WE News:
2025-03-16@09:13:23 GMT

خواتین عید کے لیے آن لائن سستے کپڑے کہاں سے خرید سکتی ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT

خواتین عید کے لیے آن لائن سستے کپڑے کہاں سے خرید سکتی ہیں؟

گزشتہ چند برسوں کے دوران آن لائن شاپنگ کے رجحان میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے، بلکہ اب تو 90 فیصد افراد آن لائن شاپنگ کو ہی ترجیح دیتے ہیں، اور جب رمضان ہو تو ہر کوئی بازاروں کے چکر کاٹنے سے بہتر آن لائن خریداری کو ہی سمجھتا ہے۔ وہ بھی ایسے وقت میں وقت جب مہنگائی اپنے عروج پر ہو۔ پاکستان میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی شاید ضرور ہوئی ہو، لیکن کپڑے، جوتے اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں کسی قسم کی رعایت نظر نہیں آتی۔

مغلیاز:

یہ انسٹاگرام کا ایک ایسا پیج ہے جہاں سے خواتین کے آن لائن کپڑے بہت ہی مناسب قیمت پر دستیاب ہوتے ہیں۔ صرف مناسب قیمت میں ہی نہیں بلکہ یہاں کے زیادہ تر کپڑے پاکستان کے بڑے برانڈز خاص طور پر ‘باٹک’ کے کپڑوں کی کاپیاں یہاں دستیاب ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں مریم نواز شاپنگ کرنے بازار پہنچ گئیں، خواتین کی وزیراعلیٰ کے ساتھ سیلفیاں

اس پیج کی تمام ورائٹی نہ صرف کوالٹی میں پیسوں کے حساب سے بہترین ہوتی ہی، بلکہ ان کپڑوں پر کڑھائی اور ان کی سلائی بہت ہی نفاست سے کی گئی ہوتی ہے۔ اور اگر برانڈڈ سوٹ اور اس کاپی کا موازنہ کیا جائے تو دونوں میں فرق کرنا بھی اتنا آسان نہیں ہوگا۔

قیمتوں کی بات کی جائے تو برانڈڈ سوٹ کے مقابلے میں یہاں آدھی قیمت پر کپڑے دستیاب ہوتے ہیں، جو خواتین کی قوت خرید میں بھی ہوتے ہیں اور ان کا شوق بھی بآسانی پورا ہو جاتا ہے۔

پشما خان:

یہ بھی انسٹاگرام پر ایک آن لائن لوکل کپڑوں کا برانڈ ہے، جہاں پر مختلف برانڈز کی کاپیاں دستیاب ہوتی ہیں، اور وہ کاپیاں بھی نہایت ہی سستے میں فروخت ہو رہی ہوتی ہیں۔ کپڑا، رنگ اور سلائی تینوں ہی کوالٹی اور معیار کے مطابق ہوتے ہیں۔

اس پیج پر خواتین کو ان کی خواہش کے مطابق کپڑے کسٹمائز بھی کر کے دیے جاتے ہیں، حتیٰ کہ بہت سے آرٹیکلز پر سیل بھی دستیاب ہے۔

کرن کلیکشن:

کرن کلیکشن فیس بک کا ایک پیج ہے، جہاں پر برانڈڈ کپڑے ری سیل کیے جاتے ہیں، یعنی لیفٹ اوور آرٹیکل فروخت کیے جاتے ہیں، جس میں سفائر، کھاڈی، جنریشن، جے ڈاٹ اور دیگر برانڈز شامل ہیں۔

ان کپڑوں میں اکثر ایسی چھوٹی چھوٹی شکایات ہوتی ہیں، جو ظاہری آنکھ سے بعض اوقات واضح نہیں ہوتی، اس لیے دیکھنے میں کپڑے ہر طرح سے درست ہی نظر آ رہے ہوتے ہیں، لیکن وہی آرٹیکل اگر آؤٹ لیٹ پر 10 ہزار کا مل رہا ہوتا ہے تو یہاں پر بآسانی 4 سے 5 ہزار میں دستیاب ہوتا ہے۔

لبنا آفیشل:

