ٹرمپ نے ملک میں 1798 کا ایلین اینیمیز ایکٹ نافذ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےملک میں 1798 کا ایلین اینیمیز ایکٹ نافذ کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اقدام کا مقصد غیرملکی دہشتگرد تنظیم Tren de Aragua کو ہدف بنانا ہے۔
اس سے پہلے وفاقی جج نے حکم دیا تھا کہ یہ قانون وینزویلا کے پانچ شہریوں کو ڈیپورٹ کرنے کیخلاف استعمال نہیں کیا جاسکے گا۔
جنگی حالت کا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ دشمن ملک کے شہریوں اور مقامی افراد کو بغیر سماعت کیے ڈیپورٹ کردیا جائے۔
اس سے پہلے اس قانون کا 1812میں ہوئی جنگ، جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوم کے دوران اطلاق کیا گیا تھا۔
اعلامیہ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے حالیہ اقدام کے نتیجے میں وینزویلا کے تمام ایسے شہری جن کی عمر چودہ برس یا اس سے زیادہ ہو اور وہ TDA کے رکن ہوں، امریکا میں موجود ہوں اور امریکا میں قانونی طور پر مستقل شہریت نہ رکھتے ہوں تو انہیں گرفتار کیا جاسکے گا اور ملک سے نکالا جاسکے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ کے فلسطینیوں کی آبادکاری کیلیے امریکا اور اسرائیل کا 3 افریقی ممالک سے رابطہ
امریکا اور اسرائیل نے غزہ سے ممکنہ طور پر بے دخل دکیے جانے والے فلسطینیوں کی آباد کاری کے لیے افریقی ممالک سے رابطہ کرلیا۔
عالمی میڈیا میں شائع شدہ رپورٹس کے مطابق غزہ سے فلسطینی مسلمانوں کو بے دخل کرنے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ متنازع منصوبے کے تحت امریکا اور اسرائیل نے بے دخل کیے جانےو الے فلسطینی مسلمانوں کی آبادکاری کے لیے تین افریقی ممالک سوڈان، صومالیہ اور صومالی لینڈ سے رابطہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کو خالی کرائیں گے اور20 لاکھ فلسطینیوں کو کہیں اوربسائیں گے، جبکہ غزہ کو ایک ریئل اسٹیٹ منصوبے میں تبدیل کردیا جائے گا۔
ٹرمپ کے اس متنازع منصوبے پرعرب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے کڑی تنقید کی گئی مگرامریکا اور اسرائیل بظاہر اس منصوبے پر عمل درآمد پر مُصر نظر آرہے ہیں۔
امریکی اوراسرائیلی حکام نے عالمی میڈیا کو نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی ہے کہ اس سلسلے میں صوڈان، صومالیہ اور صومالی لینڈ سے بات چیت جاری ہے تاہم وہ یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ مذاکرات میں کتنی پیشرفت ہوچکی ہے۔
عالمی مخالفت کے باوجود وائٹ ہاؤس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنےاعلان کردہ منصوبے پر ڈٹے رہنے کی تصدیق کی ہے، اور کہا ہے کہ افریقی ممالک کو فلسطینیوں کی آباد کاری پر راضی کرنے کے لیے 2020 میں ہونے والے ’’ معاہدہ ابراہام‘‘ کی طرز پر مالی اور سیاسی فوائد کی پیش کش کی جاسکتی ہے۔
دریں اثنا اسرائیلی وزیرخزانہ بیزلیل سمورچ نے کہا ہے کہ اسرائیل بڑی فعالیت کے ساتھ ایسے ممالک کی تلاش کررہا ہے جو فلسطینی مہاجرین کو قبول کرلیں اور اس ضمن میں وزارت دفاع میں ایک خصوصی ’’ امیگریشن ڈپارٹمنٹ‘‘ بھی قائم کیا جارہا ہے۔