Express News:
2025-03-16@00:08:18 GMT

مہنگا سبق

اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT

وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر سے ملاقات کے لیے آنے والے رہنماؤں کے ساتھ پریس بریفنگ ایک معمول کا عمل ہے۔ عموماً یہ عمل خوشگوار جملوں کے تبادلے اور باہمی معاملات پر محتاط رائے پر مبنی ہوتا ہے تاہم چند روز قبل یوکرائن کے صدر برزنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات غیرمتوقع طور پر تلخی پر منتج ہوئی۔

اطراف سے تندوتیز جملوں کے تبادلے سے ریالٹی ٹی وی شو کا سماں بن گیا۔ تلخی اس حد تک بڑھی کہ سفارتی آداب دھرے کے دھرے رہ گئے۔ مہمان صدر کو پیغام دیا گیا کہ اب مزید پروگرام جاری رکھنا مشکل ہے۔ اسی لیے انھیں فوراً وائٹ ہاؤس چھوڑنا پڑا۔

ماڈرن تاریخ میں دو ملکوں کے سربراہان کے درمیان میڈیا کے سامنے اس قدر تلخی دیکھنے میں کبھی نہیں آئی لہٰذا یہ واقعہ پورے ورلڈ پریس پر کئی روز چھایا رہا۔ اس تلخ ملاقات کے آفٹرشاکس اسی دن سے روس یوکرین وار پر واضح دکھائی دینے لگے۔

یہ واقعہ حادثاتی تھا یا یوکرائینی صدر کو ڈیل کے لیے تیار کرنے کا سوچا سمجھا مذاکراتی انداز؟ زیادہ تر تجزیہ کاروں کو یہ سمجھنے میں دقت پیش آئی کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جو مؤقف اختیار کیا وہ ان کے پیشرو صدر سے بالکل مختلف تھا۔ روس یوکرین جنگ میں امریکا نے یوکرین کا بھرپور ساتھ دیا۔

یورپ نے بھی اتحادی ہونے کے ناطے روس یوکرین جنگ میں بھرپور تعاون کیا تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ورلڈ ویوو گزشتہ امریکی صدر جوبائیڈن سے بالکل مختلف ہے۔ ان کی شخصیت کا خاصہ ہے کہ وہ لگی لپٹی رکھے بغیر اپنی بات بے باک انداز میں کہہ جاتے ہیں۔ رئیل اسٹیٹ میں ان کے کامیاب کیریئر میں مذاکرات یعنی Negotiation کی خاص مہارت کا بہت عمل دخل ہے۔

انھوں نے اپنی اس مہارت کا مظاہرہ اپنے گزشتہ دور صدارت میں بھی کیا اور موجودہ دور صدارت میں ہر محاذ پر کر رہے ہیں۔ مختلف ممالک اور تجزیہ کار ان کے خیالات کو امریکا کی جاری سفارتی و سیاسی پالیسیوں کے تسلسل میں دیکھنے پر مصر ہیں جب کہ امریکی صدر مصر ہیں کہ دنیا کے بہت سے ملکوں نے امریکا سے معاشی، تجارتی اور سیاسی فوائد سمیٹے ہیں لیکن امریکا کو مقابلتاً بہت کم فوائد حاصل ہوئے۔ ان کے خیال میں یہ نامناسب ہے۔ امریکا اب سب سے پہلے اپنے مفاد کو دیکھے گا۔ بہت ہو چکا، اب وہ امریکا کے لیے ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں۔

