عیدالفطر کے بعد برطانیہ کے لیے پی آئی اے پروازیں بحال ہونے کی خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
یورپ میں پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز سے پابندی ہٹنے کے بعد اب پی آئی اے کی برطانیہ کے لیے بھی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کی بھرپور تیاریاں جاری ہیں۔ لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا ہے کہ عید کے بعد سے پی آئی اے کی برطانیہ کے لیے پروازیں باقاعدہ شروع ہوجائیں گی۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کا لاہور سے اسکردو اور گلگت کے لیے دوطرفہ پروازیں شروع کرنے کا اعلان
ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل نے لندن میں صحافیوں اور ٹک ٹاکرز کے ساتھ افطار ڈنر کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں لندن اور مانچسٹر سے پروازیں پاکستان جائیں گی، کوشش کر رہے ہیں برمنگھم سے بھی پی آئی اے کی پروازیں جلد بحال ہوں۔ جون 2020 میں یورپ اور برطانیہ نے پی آئی اے کی کمرشل پروازوں پر اپنی فضائی حدود کے استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
مزید پڑھیں: نیویارک انتظامیہ کا پی آئی اے روز ویلٹ ہوٹل کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کا اعلان
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پروازوں کی بحالی کے منصوبے کا باقاعدہ افتتاح خصوصی تقریب میں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ رواں سال یورپی یونین کی جانب سے پابندی ختم ہونے کے بعد 10 جنوری کو قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی پہلی پرواز ساڑھے 4 سال بعد پیرس کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانیہ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز پی آئی اے یورپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانیہ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز پی ا ئی اے یورپ پی آئی اے کی پی ا ئی اے ئی اے کی کے بعد کے لیے
پڑھیں:
امریکا میں وفاقی ایجنسیوں کو ہزاروں عبوری ملازمین کو بحال کرنے کا عدالتی حکم
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ایک وفاقی جج نے سابق فوجیوں کے امور، دفاع، توانائی، داخلہ، زراعت اور خزانے کے محکموں کو ان ہزاروں عبوری ملازمین کی بحالی کا حکم دیا ہے، جنہیں گزشتہ ماہ برطرف کردیا گیا تھا۔
یو ایس ڈسٹرکٹ جج ولیم السوپ نے حکم دیا ہے کہ تمام محکموں کو 13 فروری کو برطرف کیے جانیوالے تمام عبوری ملازمین کو بحالی کی پیشکش کرنی چاہیے، 13 فروری کو آفس آف پرسنل مینجمنٹ نے محکمے اور ایجنسی کے سربراہوں کے ساتھ کال کی اور انہیں عبوری ملازمین کو برطرف کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں:
جج السوپ نے کہا کہ آفس آف پرسنل مینجمنٹ کی جانب سے تمام عبوری ملازمین کو برطرف کرنے کی ہدایت، ایک تحریری میمو اور فروری کے فون کال میں، قانونی نہیں تھی۔
آفس آف پرسنل مینجمنٹ نے محکموں اور ایجنسیوں کو ملازمین کو برطرف کرنے کے لیے استعمال کرنے کے لیے ایک ٹیمپلیٹ فراہم کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایجنسی کو، آپ کی کارکردگی کی بنیاد پر پتا چلتا ہے کہ آپ نے یہ ثابت نہیں کرسکے کہ ایجنسی میں آپ کی مزید ملازمت عوامی مفاد میں ہوگی۔
مزید پڑھیں:
جج السوپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، ایک افسوسناک دن ہے جب ہماری حکومت کچھ اچھے ملازم کو برطرف کرے گی، اور کہے گی کہ یہ کارکردگی پر مبنی ہے، جب وہ اچھی طرح جانتے ہیں، یہ جھوٹ ہے۔
جج نے مزید کہا کہ ورک فورس میں کمی میں کوئی حرج نہیں ہے اگر یہ قانون کے تحت صحیح طریقے سے کی گئی ہے، محکمہ انصاف، جس نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا، بعد میں دن میں اپیل کا نوٹس دائر کیا۔
مزید پڑھیں:
میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ کا کہنا تھا کہ ایک واحد جج ایگزیکٹیو برانچ سے بھرتی اور برطرف کرنے کا اختیار غیر آئینی طور پر چھیننے کی کوشش کر رہا ہے۔
’صدر کو پوری ایگزیکٹو برانچ کا اختیار استعمال کرنے کا اختیار ہے، واحد ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج صدر کے خلاف پوری عدلیہ کے اختیارات کا غلط استعمال نہیں کر سکتے۔‘
مزید پڑھیں:
ترجمان وائٹ ہاؤس نے مزید کہا کہ اگر کوئی وفاقی ضلعی عدالت کا جج ایگزیکٹو اختیارات چاہتا ہے، تو وہ خود صدر کے لیے انتخاب لڑنے کی کوشش کر سکتا ہے۔ ’ٹرمپ انتظامیہ فوری طور پر اس مضحکہ خیز اور غیر آئینی حکم کے خلاف قانونی حق استعمال کرے گی۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ریاست امریکی وفاقی عدالت جج ولیم السوپ کیلیفورنیا یو ایس ڈسٹرکٹ