ترجمان کے پی حکومت کا کہنا تھا کہ نہ وفاقی حکومت خود افغانستان سے مذاکرات کر رہی ہے اور نہ ہمیں کرنے دے رہی ہے، دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے، جبکہ جعلی وفاقی حکومت خوابِ غفلت میں پڑی ہوئی ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جعلی وفاقی حکومت نہ سفارتی سطح پر کوئی مؤثر قدم اٹھا رہی ہے اور نہ اندرونی سطح پر کوئی حکمتِ عملی اپنا رہی ہے،  دہشت گردی کا ذمہ دار افغانستان کو سمجھتے ہیں، مگر سفارتی سطح پر ان سے بات چیت کے لیے تیار نہیں،  افغانستان سے مذاکرات کے لیے بھیجے گئے ہمارے ٹی او ارز کا بھی تاحال کوئی جواب نہیں آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نہ وفاقی حکومت خود افغانستان سے مذاکرات کر رہی ہے اور نہ ہمیں کرنے دے رہی ہے، دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے،  ملک دہشتگردی کی آگ میں جل رہا ہے، جبکہ جعلی وزیراعظم ہاتھ پر ہاتھ دھرے تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ جعلی وفاقی حکومت خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی، وفاقی حکومت کو صرف پنجاب کو ہی پاکستان نہیں سمجھنا چاہیے، اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ آگ پنجاب اور سندھ تک بھی پھیل سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: افغانستان سے وفاقی حکومت کہ جعلی رہی ہے ہے اور

پڑھیں:

اک خواب سا دیکھا

ہم نے ایک خواب دیکھا ہے جو غریب تو نہیں لیکن عجیب بہت ہے کئی خواب شناسوں سے تعبیر پوچھی کوئی تسلی بخش تعبیر کسی نے نہیں بتائی۔

اس لیے اسے مشتہر کررہے ہیں کیونکہ ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان میں ایک سے بڑھ کر ایک بزرگ مہر، لقمان زمان اور سقراط بقراط زمان پڑا ہوا ہے۔جو اگرچہ آج کل ٹی وی چینلوں اور اخبارات و اشتہارات میں بہت زیادہ مصروف ہیں کیونکہ انھوں نے اس بگڑی ہوئی دنیا اور بگڑے ہوئے لوگوں کو راہ راست پر چلانے کے لیے کنٹریکٹ لیا ہوا ہے کیونکہ ان میں سے ہر ایک کا یہ خیال ہے کہ اس کے علاوہ باقی سارے لوگ بگڑچکے ہیں اور اگر ان کو راہ راست پر نہیں لایا گیا تو یہ دنیا غلط راہ چلتے چلتے کسی کنوئیں یا کھائی میں گرجائے گی۔ویسے ان دانا دانشوروں، سقراطوں، بقراطوں اور بزرگ مہروں کے خلوص اور بشری ہمدردی بلکہ ’’یک جہتی‘‘ کی داد نہ دینا شدید بے انصافی ہوگی کہ دوسروں کو سدھارنے کے جوش میں یہ خود کو بھی بھول جاتے ہیں، مطلب اپنی طرف ان کا دھیان ہی نہیں کیونکہ ساری توجہ دوسروں کو دیے ہوئے ہیں۔

اس لیے ہمیں تھوڑا ڈاؤٹ ہے کہ شاید وہ دنیا اور پاکستان اور پاکستان کے ہر فرد کو راہ راست دکھانے میں اتنے مصروف ہیں کہ شاید ہمارے خواب کے لیے وقت نہ نکال سکیں لیکن پھر بھی ہرچہ بادا باد کہتے ہوئے ہم اپنا خواب بیان کیے دیتے ہیں۔ہم نے خواب میں دیکھا کہ اچانک نہ جانے کہاں سے زمین سے،آسمان سے یا فضا سے یا عالم غیب سے سے ایک نہایت ہی لمبا چوڑا اونچے بلند وبالا ایک عجیب و غریب انسان کا ظہور ہوتا ہے۔جسم پر دنیا میں پیدا ہونے والا ہر اسلحہ سجائے ہوئے ہے، ہاتھ اتنے لمبے ہیں کہ ایک ہاتھ خیبر کے پہاڑ پر ہے اور دوسرا کراچی کے سمندر میں کچھ کررہا ہے، ایک پاؤں چترال میں ہے تو دوسرا بلوچستان میں سمندر کے کنارے ٹکا ہوا ہے۔