یہ بھی انسٹاگرام کا ایک پیج ہے، جہاں پر خواتین کے خوبصورت کپڑے دستیاب ہوتے ہیں لیکن یہاں واضح کرنا ضروری ہے کہ یہ لوکل برانڈ ہے، ان کے ڈیزائن بالکل بھی برانڈڈ کپڑوں جیسے نہیں ہوتے۔ یہاں پر فروخت ہونے والے کپڑوں کے ڈیزائن قدرے مختلف ہوتے ہیں لیکن کوالٹی پر کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جاتی۔

یہاں پر بھی کپڑے نہایت ہی مناسب اور معیار کے مطابق دستیاب ہوتے ہیں۔

سجفی:

آج کل سوشل میڈیا پر فرشی شلوار قمیض کی خوب دھوم مچی ہوئی ہے، ہر دوسری لڑکی وہی پہنے نظر آرہی ہے اور عید پر بھی کچھ بڑے برانڈز نے ویسی ہی کلیکشن لانچ کی ہے۔ بالکل سادی شلوار قمیض کی قیمت ان برانڈز پر 15 سے 20 ہزار روپے میں ملنا معمولی بات ہے لیکن وہی ڈیزائن وہی کپڑا اور وہی نفاست سے سلی شلوار قمیض اس پیج پر تقریباً 4 سے 5 ہزار روپے میں باآسانی دستیاب ہے۔

سلک رنگ پاکستان:

یہ انسٹاگرام پیج بھی اپنے اچھے معیار کی وجہ سے مشہور ہے، یہاں پر بھی خوبصورت پرنٹس، ڈیزائننگ، کڑھائی اور اچھی سلائی کے ساتھ کپڑے نہایت ہی مناسب قیمت میں دستیاب ہوتے ہیں۔

یہاں پر بھی موجود کپڑوں کی قیمتیں برانڈڈ کپڑوں کے مقابلے میں انتہائی کم ہیں، یعنی 5 سے 6 ہزار روپے میں اچھے کپڑے عید کے لیے دستیاب ہیں۔ یہاں موجود کپڑے فیشن، ٹرینڈ اور قیمتوں میں باقی مارکیٹ کے مقابلے میں بہترین ہیں۔

خواتین اس طرح کے آن لائن اسٹورز سے بآسانی کپڑے خرید کر اپنی عید کو بھرپور طریقے سے منا سکتی ہیں کیونکہ برانڈڈ کپڑے آج کے دور میں شاید ہر کسی کی قوت خرید میں نہیں رہے۔

برانڈڈ کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں پہنچ سے باہر ہیں، رابیل جمشید

رابیل جمشید کا تعلق راولپنڈی سے ہے، عید کی تیاریوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ عید کے کپڑوں کے لیے بازار کے بہت چکر لگائے مگر تمام برانڈز کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں قوت خرید سے باہر ہو چکی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ پہلے 5 ہزار روپے تک کس بھی برانڈ کا سوٹ آرام سے آجایا کرتا تھا، لیکن اب تو 5 ہزار روپے میں صرف شرٹ بھی مشکل سے مل رہی ہے۔

‘ٹھیک ہے کہ ملک میں مہنگائی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے، مگر برانڈڈ کپڑوں کی قیمتیں حد سے زیادہ ہیں، ان کپڑوں کی ٹیگ پر لکھی قیمت اس آرٹیکل سے اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ وہ آرٹیکل اس قیمت کے قابل نہیں ہوتا اور مڈل کلاس کے لیے تو اب برانڈڈ کپڑے پہننا ناممکن ہو چکا ہے۔’

مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مارکیٹس مسلسل گھومنے کے بعد انسٹاگرام پر انہیں ایک ایسا آن لائن اسٹور نظر آیا جس پر پاکستان کے ایک بہت مہنگے اور معروف برانڈ کی کاپیاں موجود تھیں۔ جب اس آن لائن اسٹور کو میں نے مزید ایکسپلور کیا تو اس پر ویسے ہی کپڑے بہت ہی کم قیمت میں دستیاب تھے۔

’بس وہ دیکھتے ہی میں نے جلدی سے اپنے لیے ایک سوٹ آرڈر کیا جو مجھے پرسوں ہی ڈیلیور ہوا ہے، اور واقعی اس کی کوالٹی بھی بہت اچھی ہے اور اس پر جو کڑھائی ہوئی ہے وہ تو بلکل ویسی ہی ہے، وہ جوڑا اس برانڈ کی شاپ پر تقریبا 14 ہزار 500 کا تھا لیکن آن لائن مجھے وہ 5 ہزار 950 کا مل گیا۔’

