آنکھ، دانت اور گردوں کا مفت علاج
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
وی نیوز کے پروگرام ’نیک لوگ‘ میں ہارون الرشید نے بات کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی آئی ڈوبر آرگنائزیشن (RIDO) کے تحت آنکھ، دانت اور گردوں کے مریضوں کو مفت اور رعایتی فیسز میں لوگو کا علاج کیا جاتا ہے۔
ہماری آرگنائزیشن کے تحت پاکستان میں 3 بڑے میڈیکل ہسپتال چل رہے ہیں، پنجاب میں ڈائلیسز کا سب سے بڑا ہسپتال ریڈو کے تحت چل رہا ہے۔ ہماری آرگنائزیشن کو 49 سال ہوگئے ہیں، ہمارے یہاں 100 روپے فیس لی جاتی، اس کے علاوہ ہمارے یہاں آنکھوں کے 50 ہزار روپے والا علاج صرف 15 ہزار روپے کیا جاتا ہے۔
شروع میں یہ آرگنائزیشن صرف آنکھوں کے علاج کے لیے قائم کی گئی، مگر ساتھ ساتھ یہ سلسلہ بڑھتا گیا۔ گزشتہ سال ہمارا بجٹ 22 کڑور روپے تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
جعفر ایکسپریس پر حملہ، فیک نیوز کا بازار گرم رہا
11 مارچ کو بلوچستان کے علاقے مشکاف کے قریب عسکریت پسندوں کی جانب سے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو نشانہ بنایا گیا، حملہ آوروں نے ٹرین کو یرغمال بنا لیا، اس دوران سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آپریشن شروع کیا۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے آپریشن کے نتیجے میں 33 حملہ اور مارے گئے جبکہ 21 مسافروں سمیت 4 فرنٹیئر کور کے اہلکار بھی جاں بحق ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے سانحہ جعفر ایکسپریس پر جشن منایا، پاکستان کے استحکام پر کوئی کمپرومائز ممکن نہیں، طاہر اشرفی
2 روز تک چلنے والے اس واقعے میں کئی اقسام کی غیر مصدقہ خبریں بھی سوشل، ڈیجیٹل اور الیکٹرانک میڈیا کی زینت بنی رہیں جبکہ بھارتی میڈیا نے فیک نیوز کا ایک بازار گرم رکھا۔
ان غیر مصدقہ خبروں میں سب سے پہلی خبر 11 تاریخ کی شب کو یہ سامنے ائی کہ ٹرین کا امجد یاسین نامی ڈرائیور فائرنگ کی زد میں آکر پہلے شدید زخمی اور بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا ہے، یہ خبرغیر مصدقہ ثابت ہوئی جبکہ اسی خبر سے جڑی دوسری خبر بھی یہ سامنے آئی کہ دوران اپریشن 9 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں، اس خبر میں بھی صداقت نہ تھی اس کے علاوہ سوشل میڈیا سمیت اعلی الیکٹرانک میڈیا اداروں نے ایسی ویڈیوز اپنی ٹی وی اسکرین پر چلائیں جو واقع سے منسوب کر کے سوشل میڈیا پر گردش کررہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جعفر ایکسپریس حملہ، ٹرین ڈرائیور نے حملے کے وقت کیا دیکھا، آنکھوں دیکھا حال بتا دیا
ان ویڈیوز میں آپریشن سے متعلق ہیلی کاپٹر کی ویڈیو کافی وائرل رہی جو مختلف الیکٹرانک میڈیا پلیٹ فارمز نے بھی اپنے چینل پر چلائی، یہ ویڈیو بھی پرانی نکلی جبکہ ٹرین کو نظر آتش کرنے سے متعلق بھی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہی جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا اور یہ ویڈیو پرانی نکلی۔
اس دوران بھارتی میڈیا نے بھی واقعے کو ہوا دیتے ہوئے فیک نیوز کا سہارا لیا اور اپنی عوام کو مصالحے دار فیک نیوز پروس کردی ۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق جعفر ایکسپریس حملے میں فیک نیوز کا ایک اخبار سوشل میڈیا پہ گردش کرتا رہا، جس سے نہ صرف عام شہری مسافروں کے لواحقین متاثر ہوئے بلکہ اس کی زد میں صحافی بھی آئے، کیونکہ فیک نیوز کا جنم اس وقت ہوا جب حکومت کی جانب سے صحافیوں کو مصدقہ اطلات فراہم نہیں کی جارہی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: جعفر ایکسپریس حملہ: بھارت ماضی میں ایسے واقعات میں شریک رہا ہے، دفتر خارجہ
تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اس دوران سیکیورٹی اداروں، ضلعی انتظامیہ اور حکومت کی جانب سے غیرذمہ داری کا مظاہرہ اس طرح کیا گیا کہ صحافیوں کو مناسب معلومات کی فراہمی نہیں کی گئی، جس سے یہ فیک نیوز اس وقت زبان زد عام رہیں۔
اس کے علاوہ ترجمان بلوچستان حکومت جن کی واضح ذمہ داری حکومتی معاملات کو عوام کے سامنے رکھنا ہے وہ بھی فون اٹھانے سے قاصر رہے اور اپنی ذمہ داری سے چھپتے رہے، ایسے میں فیک نیوز نے اپنی جگہ پانی کی طرح بنا کر لوگوں کے ذہنوں میں سرائیت کرلی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پشاور جعفر ایکسپریس دہشتگرد حملہ سوشل میڈیا فیک نیوز کوئٹہ