مبینہ جاں بحق 12 کارکنوں کی لسٹ فراہم کر دی:بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)ضلعی عدالت میں ،بیرسٹر گوہر علی نے اپنی درخواست میں مبینہ 12جاں بحق ہونے والے کارکنان کی لسٹ فراہم کی،گولیوں سے زخمی ہونے والے 38 کارکنان کی لسٹ بھی درخواست کے ساتھ منسلک،139 کا لاپتہ کارکنان کے بھی نام درخواست میں درج کیے گئے ہیں۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج پر وزیر اعظم و دیگر کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست میں سینئروکلا کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کردی گئی۔علاوہ ازیں بیرسٹر گوہر علی خان نے جوڈیشل کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ہم نے چار دسمبر کو مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی۔23 دسمبر کو پہلی میٹنگ ہوئی، 2 جنوری کو دوسری اور 16جنوری کو تیسری میٹنگ ہوئی۔ ہم نے حکومت کے آگے دو مطالبات رکھے تھے، حکومت نے مطالبات لکھے ہوئے مانگے تو ہم نے لکھے ہوئے دئیے، بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ حکومت اگر کمشن بنانے کے لیے آمادگی کا اظہار کرتی ہے تو ہم ان کے ساتھ بیٹھیں گے، سپیکر صاحب کو معلوم ہے کہ یہ موقع ہماری طرف سے ضائع نہیں ہوا حکومت نے ضائع کیا ہے، بانی پی ٹی آئی سے چھ مہینے سے کسی ایک شخص کو بھی نہیں ملوایا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور جعلی حکومت خوابِ غفلت میں پڑی ہے، بیرسٹر سیف
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، جبکہ جعلی وفاقی حکومت خوابِ غفلت میں پڑی ہوئی ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جعلی وفاقی حکومت نہ سفارتی سطح پر کوئی مؤثر قدم اٹھا رہی ہے اور نہ اندرونی سطح پر کوئی حکمتِ عملی اپنا رہی ہے، دہشت گردی کا ذمہ دار افغانستان کو سمجھتے ہیں، مگر سفارتی سطح پر ان سے بات چیت کے لیے تیار نہیں، افغانستان سے مذاکرات کے لیے بھیجے گئے ہمارے ٹی او ارز کا بھی تاحال کوئی جواب نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھاکہ نہ وفاقی حکومت خود افغانستان سے مذاکرات کر رہی ہے اور نہ ہمیں کرنے دے رہی ہے، دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے، ملک دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے، جبکہ جعلی وزیراعظم شہباز شریف ہاتھ پر ہاتھ دھرے تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ جعلی وفاقی حکومت خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی، وفاقی حکومت کو صرف پنجاب کو ہی پاکستان نہیں سمجھنا چاہیے، اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ آگ پنجاب اور سندھ تک بھی پھیل سکتی ہے۔