نئی نہریں مسترد، بلاول: ارسا چیئرمین وفاق کارکن سندھ سے لیا جائے، متفقہ قراردادیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی نے 4 اپریل کو شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 46 ویں برسی کے موقعے پر گڑھی خدا بخش بھٹو میں بڑے جلسے کا اعلان کرتے ہوئے دریائے سندھ پر 6 کینالوں کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے اور وفاقی حکومت پر واضح کیا ہے کے سندھ کو انڈس ریور سسٹم سے کسی نئے کینال کا منصوبہ قبول نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی یہ سمجھتی ہے کے ارسا میں وفاق اور ایک صوبے کی اکثریت کے بنیاد پر سندھ کے آئینی اعتراضات کو بلڈوز کیا جاتا ہے اس لئے وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ارسا چیئرمین اور ارسا میں وفاق کا رکن سندھ سے لیا جائے۔ یہ مطالبات ہفتے کو وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سندھ کونسل کے اجلاس میں کئے گئے جس کی صدارت چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، سید قائم علی شاہ، جنرل سیکرٹری وقار مہدی، منظور وسان، سرفراز راجڑ، نعمان شیخ سعید غنی، سرفراز راجڑ، سید ناصر شاہ، شرجیل انعام میمن، مکیش کمار چاولہ، ضیاء الحسن لنجار، آغا سراج درانی، لال چند اکرانی، شاہدہ رحمانی سمیت صوبائی عہدیداران، صوبائی وزراء سمیت ڈویژنل و ضلعی عہدیداران نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے 4 اپریل کو 46 ویں یوم شہادت کے موقعے پر ملک بھر کی عوام گڑھی خدا بخش بھٹو کے جلسے میں بھرپور شرکت کر کے بھرپور خراج عقیدت پیش کریں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پیپلز پارٹی سندھ کونسل کی جانب سے دریائے سندھ پر کینال منصوبے کے خلاف قراردادوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر نئے کینالوں کے خلاف ہے اور پارٹی شروع سے ہی اس منصوبے کے خلاف اپنی بھرپور آواز اٹھاتی آ رہی ہے اور پیپلز پارٹی ہی نے پانی کے ایشو سمیت سندھ کے حقوق کے لئے عوام کی حقیقی نمائندگی کی ہے اور کرتی رہے گی۔ پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کہ 6 کینالوں کا منصوبہ سندھ کو بنجر بنانے کا منصوبہ ہے اور سندھ کو دریائے سندھ پر کسی کینال کا منصوبہ قبول نہیں ہے، اس لئے وفاقی حکومت 6 کینالوں کے منصوبے سے دستبرداری کا اعلان کرے اور سندھ کی آواز کو سننے کے لئے سی سی آئی کا اجلاس طلب کیا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کو انڈس ریور سسٹم سے نئے کینال منصوبہ کسی صورت قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سسٹم میں پہلے ہی پانی کی سخت کمی ہے تو ان کینالوں میں پانی کہاں سے لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کا مطالبہ ہے کہ پانی کے 1991ء معاہدے کے تحت پانی کی تقسیم پیرا ٹو کے تحت کی جائے۔ جنرل سیکرٹری وقار مہدی نے کہا کے پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر 6 کینالوں کے منصوبے کی اس وقت سے مخالفت کر رہی ہے جب جی ڈی اے سمیت دیگر جماعتوں کو اس سے متعلق کوئی علم ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کے پیپلز پارٹی سندھ کے پانی اور سندھ کے حقوق پر کسی کو ڈاکہ ڈالنے نہیں دے گی۔ سندھ کونسل اجلاس میں قراردادیں منظور کی گئیں جس میں کہا گیا کہ سندھ کونسل کا یہ اجلاس شہید ذوالفقار علی بھٹو کو 46 ویں برسی کے موقعے پر بھرپور خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ 4 اپریل کو ملک بھر سے لاکھوں عوام گڑھی خدا بخش بھٹو کے جلسے میں شرکت کرکے شہداء کو سلام پیش کریں گے۔ قرارداد کے ذریعے پیپلز پارٹی کی سندھ کونسل نے دریائے سندھ پر 6 کینالوں کے منصوبے کو مسترد کیا اور وفاقی حکومت کو واضع کیا کہ سندھ کو انڈس ریور سسٹم سے کسی نئے کینال کا منصوبہ قبول نہیں ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کے پیپلز پارٹی ارسا اور وفاق سے مطالبہ کرتی ہے کہ پانی کے 1991ء معاہدے کے پیرا ٹو کے تحت یقینی بنا کر سندھ کو اپنے حصے کا پورا پانی فراہم کیا جائے اور کوٹری ڈاؤن سٹریم میں کم از کم 10ملین ایکڑ فٹ پانی چھوڑا جائے اور چشمہ جہلم لنک کینال اور تونسہ پنجند لنک کینال جو کے فلڈ کینال ہیں، ان کینالوں کو فلڈ کے علاوہ بہانا بند کیا جائے اور تونسا سے گڈو بیراج تک پانی بہاؤ کی مانیٹرنگ کے لئے ٹیلی میٹری سسٹم لگایا جائے۔ قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا گیا کہ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کو خبردار کرتی ہے کہ سندھ 70 فیصد زراعت پیدا کرنے والا صوبہ ہے اگر سندھ کو کم پانی فراہم کیا گیا تو فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ پیدا ہوگا جس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہوگی اور پیپلز پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ ارسا میں وفاق اور ایک صوبے کی اکثریت کے بنیاد پر سندھ کے آئینی اعتراضات کو بلڈوز کیا جاتا ہے اس لئے وزیراعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کے ارسا چیئرمین اور ارسا میں وفاق کا رکن سندھ سے لیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ جی ڈی اے کیجانب سے کینال معاملے پر پیپلز پارٹی اور صدر زرداری پر الزامات سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہیں، جن الزامات کو رد کرتے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ کالاباغ ڈیم کی حمایت میں مہم چلانے، ریلیاں نکالنے اور مارشل لاؤں کو دعوت دینے والی جی ڈی اے سندھ کی عوام سے معافی مانگے۔ اجلاس میں قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا گیا کہ پانی تنازعے کے حل اور پانی منصوبوں کے متعلق آئینی فورم سی سی آئی ہے جس کا ہر تین ماہ میں اجلاس طلب کرنا وفاق کی آئینی ذمہ داری ہے، اس لئے وفاقی حکومت سی سی آئی کا اجلاس طلب کرے۔ قرارداد میں جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے دہشتگردوں کو بہادری سے شکست دینے پر سکیورٹی فورسز اور پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی اراکین کی جانب سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا گیا کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ویژن کے تحت پارلیمنٹ، آئین اور قانون کی بالادستی سمیت خوشحال سندھ خوشحال پاکستان کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری کینالوں کے منصوبے پیپلز پارٹی سندھ دریائے سندھ پر ارسا میں وفاق قبول نہیں ہے وفاقی حکومت سندھ کونسل کہا گیا کہ اجلاس میں کرتے ہوئے کا منصوبہ نئے کینال نے کہا کہ کرتے ہیں سندھ کے سندھ کو بھٹو کے کہ سندھ ہے اور کے لئے کے تحت
پڑھیں:
صوبائی اسمبلی نے پانی کے مسئلے پر واضح پیغام دیا،بلاول بھٹو
کچھ لوگوں معاملے کی سنگینی کا احساس ہوا ،ہم مخالفت برائے مخالفت نہیں کرتے
اس جدوجہد میں بھی سندھ کے عوام کو مایوس نہیں کریں گے ، چیئر مین پیپلز پارٹی
