اسپیس ایکس کا بڑا اسٹار شپ راکٹ 2026 کے آخر میں مریخ کیلئے روانہ ہوگا، ایلون مسک
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے کہا ہے کہ ان کا بڑا اسٹار شپ راکٹ 2026 کے آخر میں مریخ کے لیے روانہ ہوگا، جس میں ٹیسلا کے انسان نما روبوٹ آپٹیمس سوار ہوں گے، جب کہ انسانوں کے لیے پہلی پرواز 2029 تک ممکن ہوسکتی ہے۔
نجی اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسٹار شپ اگلے سال کے آخر میں مریخ کے لیے روانہ ہوگا، جس میں انسان نما روبوٹ آپٹیمس جائیں گے۔
مسک نے اپنے ’ایکس‘ سوشل نیٹ ورک پر کہا کہ اگر یہ لینڈنگ کامیابی سے مکمل ہوگئی تو 2029 تک انسانی لینڈنگ شروع ہوسکتی ہے، حالاں کہ 2031 میں انسانوں کی مریخ پر لینڈنگ کا زیادہ امکان ہے۔
ٹیسلا کے بانی ایلون مسک نے گزشتہ سال ایک تقریب میں کمپنی کے آپٹیمس روبوٹس متعارف کروائے تھے، انہوں نے کہا تھاکہ رقص کرنے والے روبوٹ ایک دن معمولی کام کرنے کے ساتھ ساتھ دوستی کی پیشکش بھی کر سکیں گے اور توقع ہے کہ وہ 20 ہزار سے 30 ہزار ڈالر میں فروخت کیے جائیں گے۔
دنیا کا سب سے بڑا اور طاقتور ترین راکٹ اسٹار شپ مسک کے مریخ پر نوآبادیات کے طویل مدتی وژن کی کلید ہے، 403 فٹ لمبے ( مجسمہ آزادی سے تقریبا 100 فٹ بلند) اسٹار شپ کو آخر کار مکمل طور پر دوبارہ قابل استعمال بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ناسا اپنے آرٹیمس پروگرام کے لیے اسٹار شپ کے ترمیم شدہ ورژن کا بھی انتظار کر رہا ہے، جس کا مقصد رواں دہائی میں خلابازوں کو چاند پر واپس بھیجنا ہے۔
اس سے پہلے کہ اسپیس ایکس ان مشنز کو انجام دے سکے، اسے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ گاڑی قابل اعتماد، عملے کے لیے محفوظ اور مدار میں پیچیدہ ایندھن بھرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اسپیس ایکس کو رواں ماہ اس وقت دھچکا لگا تھا، جب اسٹار شپ پروٹو ٹائپ کی اس کی تازہ ترین آزمائشی پرواز آتش گیر دھماکے میں ختم ہوگئی تھی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسپیس ایکس اسٹار شپ کے لیے
پڑھیں:
اسپیس اسٹیشن پر پھنسے خلا بازوں کو واپسی پر دردناک صورتحال کا سامنا، ہڈیاں تبدیل ہوگئیں
امریکی خلاباز سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور تکنیکی مسائل کے باعث نو ماہ سے خلا میں پھنسے ہوئے ہیں۔ دونوں خلا باز 8 روزہ مشن پر روانہ ہوئے تھے تام ان کی واپسی تاحال نہ ہوسکی۔
تاہم اب ان کی واپسی کیلئے حال ہی میں ایک خلائی طیارہ کریو-10 بھیج دیا گیا ہے جس کی امید ظاہر کی جا رہی ہے سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور زمین پر واپس آجائیں گے۔
مگر اتنے ماہ تک خلا میں وقت گزارنے کے بعد دونوں خلابازوں کی زمین پر واپسی کا سفر دشوار اور تکلیف دی ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ بتایا جا رہا ہے کہ کئی مہینوں خلا میں رہنے کے بعد خلاباز سنیتا ولیمز اور بوچ ولمور میں ”بیبی فٹ“ (Baby Feet) نامی حالت پیدا ہو سکتی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ ان کے پیروں کے تلوے چھوٹے بچے کی طرح نرم اور حساس ہو جائیں گے جس سے چہل قدمی میں تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جب ہم زمین پر چلتے ہیں تو ہمارے پیروں کو کشش ثقل اور رگڑ کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سے ہمارے پیروں کے تلووں کی جلد موٹی ہو جاتی ہے، جو ایک حفاظتی تہہ کے طور پر کام کرتی ہے۔ یہ ہمیں درد اور تکلیف سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے، اور ہمارے پیروں کو ٹوٹ پھوٹ سے بھی بچاتا ہے۔
بیبی فٹ کے علاوہ کشش ثقل کے بغیر خلا میں رہنا بھی ہڈیوں کے شدید نقصان کا سبب بن سکتا ہے جسے ٹھیک نہیں کیا جا سکتا۔ ناسا کے مطابق ہر ماہ خلاباز خلا میں جاتے ہیں اور اگر وہ انہیں روکنے کے لیے کچھ نہ کریں تو ان کی ہڈیاں اپنی کثافت کا تقریباً 1 فیصد کھو دیں۔ پٹھے، جو عام طور پر زمین پر گھومنے پھرنے سے متحرک ہوتے ہیں، وہ بھی کمزور پڑجاتے ہیں کیونکہ ان میں مزید کام کرنے کی صلاحیت باقی نہیں رہتی۔
اس کے علاوہ خلا میں جسم کے خون کا volume کم ہو جاتا ہے کیونکہ دل کو کشش ثقل کے بغیر خون پمپ کرنے کے لیے اتنی محنت نہیں کرنی پڑتی۔ خون کا بہاؤ بھی بدل جاتا ہے، کچھ حصوں میں سست ہو جاتا ہے، جو خون کے جمنے کا باعث بن سکتا ہے۔
Post Views: 4