احسن اقبال نے لاہور الیکٹرک بائیکس فیکٹری کا افتتاح کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
لاہور:وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے لاہور کے علاقے سندر میں الیکٹرک بائیکس بنانے والی فیکٹری کا افتتاح کردیا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب میں احسن اقبال نے کہا کہ ہماری حکومت کی ترجیح ہے کہ پاکستان میں انڈسٹریلائزیشن کو فروغ دیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹرک وہیکلز کا شعبہ پاکستان میں ماحولیاتی چیلنج سے نمٹنے میں مدد دے سکتا ہے، گرین انرجی کی طرف سفر کو تیزی سے آگے بڑھائیں گے۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان کا مستقبل برآمدات سے جڑا ہوا ہے، اس کے لیے نجی شعبے کو طاقتور کریں گے۔
اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اڑان پاکستان پروگرام میں معیشت کی مضبوطی کے لیے روڈ میپ ترتیب دیا گیا ہے، نجی شعبے کو ہر ممکن سہولیات فراہم کریں گے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: احسن اقبال نے
پڑھیں:
حکومتیں ختم کرنے سے ترقیاتی منصوبوں کو ختم نہیں ہونا چاہیے، احسن اقبال
اسلام آباد سے جاری اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کا سارا بجٹ قرضوں کی نذر ہو جاتا ہے، پاکستان کی معاشی بحالی کے چیلنجز درپیش ہیں، ہماری ٹیکس کولیکشن بہت کم ہے، جب تک ٹیکس اکھٹا نہیں ہو گا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پچھلے چالیس سالوں سے کامیاب ممالک نے ایکسپورٹ کو بڑھایا ہے، ہمیں بھی اس کو بڑھانا ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کیلئے 10 سال کا دورانیہ درکار ہے۔ اسلام آباد سے جاری اپنے ایک بیان میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اب وہ وقت ختم ہو گیا ہے کہ بزنس مین کو حکومت کے پاس جانا پڑے گا، اب حکومت کو بزنس مین کے پاس آنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا سارا بجٹ قرضوں کی نذر ہو جاتا ہے، پاکستان کی معاشی بحالی کے چیلنجز درپیش ہیں، ہماری ٹیکس کولیکشن بہت کم ہے، جب تک ٹیکس اکھٹا نہیں ہو گا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پچھلے چالیس سالوں سے کامیاب ممالک نے ایکسپورٹ کو بڑھایا ہے، ہمیں بھی اس کو بڑھانا ہو گا اگر ملائیشیا روڈ میپ بنا کر آگے بڑھ سکتا تو ہم کیوں نہیں بنا کر آگے بڑھ سکتے۔
احسن اقبال نے کہا کہ مارشل لاء نے ہمارے سارے ویژن کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا، 2013ء میں ہم نے ایک روڈ میپ ویژن 2025ء بنایا تھا تاکہ ہم ٹاپ 30 ترقی یافتہ ممالک میں آسکیں، چند جنرلز اور سپریم کورٹ کی ججز نے نواز شریف کو نکال کر اس ویژن کو ختم کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے اوپر سپورٹس کمپلیکس کا جھوٹا مقدمہ بنا کر اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا، حکومتیں ختم کرنے سے ترقیاتی منصوبوں کو ختم نہیں ہونا چاہیے، 4 سال بدترین فیصلہ سازی نے اس ملک کو تباہ کردیا، تمام انویسٹرز ملک چھوڑ کر چلے گئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ عدم اعتماد سے پہلے پاکستان اندرونی سطح پر مکمل ڈیفالٹ ہو چکا تھا، ہماری ایل سیاں بند ہوچکی تھی، اگر ہم انتخابات کا اعلان کر دیتے تو ہم دو تہائی سے الیکشن جیت سکتے تھے مگر ہم نے سیاست کے بجائے ریاست کو ترجیح دی۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ خزانہ خالی تھا اور آئی ایم ایف کے پروگرام کو مجبوری کے تحت قبول کیا، افراط زر کی شرح 38 سے 4 فیصد پر آچکی ہے، سٹاک ایکسچینج 40 ہزار سے ایک لاکھ سے اوپر ہے۔۔ انہوں نے مزید کہا کہ 3 مرتبہ ہماری اڑان کو روکا گیا، ہماری پالیسوں پر عمل کر کے آج انڈیا آگے نکل چکا ہے، پالیسوں پر عمل پیرا ہونے میں 10 سال لگتے ہیں، اگر ترقی کرنی ہے تو 10 سال کا دورانیہ درکار ہے۔