمل بنائے گی۔