امریکا کے سب سے قریبی اتحادی یورپ اور پڑوسی میکسیکو اور کینیڈا سمیت بہت سے ممالک کو ان آؤٹ آف باکس پالیسیوں کے ساتھ قدم ملانے میں دقت پیش آ رہی ہے بلکہ فی الوقت ایک تجارتی اور سیاسی محاذ آرائی سرگرم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک روایتی سیاستدان نہیں ہے لہٰذا ان کا ورلڈ ویو بھی امریکا کے روایتی سیاستدانوں سے مختلف ہے۔ ان کا کاروباری پس منظر انھیں پیچیدہ معاملات کو کاروباری انداز میں جلد سلجھانے پر اکساتا ہے اور وہ پیچیدہ مسائل کو بھی ایک ڈیل کی طرح انجام تک پہنچانے کے خواہش مند رہتے ہیں۔ عالمی سیاست میں دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور کا یہ انداز ان کے اپنے پرایوں کے لیے غیرمتوقع اور حیران کن ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے خیالات میں بہت واضح ہیں لیکن دنیا کے زیادہ تر ممالک ان کے ان خیالات سے اتفاق نہیں کر پا رہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نزدیک امریکا کی کھلم کھلا، وافر اور آسان تجارتی رسائی کے سبب کینیڈا، میکسیکو، یورپ اور چین نے بے تحاشہ تجارتی اور معاشی فوائد سمیٹے ہیں، ان تمام ممالک کے ساتھ امریکا کا مسلسل بہت بڑا تجارتی خسارہ ہے۔ دوسری طرف امریکا میں مینوفیکچرنگ تیزی سے سکڑتی گئی ہے جس کے سبب روزگار کے مسائل شدید تر ہوتے گئے ہیں۔ ان کے نزدیک ورلڈ ٹریڈ آرڈر میں امریکا نے ماضی میں اپنی ترجیحات کا انتخاب درست نہیں کیا، ان کے نزدیک وقت آ گیا ہے کہ ’’امریکا فرسٹ‘‘ کا پیغام اور مرکزی نکتہ ہی امریکا کے لیے اپنے پڑوسیوں، اتحادی ممالک اور تجارتی پارٹنرز کے ساتھ ڈیل کرنے کا بنیادی عنصر ہونا چاہیے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ حکومت سنبھالتے ہی کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا۔ چین پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے مزید ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔ جواباً ان ممالک نے بھی بہت سی امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کر دیے۔ پس پردہ مذاکرات کے نتیجے میں کچھ صورتوں میں ٹیرف پر عملدرآمد میں کچھ التوا کیا گیا ہے تاہم دکھائی یہی دے رہا ہے کہ آیندہ چند ہفتوں میں ٹیرف عائد کر دیے جائیں گے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ میں اسٹیل اور ایلومینیم پروڈکٹس سمیت دیگر کئی پروڈکٹس پر بھی ٹیرف عائد کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ ان تمام اقدامات کا مقصد امریکا میں مینوفیکچرنگ کو ایک نئی زندگی اور ایک نیا آغاز دینا ہے۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد گلوبل ورلڈ آرڈر جس انداز میں تشکیل پایا، امریکا نے اس کی کمان سنبھالے رکھی۔ روس کی شکست وریخت کے بعد دنیا بہت حد تک یونی پولر ہو گئی۔ اس کے ساتھ ہی ایک نئے ورلڈ ٹریڈ آرڈر کا آغاز ہوا۔ امریکا دنیا کی سب سے بڑی تجارتی منڈی اور ٹیکنالوجی میں لیڈرشپ کے ناطے بالعموم ورلڈ ٹریڈ آرڈر کے خدوخال بنانے اور سنوارنے میں حرف آخر رہا تاہم گزشتہ تین دہائیوں میں ایشیا، یورپ اور بہت سے دیگر ممالک میں تیزی سے معاشی ترقی نے ورلڈ ٹریڈ آرڈر کا بیلنس تیزی سے تبدیل کیا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دوسرے دور صدارت میں جو نیا ورلڈ آرڈر تشکیل دینے کے خواہاں ہیں اس میں پاکستان جیسے ممالک کے لیے بھی سبق پنہاں ہے۔ سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ ملکوں کو اپنے مفادات کے لیے خود ہی کھڑا ہونا ہے،کوئی بھی دوسرا ملک کسی ملک کی معاشی، تجارتی، دفاعی یا سیاسی ضروریات کا تادیر بوجھ اٹھا سکتا ہے اور نہ ہی ’’ذمے دار‘‘ بن سکتا ہے۔ ملکوں کا اپنی سالمیت اور اپنے مفادات کے لیے خود پر بھروسہ کرنا ان کی سلامتی کے لیے لازم ہے۔

گزشتہ 50 سال سے پاکستان نے اپنے سیاسی، علاقائی اور دفاعی فیصلوں میں دیگر ممالک پر ضرورت سے زیادہ انحصار کیا بلکہ کئی صورتوں میں ان کے ساتھ غیرفطری اتحاد بھی کیے۔ پاکستان مختلف علاقائی قضیوں میں الجھنے کے باعث اپنے اندرونی مسائل پر توجہ نہ دے سکا۔ پاکستان میں سیاسی استحکام اس کا سب سے بڑا شکار ہوا۔

