حکومتیں ختم کرنے سے ترقیاتی منصوبوں کو ختم نہیں ہونا چاہیے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسلام آباد سے جاری اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کا سارا بجٹ قرضوں کی نذر ہو جاتا ہے، پاکستان کی معاشی بحالی کے چیلنجز درپیش ہیں، ہماری ٹیکس کولیکشن بہت کم ہے، جب تک ٹیکس اکھٹا نہیں ہو گا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پچھلے چالیس سالوں سے کامیاب ممالک نے ایکسپورٹ کو بڑھایا ہے، ہمیں بھی اس کو بڑھانا ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کیلئے 10 سال کا دورانیہ درکار ہے۔ اسلام آباد سے جاری اپنے ایک بیان میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اب وہ وقت ختم ہو گیا ہے کہ بزنس مین کو حکومت کے پاس جانا پڑے گا، اب حکومت کو بزنس مین کے پاس آنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا سارا بجٹ قرضوں کی نذر ہو جاتا ہے، پاکستان کی معاشی بحالی کے چیلنجز درپیش ہیں، ہماری ٹیکس کولیکشن بہت کم ہے، جب تک ٹیکس اکھٹا نہیں ہو گا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پچھلے چالیس سالوں سے کامیاب ممالک نے ایکسپورٹ کو بڑھایا ہے، ہمیں بھی اس کو بڑھانا ہو گا اگر ملائیشیا روڈ میپ بنا کر آگے بڑھ سکتا تو ہم کیوں نہیں بنا کر آگے بڑھ سکتے۔
احسن اقبال نے کہا کہ مارشل لاء نے ہمارے سارے ویژن کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، 2013ء میں ہم نے ایک روڈ میپ ویژن 2025ء بنایا تھا تاکہ ہم ٹاپ 30 ترقی یافتہ ممالک میں آسکیں، چند جنرلز اور سپریم کورٹ کی ججز نے نواز شریف کو نکال کر اس ویژن کو ختم کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے اوپر سپورٹس کمپلیکس کا جھوٹا مقدمہ بنا کر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا، حکومتیں ختم کرنے سے ترقیاتی منصوبوں کو ختم نہیں ہونا چاہیے، 4 سال بدترین فیصلہ سازی نے اس ملک کو تباہ کردیا، تمام انویسٹرز ملک چھوڑ کر چلے گئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عدم اعتماد سے پہلے پاکستان اندرونی سطح پر مکمل ڈیفالٹ ہو چکا تھا، ہماری ایل سیاں بند ہوچکی تھی، اگر ہم انتخابات کا اعلان کر دیتے تو ہم دو تہائی سے الیکشن جیت سکتے تھے مگر ہم نے سیاست کے بجائے ریاست کو ترجیح دی۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ خزانہ خالی تھا اور آئی ایم ایف کے پروگرام کو مجبوری کے تحت قبول کیا، افراط زر کی شرح 38 سے 4 فیصد پر آچکی ہے، سٹاک ایکسچینج 40 ہزار سے ایک لاکھ سے اوپر ہے۔۔ انہوں نے مزید کہا کہ 3 مرتبہ ہماری اڑان کو روکا گیا، ہماری پالیسوں پر عمل کر کے آج انڈیا آگے نکل چکا ہے، پالیسوں پر عمل پیرا ہونے میں 10 سال لگتے ہیں، اگر ترقی کرنی ہے تو 10 سال کا دورانیہ درکار ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ احسن اقبال وفاقی وزیر نہیں ہو نے کہا نے ایک کہا کہ
پڑھیں:
وفاقی وزیر کا نیشنل ہائی وے اتھارٹی پر اظہار برہمی، افسران کو دو مہینے کی ڈیڈلائن دیدی
وفاقی وزیر کا نیشنل ہائی وے اتھارٹی پر اظہار برہمی، افسران کو دو مہینے کی ڈیڈلائن دیدی WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد ()وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ این ایچ اے اپنی روش بدلے اور افسران کو شفافیت یقینی بنانے کے لیے دو مہینے کی ڈیڈ لائن دے دی۔وزارت مواصلات سے جاری اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کی جہاں شاہراہو ں کے منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے ادارے کے اراکین اور سینئر افسران کو دو مہینے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ این ایچ اے کا ادارہ اپنی روش بدلے، سست روی نہیں چلے گی جو افسر کام نہیں کرے گا اسے گھر جانا ہوگا۔انہوں نے ادارے کی کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے تمام ممبران کو ہدایت کی کہ وہ ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت یقینی بنائیں، شاہراہوں کی تعمیر بروقت مکمل کرنا ادارے کی ترجیح ہونی چاہیے کیونکہ منصوبوں کی تعمیر میں تاخیر سے ان کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
وفاقی وزیر مواصلات نے ہدایت کی کہ جن منصوبوں پر زیادہ کام ہو چکا ہے انہیں پہلے مکمل کریں، این ایچ اے افسران کے پاس کارکردگی بہتر بنانے کے لیے دو ماہ کا وقت ہے اور اس دو مہینے کے بعد کارکردگی بہتر نہ بنانے والوں کو فارغ کر دیا جائے گا۔ انہوں نے این ایچ اے افسران کو محنت، لگن اور تندہی سے کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سرکاری فنڈز کا زیادہ سے زیادہ درست استعمال یقینی بنانا ہے، اس موقع پر اعلی سطح کے اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات کو سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں شاہراہوں کو زیر تکمیل اور مجوزہ منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