کورونا کے بعد سے آن لائن شاپنگ کررہی ہوں، عارفہ نیازی

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی عارفہ نیازی نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ کرونا وبا کے بعد سے وہ زیادہ تر شاپنگ آن لائن ہی کرتی ہیں کیونکہ وہ ورکنگ ویمن ہیں اور ان کے لیے نوکری کے ساتھ خاص طور پر رمضان میں باہر نکلنا بہت مشکل ہے۔

وہ کہتی ہیں ’میں نے کرونا وبا کے دوران پہلی بار آن لائن شاپنگ شروع کی تھی اور اس وقت سے اب تک میں آن لائن شاپنگ کو ہی ترجیح دیتی ہوں، کیونکہ اب اتنے زیادہ لوکل برانڈز آ چکے ہیں، فیس بک اور انسٹاگرام پر بے تحاشا اور بہت اچھے برینڈز بھی ہیں جو بڑے برانڈز کی نسبت بہت کم پیسوں میں بہت اچھی کوالٹی کی چیزیں دیتے ہیں۔‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس عید پر بھی اپنی اور اپنے بچوں کی خریداری تقریباً آن لائن ہی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں مہنگائی نے خواتین کی عید شاپنگ کو بری طرح متاثر کیا ہے

کہتی ہیں کہ مجھ سمیت میری 2 بیٹیوں کے کپڑے تقریباً 15 ہزار روپے میں آگئے ہیں، اگر یہی کپڑے میں کسی مال یا کسی برانڈ سے لینے جاتی تو شاید اتنے کا مجھ اکیلی کا ہی جوڑا آتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آن لائن شاپنگ برانڈڈ سوٹ خواتین عید وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آن لائن شاپنگ خواتین وی نیوز ہزار روپے میں ن لائن شاپنگ کی قیمتیں ہوتی ہیں ا ن لائن کی قیمت آن لائن یہاں پر ہوتی ہی یہ بھی اور ان پر بھی کے لیے

پڑھیں:

بات چیت حکومت سے نہیں طاقتور حلقوں سے ہو سکتی ہے: اعظم سواتی

پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی — فائل فوٹو

پی ٹی آئی رہنماء اعظم سواتی نے کہا ہے کہ بات چیت حکومت سے نہیں طاقت ور حلقوں سے ہو سکتی ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اعظم سواتی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔

سنگجانی جلسہ کیس، اعظم سواتی کی ضمانت منظور

لاہورہائی کورٹ نے سیاسی رہنما اعظم خان سواتی کی ضمانت منظور کر لی۔

ان کا کہنا ہے کہ ملک میں پارلیمنٹ اور آئین و قانون کی بالادستی ختم ہو چکی جبکہ الیکشن کمیشن کو بہت پہلے کا ہی ختم کر دیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا ہے کہ 40 سال سے ملک کو لوٹنے والے اس کو ٹھیک نہیں کر سکتے۔

متعلقہ مضامین

  • ZEISS کی شاندار پورٹریٹ فوٹوگرافی کے ساتھ ویوو V50 5G اب پاکستان میں دستیاب
  • کون سی خواتین ’فرشی شلوار‘ پہن سکتی ہیں، ماریہ بی نے بتا دیا
  • چینی طرز کی جدیدکاری عالمی امن میں نئے اور بڑے کردار ادا کر سکتی ہے، سابق وزیراعظم لبنان
  • سندھ حکومت کا نوکری پیشہ خواتین کو مفت پنک اسکوٹر فراہم کرنے کا اعلان
  • پلاسٹک اسٹرا، کس قدر نقصان دہ ہو سکتی ہے؟
  • پشاور: یونیورسٹی روڈ پر کپڑوں کی دکان پر دستی بم حملہ
  • سنو چندا سیزن 3 کی ریکارڈنگ کہاں ہوگی؟
  • بات چیت حکومت سے نہیں طاقتور حلقوں سے ہو سکتی ہے، اعظم سواتی
  • بات چیت حکومت سے نہیں طاقتور حلقوں سے ہو سکتی ہے: اعظم سواتی