معاشی عدم استحکام اس کا لازم نتیجہ ثابت ہوا۔ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری نجی شعبے کے بجائے دوست ممالک کی مرہون منت ہو کر رہ گئی ہے، مقامی سرمایہ کاری اور ایکسپورٹس پر جمود طاری ہے۔ آبادی کا پھیلاؤ ہر سال لاکھوں نوجوانوں کو لیبر مارکیٹ میں شامل کرتا ہے لیکن پاکستان کا سیاسی عدم استحکام اور معاشی عدم استحکام انھیں سیاسی امید اور باوقار روزگار دینے میں ناکام دکھائی دے رہا ہے۔

یوکرین نے جو سبق سیکھا ہے وہ مہنگا سبق ہے، پاکستان بھی یہ مہنگا سبق ماضی میں سیکھ چکا ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ پاکستان اپنی ترجیحات میں خودانحصاری، اندرونی سیاسی اور معاشی استحکام کو بنیادی نکتہ بنائے تاکہ مستقبل میں ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہو، نہ کہ مانگے تانگے کے سرمائے سے معاشی استحکام کا بھرم بنانے میں لگا رہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ورلڈ ٹریڈ ا رڈر صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیرف عائد کر امریکی صدر امریکا کے کرنے کا کے ساتھ

پڑھیں:

ملازمہ کو خیرات دے کر تنقید کرنا اداکارہ صحیفہ جبار کو مہنگا پڑگیا

اداکارہ صحیفہ جبار نے ملازمہ کو خیرات دینے کے بعد تنقید کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کو آڑے ہاتھوں لے لیا اور وضاحتی بیان بھی جاری کیا۔

صحیفہ جبار نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک طویل نوٹ لکھتے ہوئے کہا کہ وہ کسی کو حق نہیں دیتیں کہ انہیں عوامی طور پر ہراساں کیا جائے یا ان کے الفاظ کو غلط رنگ دیا جائے اور اپنے مفاد میں توڑ مروڑ کر پیش کیا جائے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں 50 ہزار روپے ایک دن میں کمانا آسان نہیں ہے۔ یہ ایک بڑی رقم ہے اور اسے ضائع کرنا کوئی آپشن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ ان کی گھریلو ملازمہ اپنا مستقبل محفوظ کرے، اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرے، ان کی صحت اور تعلیم کو یقینی بنائے اور اپنے گھر اور خاندان کی حفاظت کرے۔ اداکارہ نے کہا کہ پیسے بچانا لالچ نہیں، بلکہ بقا ہے اور ’اگر آپ کو لگتا ہے کہ اس سوچ سے میں امیر اور ضدی لگتی ہوں تو یہ آپ کا مسئلہ ہے میرا نہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: بدقسمتی سے پاکستان میں لوگ ڈپریشن کو بیماری نہیں سمجھتے، اداکارہ صحیفہ جبار

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ سوشل میڈیا پر ان فیک انفلوئنسرز کی عیاشیوں کو قبول کر لیتے ہیں، جو مہنگے بیگز، پرتعیش سفر اور ایک مصنوعی طرز زندگی کا مظاہرہ کرتے ہیں، لیکن جب وہ مالی استحکام اور ذمہ داری کی بات کرتی ہیں تو آپ کو تکلیف ہوتی ہے؟

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Saheefa Jabbar Khattak (@saheefajabbarkhattak)

صحیفہ جبار کا کہنا تھا کہ آپ میں سے کتنے لوگ طبقاتی فرق کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں جس کے بارے میں آپ بات کرتے ہیں؟ کیا آپ اپنی گھریلو ملازمہ کے ساتھ ایک ہی پلیٹ میں کھانے کو تیار ہیں؟ ایک ہی گلاس سے پانی پینے کو تیار ہیں؟ ایک ہی ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھنے کو تیار ہیں؟ انہیں اپنے کپڑے پہننے دینے کو تیار ہیں؟ اگر نہیں، تو منافقت بند کریں۔ انہوں نے کہا وہ صرف سچ بول رہی ہیں اور اس پر انہیں شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

