امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کا کہنا ہے کہ لگتا ہے پاکستانیوں کے امریکی سفر پر مکمل پابندی کا امکان ٹل گیا، اب صرف ویزے کے اجرا کو محدود کیا جارہا ہے۔

حسین حقانی نے پی ٹی آئی پر نام لیے بغیر طنز کیا کہ امریکا میں بیٹھ کر پاکستان میں انقلاب لانے والوں کو اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے۔

سینئر سیاست دان مشاہد حسین سید نے مجوزہ فہرست کو امریکی حکومت کا سیاسی فیصلہ قرار دیا، حکومتِ پاکستان کو مشورہ دیا کہ پابندیاں لگنے کی صورت میں امریکیوں پر جوابی پابندیاں عائد کی جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ان 3 ملکوں میں شامل ہے، جہاں سے سب سے زیادہ غیر قانونی مہاجرین امریکا آتے ہیں، مگر بھارت کا نام مجوزہ فہرست میں نہیں ہے۔

علاوہ ازیں سابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ اُن کی معلومات کے مطابق پاکستانیوں پر سفری پابندیاں نہیں ہوں گی، لیکن ویزے ملنے میں سختی ہوگی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان اور بنگلہ دیش تعلقات پر بھارت کی تلملاہٹ

بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی بھارت نواز حکومت کے خاتمے کے بعد سے مودی سرکار تلملاہٹ کا شکار ہے۔ حسینہ واجد کے بھارت فرار کے مناظر دیکھ کر یہ مصرعہ یاد آگیا ’’بڑے بے ابرو ہو کر تیرے کوچے سے ہم نکلے‘‘۔ اپنے 15 سالہ جابرانہ اقتدار کے دوران حسینہ واجد نے اپنے سیاسی مخالفین بالخصوص پاکستان کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے طبقات کو کچلنے کے لئے ریاستی طاقت کا بے رحمانہ استعمال کیا۔ حسینہ واجد کے آمرانہ طرزحکومت کے خلاف برسوں سے جو لاوا پک رہا تھا وہ بالآخر طالب علموں کے احتجاج کی شکل میں پھٹ پڑا۔ یہ تحریک اتنی بھرپور تھی کہ عوامی طاقت کے آگے حسینہ واجد کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ سب کچھ ہاتھ سے نکل جانے کے بعد استعفا دے کر حسینہ واجد اپنے حامی اور سرپرست مودی کی پناہ میں چلی گئیں۔حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ ہمیشہ سے بھارت کے لئے قیمتی اثاثہ رہی ہے۔
اسی عوامی لیگ کو استعمال کر کے سن 71 میں سقوط ڈھاکہ کی صورت پاکستان کو دو لخت کیا گیا تھا۔ مقام افسوس ہے کہ حسینہ واجد نے اپنے والد شیخ مجیب اور دیگر اہل خانہ کے عبرت ناک انجام سے کوئی سبق نہ سیکھا۔اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے بھی اپنے والد کی طرح بھارت نواز پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھا۔ آج بنگلہ دیش میں صورتحال یکسر تبدیل ہو چکی ہے ۔ عوامی لیگ کی آمرانہ حکومت کے خاتمے کے بعد ڈاکٹر محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت ماضی کی بھارت نواز پالیسیوں کو تبدیل کر رہی ہے۔ بنگلہ دیش استحکام کی راہ پہ گامزن ہے۔ بھارت کی سازشی حکومت اور خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان کے خلاف نفرت کے بیج بو ئے تھے ۔ڈاکٹر محمد یونس کی حکومت نہایت حکمت اور تدبر سے ان خاردار درختوں کو جڑ سے اکھاڑ رہی ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں خوشگوار تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان حکومتی سطح پہ وفود کے تبادلے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں پاکستان اور بنگلہ دیش نے براہ راست تجارت کو بحال کیا ہے۔ دونوں ممالک کی افواج کے دوران پیشہ ورانہ امور میں برادرانہ تعاون کا آغاز ہو چکا ہے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے دو طرفہ تعلقات میں پیدا ہونے والی یہ مثبت تبدیلی مودی کی زیر قیادت خطے میں عدم استحکام پھیلانے والی بی جے پی کی حکومت سے برداشت نہیں ہو پا رہی۔ جب سے حسینہ واجد کا تختہ الٹا ہے، بھارت تریاہٹ کا شکار ہے۔ اس نے بنگلہ دیش پر ہندو مخالف پرتشدد واقعات کا الزام عائد کیا ہے۔ حسینہ واجد کے لیے بھارت کی ریاستی حمایت اور جارحانہ اقدامات کے رد عمل میں بنگلہ دیش میں بھی ’’انڈیا آئوٹ‘‘ کے عنوان سے ایک مہم چل پڑی ہے۔ مودی سرکار کی تازہ واردات جھوٹے پروپیگنڈے کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ بی جے پی اور بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے اشارے پر جعلی خبریں پھیلانے والے ایک میگزین نے حسب عادت جھوٹا پروپیگنڈہ شروع کر دیا ہے ۔پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں دراڑ ڈالنے کے لیے یہ جھوٹی خبر پھیلائی گئی کہ پاکستان کی ایجنسی آئی ایس آئی کی مدد سے بنگلہ دیش فوج میں بغاوت کی سازش کی گئی۔ اس خبر میں مزید مرچ مصالحہ لگانے کے لیے یہ جھوٹ بھی شامل کر دیا کہ آئی ایس آئی کی یہ سازش بنگلہ دیش کی فوج نے ناکام بنا دی۔ چونکہ جھوٹ کے پائوں نہیں ہوتے اس لیے بھارت کے جھوٹ کا بھانڈا سب سے پہلے بنگلہ دیش کی فوج کی جانب سے دی جانے والی وضاحت سے ہی پھوٹ گیا۔ بنگلہ دیش کی فوج نے نہایت واضح الفاظ میں اس بات کی تردید کی ہے کہ پاکستان یا اس کی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے بنگلہ دیشی عسکری قیادت کے خلاف کوئی سازش نہیں کی گئی۔ حقیقت یہ ہے کہ پورے خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے لیے بھارت اکثر و بیشتر سازشیں گھڑتا رہتا ہے۔
ماضی میں سری لنکا ،نیپال اور مالدیپ میں بھارت نے متعدد ایسے غیر قانونی اقدامات کئے جو ان پڑوسی ممالک کی ریاستی خود مختاری کی نفی کرتے تھے۔ پاکستان کے ساتھ بھارت کی ازلی دشمنی کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں افغانستان میں موجود پراکسیز کی مدد سے ہندوستان سرحد پار دہشت گردی کے ہتھیار سے اگ اور خون کی ہولی کھیل رہا ہے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے دو طرفہ تعلقات پر بھارت کی تلملاہٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ مودی سرکار کو خطے میں امن مطلوب نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور بنگلہ دیش تعلقات پر بھارت کی تلملاہٹ
  • امریکا میں سفری پابندیوں سے بچنے کے لیے پاکستان کو 60 دن کی مہلت
  • ایک گروہ پاکستانیوں کے امریکی سفر پر پابندی لگنے پر خوشیاں منا رہا ہے، سپیکرقومی اسمبلی
  • پاکستانیوں کے امریکی سفر پر مکمل پابندی کا خطرہ ٹل گیا، حسین حقانی کی نام لیے بغیر پی ٹی آئی پر تنقید
  • مختلف ممالک پرامریکی ویزا پابندیوں کے خدشات بڑھ گئے
  • پاکستان سمیت ٹرمپ انتظامیہ کا وسیع پیمانے پر سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور
  • امریکا پاکستان سمیت 41 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرسکتا ہے، رپورٹ
  • امریکا کی اورنج لسٹ کیا ہے ،فہرست میں پاکستان بھی شامل 
  • امریکی حکومت کا 33 ممالک پر سفری پابندی لگانے پر غور، فہرست جاری