اس نے سب سے پہلے تو ایک ہاتھ بڑھاکر ساری سیاسی پارٹیوں کو خس وخاشاک کی طرح سمیٹا پھر اپنی دونوں ہتھیلیوں میں مسل کر کوفتہ بیختہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تم ایک ہتھیلی کے چٹے بٹے ہو ایک پیڑ کی ٹہنیاں ہو پھر ایک ہی بدبو دار تالاب کا پانی ہو تو الگ الگ کیوں ہو، پھر ان کو یکجا کرکے جو پھینکا تو سب کے سب بحر مردار میں جاگرے۔پھر اس نے لیڈروں کو سمیٹ کر صحرائے اعظم میں الگ الگ پھینک دیا کہ خلق خدا کے دماغ اپنے بیانوں سے خراب کرنے کی بجائے اب یہاں دیتے رہو بیان، جتنے مرضی ہوں۔ پھر اس نے اپنی گرجدار اور فل شگاف آواز سے کہا کہ اب جب شر کے سارے کانٹے نکل گئے۔

کرسی کی کٹیا کے سوئیمر میں حصہ لینے والے فنا ہوگئے۔تو انصاف کا ترازو اٹھانے والے اور عدل کا بول بالا کرنے والے صرف اور صرف ان لوگوں کے مقدمات سنیں گے جو اس ملک کے اصلی مالک ہیں جن کے خون پسینے سے ان کی تنخوائیں آتی ہیں، جو انصاف، عدل اور قانون سے مکمل طور پر محروم کیے جاچکے ہیں۔

کیونکہ ان مقامات پر صرف سیاستدان قابض ہوچکے ہیں اور دن رات ہر طرف ہرجگہ ہر وقت صرف ’’کرسی‘‘ کے مقدمات چل رہے ہیں جو مقدمات ہیں ہی نہیں، ڈاکوؤں کے درمیان مال مسروقہ کی تقسیم کے جھگڑے ہیں اس کے بعد اس نے دونوں ہاتھ بڑھائے اور مختلف مقامات سے ناصحوں، واعظوں تلقین سازوں اور رہبر و رہنماؤں کو اکٹھا کر اپنے زانوں پر بٹھایا اور ان سے کہا کہ تم اچھے لوگ ہو تمہارے اندر اہل دل اور اہل درد بھی ہیں لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے کہ تم شدید بیمار ہوں۔تمہاری دور کی آئی سائٹ تو بے پناہ ہے لیکن قریب کی بینائی صفر سے بھی بہت نیچے ہے۔اس لیے میں تمہیں سزا نہیں دوں گا بلکہ وہی کروں گا جو تم کرتے ہو یعنی تمہیں راہ راست دکھاوں گا۔

تسم کہ بہ کعبہ نہ رسیدی اے اعرابی

کیں راہ کہ تومی رومی بہ ترکستان است

میں تمہیں مشورہ دوں گا کہ’’دوربینی عینک‘‘ اتارو اور ’’خوردبینی عینک‘‘ لگاؤ۔دور دور کے لوگوں کے عیب دور کرنے کی بجائے اپنے عیب دور کرو۔اور اگر تم نے ایسا کردیا صرف ایک ایک آدمی یعنی خود کو سدھار لیا تو سمجھو ساری دنیا سدھر گئی لوگ تم کو دیکھ دیکھ کر بغیر کہے سنے سدھرتے چلے جائیں گے اور اگر تم خود کو چھوڑ کر دوسروں کو سدھارنے میں ساری عمر بھی صرف کرو تو ضروری نہیں کہ کسی ایک کو سدھار سکو۔اور اس طرح تم کم سے کم ایک کو یقینی طور پر سدھار لوگے۔خواب یہاں تک پہنچا تھا کہ ہمارے گاؤں کی ساری مساجد کے لاؤڈ اسپیکر جاگ اٹھے اور ہمیں بھی جگا دیا اب ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ

کس سے پوچھیں کہ وصل میں کیا ہے

ہجر میں کیا نہیں کہ تم سے کہیں

سب سمجھتے ہیں اور سب چپ ہیں

کوئی کہتا نہیں کہ تم سے کہیں

متعلقہ مضامین

  • ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور جعلی حکومت خوابِ غفلت میں پڑی ہے، بیرسٹر سیف
  • جعفر ایکسپریس حملہ، سکیورٹی فورسز نے بڑے سانحہ سے بچالیا: بیرسٹر گوہر
  • جعفر ایکسپریس حملہ؛ سکیورٹی فورسز نے بہت بڑے سانحے سے بچا لیا، بیرسٹر گوہر
  • جعلی وفاقی حکومت خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی، بیرسٹرسیف
  • ایوان جعلی ہے تو کیا چیئرمین قائمہ کمیٹی غیر قانونی نہیں؟: ایاز صادق
  • حملہ آور دہشتگرد افغانستان میں اپنے ہینڈلرز سے رابطے میں تھے،ڈی جی آئی ایس پی آر
  • اک خواب سا دیکھا
  • کیا حکومت ضربِ عضب طرز کے کسی آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہی ہے؟
  • ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے ہمیں ایک ہونا چاہیے: بیرسٹر گوہر علی