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، پوری قوم اپنی بہادر افواج کے ساتھ کھڑی ہے ، ہم سب کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا پڑے گا،صوبائی اسمبلی نے پانی کے مسئلے پر ایک واضح پیغام دیا، کچھ لوگوں کو اس معاملے کی سنگینی کا احساس ہوا یہ اچھی بات ہے ۔سندھ حکومت کے پبلک پرائیویٹ کیرئیر پورٹل اور ایپلی کیشن آئی ورک فور سندھ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ بلوچستان میں دہشتگردی کی مذمت سے اپنی تقریر کا آغاز کرنا چاہتا ہوں، مسلح افواج کی شجاعت اور بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے نہ صرف مغوی بازیاب کرائے بلکہ دہشتگردوں کا قلع قمع بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ اتنے مشکل علاقے میں آپریشن بہت مشکل لگ رہا تھا، صوبائی حکومت اور مسلح افواج کے اہلکاروں کو سلام پیش کرتے ہیں، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مذہبی دہشت گردی ہو یا مسلح دہشتگردی سب کی مذمت کی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو ایک سالہ کارکردگی پیش کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، جس تفصیلات اورانداز کے ساتھ وزیراعلیٰ نے بریف کیا وہ قابل تعریف ہے ، چیف ایگزیکٹو کو پتہ ہونا چاہیے کہ اس کے صوبے میں کیا ہورہاہے ، میڈیاکو بھی یہ بتاناچاہیے ایسا وزیراعلیٰ ہے جو نہ صرف پرفارم کرتا ہیبلکہ اس کا ویژن بھی ہے ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ گزشتہ روز صوبائی اسمبلی نے پانی کے مسئلے پر ایک واضح پیغام دیا، کچھ لوگوں کو اس معاملے کی سنگینی کا احساس ہوا یہ اچھی بات ہے ، حقیقت میں یہ نیا مسئلہ نہیں ہے ، وزیراعلیٰ سندھ اور ان کی ٹیم ہر دور میں یہ مقدمہ لڑتے آ رہے ہیں، اسلام آباد میں شکلیں تبدیل ہوئیں لیکن ہر حکومت میں یہی ایشو رہا ہے ۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 2 کینالز بنانی چاہیں تو جام خان شورو اور نثار کھوڑو نے ان کا مقابلہ کیا، شہباز حکومت میں جب بھی کوئی ایسا منصوبہ آیا تو وزیراعلیٰ صوبے کی آواز بنے ، ہم مخالفت برائے مخالفت نہیں کرتے ، ہم سمجھتے ہیں کہ مسائل کا حل سیاسی انداز میں ہی نکل سکتا ہے ، اس جدوجہد میں بھی سندھ کے عوام کو مایوس نہیں کریں گے ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھ سے اس صوبے کے عوام کا سب سے بڑا مطالبہ روزگار کا رہا ہے ، مطالبات اتنے ہیں کہ حکومت سندھ کے پاس انہیں پورا کرنے کی گنجائش نہیں ہے ، صوبائی حکومت سے ہمیشہ شکایت رہتی ہے کہ وہ بروقت ملازمتیں نہیں دیتی۔انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے گھروں کا منصوبہ خواتین کو بااختیار بنانے کا منصوبہ بھی بنا، ہم نے اس منصوبے کے ذریعے کئی لاکھ ملازمتیں بھی پیدا کیں، سندھ میں ایک طرف صوبائی حکومت ملازمتیں پیدا کرتی ہے ، دوسری طرف نجی شعبہ ملازمتیں پیدا کرتا ہے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم حکومت اور نجی شعبے کے درمیان پارٹنرشپ چاہتے ہیں، اس حوالے سے ڈیجیٹل پلیٹ فارم آئی ورک فار سندھ کی ایپ شروع کی ہے ، نوجوانوں اور ملازمتیں دینے والوں کو اس پلیٹ فارم پر رجسٹر ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ سندھ کے لوگ بہت محنتی ہیں، کامیابی تب ہوگی جب سب لوگ مل کر کامیاب ہوں گے ، پارٹی کے لوگ اور نجی شعبہ اس پلیٹ فارم کی تشہیر کرے ، نجی شعبہ اس پورٹل پر رجسٹر ہو کر سندھ کے ٹیلنٹ سے فائدہ اٹھائے ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کا خیرمقدم کرتے ہیں، مہنگائی میں اضافہ نہ ہونے کے ساتھ ساتھ پیداوار میں اضافہ بھی ضروری ہے ، نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی میں سندھ حکومت اپنا کردار ادا کرے گی۔