واضح رہے کہ چند دن قبل صحیفہ جبار نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس میں اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے اپنی گھریلو ملازمہ کو خیرات کے 50 ہزار روپے دیے تاکہ اس کی مدد ہو سکے۔ مگر اس خاتون نے وہ رقم شوہر اور بچوں کے لیے عید کے کپڑے خریدنے اور بچے کے لیے نئی سائیکل لینے پر خرچ کر دی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈپریشن کی وجہ سے 30,30 گولیاں کھاتی تھی، اداکارہ صحیفہ جبار کا انکشاف

اداکارہ نے کہا کہ یہ بات انہیں اور ان کی والدہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوئی کہ گھریلو ملازمہ نے خیرات کی رقم سے یہ چیزیں خرید لیں جس پر وہ بہت ناخوش ہوئیں۔

صحیفہ جبار نے لکھا کہ تکلیف ہوتی ہے جب آپ کم مراعات یافتہ لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ پیسے ضائع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص متعدد نوکریاں کر کے بھی بمشکل روزانہ 1000 یا 1500 روپے کماتے ہوں، تو مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ وہ صرف دو دن میں کپڑوں اور بچوں کی سائیکل پر 50 ہزار روپے کیسے خرچ کر سکتے ہیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Saheefa Jabbar Khattak (@saheefajabbarkhattak)

انہوں نے مزید بتایا کہ حالانکہ اس ملازمہ کے باتھ روم کی چھت بھی نہیں ہے، جو کہ بنیادی ضرورت ہے مگر اس کی ترجیح کپڑے لینا تھا، ملازمہ نے بچے کے لیے 8,000 روپے کی نئی سائیکل خرید لی، بچوں کے لیے 10,000 روپے کے عید کے کپڑے لیے، اور اپنے شوہر کے لیے بھی 7,000 روپے کا جوڑا خریدا۔

اداکارہ کے مطابق وہ پہلے ہی ملازمہ کو بہت سے کپڑے دے چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’میرے شوٹس کے دوران میرے پاس 200 سے 300 کے قریب آؤٹ فٹس جمع ہو چکے ہیں اور حال ہی میں اسے تقریباً 10 کپڑے دیے تھے‘۔ اداکارہ نے کہا کہ اس سے پہلے بھی وہ ملازمہ کو تقریباً 30 شرٹس دے چکی ہیں جو ان کے پاس جمع ہو گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بالی وڈ اداکار غزہ میں مظالم پر خاموش، ہمارے فنکار ان کی تعریفیں کرنا چھوڑ دیں، صحیفہ جبار

اداکارہ نے کہا کہ انہیں ملازمہ کو پیسے دینے پر افسوس ہو رہا ہے حالانکہ یہ خیرات تھی اور وہ خیرات دینے پر مکمل یقین رکھتی ہیں لیکن اس معاملے پر وہ کیا کہیں انہیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا۔

خیرات دے کر ملازمہ کے بارے میں بات کرنے پر صارفین نے صحیفہ جبار کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ اداکارہ کو اس معاملے پر پوسٹ نہیں کرنا چاہیے تھا کئی صارفین نے کہا کہ ملازمہ نے اپنے گھر والوں پر پیسے خرچ کیے آپ کو اس پر خوش ہونا چاہیے تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خیرات صحیفہ جبار گھریلو ملازمہ

متعلقہ مضامین

  • ہانیہ عامر کو ’ہولی‘ تہوار پر بندیا لگا کر مبارک باد دینا مہنگا پڑ گیا
  • جنوبی افریقہ نے امریکا سے اپنے سفیر کے نکالے جانے کو افسوس ناک قرار دیا
  • امریکا پاکستان سمیت 41 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرسکتا ہے، رپورٹ
  • امریکا کی اورنج لسٹ کیا ہے ،فہرست میں پاکستان بھی شامل 
  • غزہ کے فلسطینیوں کی آبادکاری کیلیے امریکا اور اسرائیل کا 3 افریقی ممالک سے رابطہ
  • امریکا اور اسرائیل نے غزہ کے فلسطینیوں کی آبادکاری کیلئے افریقی ممالک سے رابطہ کرلیا
  • نادیہ حسین کو ایف آئی اے کیخلاف سوشل میڈیا پر بیان دینا مہنگا پڑ گیا
  • ڈالر مہنگا
  • ملازمہ کو خیرات دے کر تنقید کرنا اداکارہ صحیفہ جبار کو مہنگا پڑگیا