فاروق رحمانی کا کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی بے حسی پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
حریت رہنما کا کہنا ہے کہ نام نہاد جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ سے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور سماجی تانے بانے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا آسان ہو گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے جموں و کشمیر کے حوالے سے خاص طور پر بھارت کی طرف سے یکطرفہ طور پر متنازعہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے اور اسے دو حصوں میں تقسیم کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی بے حسی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ نام نہاد جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ سے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور سماجی تانے بانے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا آسان ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو ڈائون گریڈ کرنے اور 890 بھارتی قوانین کو علاقے میں نافذ کر کے اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تبدیل کرنے، 205 یا اس سے زیادہ ریاستی قوانین کو منسوخ کرنے اور 129 ریاستی قوانین میں ترمیم کرنے کے بعد ریاست کی بحالی کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم مودی کے وعدے کھوکھلے نظر آ رہے ہیں جبکہ گزشتہ انتخابات نے ان کی بولی وڈ فلمی بیان بازی کو بے نقاب کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معصوم اور پرامن باشندوں پر سیاسی و معاشی جبر، آبادیاتی تبدیلی اور پولیس گردی کی ذمہ دار عالمی بے حسی ہے۔
انہوں نے کہا اگرچہ بھارت کی نسل پرست ہندوتوا حکومت کشمیری عوام کو دبانے میں ناکام رہی ہے لیکن مقامی نوجوانوں کو کچلنے کے لیے کالے قوانین کے استعمال سے اس کی مایوسی ظاہر ہو رہی ہے۔فاروق رحمانی نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہزاروں نوجوان جیلوں میں ہیں اور ہر کشمیری نوجوان کو گرفتار اور نظربند کرنے کی مہم جاری ہے۔ کشمیری رہنما 1990ء کے عشرے سے جیلوں میں بند ہیں اور وہ کئی کئی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں کشمیریوں کو پاکستان میں پناہ لینے پر مجبور کیا گیا، جبکہ ان کی جائیدادوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔حریت رہنما نے کہا گلمرگ میں خواتین کے نیم عریاں شو پر جس میں کشمیری عوام کی اخلاقیات، ثقافت اور اقدار کو نشانہ بنایا گیا تھا، میر واعظ کے بیان کے فورا بعد عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی لگا دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبرداروں، کارکنوں، فری لانس صحافیوں، کالم نگاروں اور فیچر رائٹرز کو بھی بھارتی حکام نے نہیں بخشا جنہیں ہندوتوا پر مبنی بھارت کے موجودہ مطلق العنان نظام میں اپنی جان کی سلامتی اور تحفظ کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ فاروق رحمانی
پڑھیں:
وزیراعظم ٹرین حملے کے خلاف اے پی سی بلائیں جو قومی ایجنڈا طے کرے، فاروق ستار
وزیراعظم ٹرین حملے کے خلاف اے پی سی بلائیں جو قومی ایجنڈا طے کرے، فاروق ستار WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے، وزیراعظم سانحہ جعفر ایکسپریس پر اے پی سی بلائیں جو قومی ایجنڈا طے کرے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم بلوچستان واقعہ کی شدید مذمت کرتی ہے، تمام سیاسی جماعتیں صرف مذمت تک نہ رہیں عملی طورپر دہشت گردی کے خلاف متفقہ لائحہ عمل سامنے لائیں، سیکیورٹی فورسز کے شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی نظام میں جو کمی ہے اسے دور کرنا چاہیے، ہمیں مل کر دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل سامنے لانا ہوگا، صدر پاکستان کے خطاب پر بات کرنا چاہتا تھا مگر نہیں کرنا چاہتا آج قومی سلامتی کا ایشو ہمارے لئے اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
فاروق ستار نے کہا کہ اے پی ایس پر حملے کی طرح قوم کو متحد کرنا ہوگا، اے پی ایس کے وقت فوجی و عسکری و اپوزیشن قیادت نے مشاورت کی، یہ نیشنل ایکشن پلان اسی قومی مشاورت یا اے پی سی کا نتیجہ تھا، بلوچستان میں امن و امان کا سب سے پہلا اثر کراچی پر ہوتا ہے نیشنل ایکشن پلان میں آرٹیکل 140پر حقیقی عمل کیا جائے لکھا ہے مگر آج ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم عوام سے رابطے میں نہیں ہیں آج پاکستان میں ریاست کے اندر ریاست بن رہی ہے، نیشنل ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج حکومت اور اپوزیشن طے کریں کہ اگلے دس سال ملک کو کیسے چلانا ہے؟ قومی ایجنڈا بنانے کی ضرورت ہے سندھ میں بدترین حکمرانی ہوگی تو دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگا بلوچستان میں آپریشن ہوگا تو وہاں سے دہشت گرد کراچی بھاگیں گے، اے پی ایس کے وقت کی طرح وزیر اعظم اے پی سی بلائیں اور اے پی سی قومی ایجنڈا طے کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، پورا صوبہ ایڈہاک ازم پر چلایا جارہا ہے، جب تک بلدیاتی بااختیار نظام نہیں بنے گا عوام کی جمہوریت میں موثر شرکت نہیں ہوگی، آج کراچی میں طلبا جو اسی فیصد پاس ہوتے تھے اب تیس فیصد پاس ہورہے ہیں آج کراچی میں میرٹ کا قتل عام ہورہا ہے ہر زبان و علاقہ کا فرد کراچی میں رہتا ہے۔
فاروق ستار نے مزید کہا کہ میثاق جمہوریت کے مطابق عدلیہ کے بارے میں 26 ویں آئینی ترمیم لائی گئی، میثاق جمہوریت کے مطابق مقامی حکومتوں کو کب بااختیار کیا جائے گا ؟