کالعدم لشکر اسلام کے بانی، مفتی منیر شاکر کون تھے؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
پشاور کے نواحی علاقے میں دہشتگردی کے ایک ٹارگٹڈ واقعے میں معروف مذہبی شخصیت مفتی منیر شاکر جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے تصدیق کی کہ مفتی منیر شاکر دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:پشاور: مدرسے میں دھماکا، مفتی منیر شاکر جاں بحق، متعدد زخمی
پشاور پولیس نے بتایا کہ مفتی شاکر نواحی علاقے ارمڑ میں اپنے مدرسے میں موجود تھے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ مفتی شاکر کو مدرسے کے مرکزی گیٹ کے ساتھ دستی بم نشانہ بنایا گیا۔ جو حملے میں زخمی ہوئے اور لیڈی ریڈنگ اسپتال میں دوران علاج زندگی کی بازی ہارگئے۔ پولیس نے بتایا کہ حملے میں تین زخمی زخمی بھی ہوئے۔
مفتی منیر شاکر کون تھے؟
مفتی منیر شاکر خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع کرک میں ایک قدامت پسند خاندان میں 1969 پیدا ہوئے تھے، اور مخلتف دینی مدرسوں سے دینی تعلیم حاصل کی۔ مفتی منیر شاکر کالعدم لشکر اسلام کے بانیوں میں سے تھے۔ اورمنظر عام پر مشہور ہوئے۔ کالعدم لشکر اسلام کے بعد باڑہ سابقہ خیبر ایجنسی منتقل ہوئے تھے۔
دہشتگردی اور مسلح گروپوں پر گہری نظر رکھنے والے قبائلی ضلع خیبر سے تعلق سینیئر صحافی ابراہیم شنواری کے مطابق مفتی منیر شاکر 2004 میں باڑہ منتقل ہوئے تھے۔ جو اس سے پہلے ضلع کرم میں سرگرم تھے۔ اور کرم میں فرقہ وارانہ لڑائیوں میں مبینہ ملوث ہونے کے الزامات پر انھیں ضلع بدر کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ باڑہ آنے کے بعد منیر شاکر بہت زیادہ مقبول ہوئے اور مقامی مذہبی شخصیت پیر سیف الرحمان کے خلاف کھڑے ہوئے۔ ان کے غیر قانونی ریڈیو کے مقابلے میں ایف ایم ریڈیو شروع کیا۔ مفتی شاکر اور پیر سیف کھلم کھلا اپنے اپنے ریڈیوز میں ایک دوسرے کے خلاف فتوی تک جاری کرنا شروع کیا۔
لشکر اسلام کی بنیاد
ابراہیم نے بتایا کہ دونوں کی جاری جنگ سے علاقے میں امن کو بھی سخت نقصان پہنچا اور 2004 کے آخر میں مفتی منیر شاکر نے ایک بڑی تعداد میں لوگوں کو جمع کیا اور پیر سیف کے خلاف لشکر اسلام نامی لشکر کی بنیاد رکھ دیا۔ اور مسلح جہدوجہد کا آغاز کیا۔
انہوں نے بتایا کہ دونون نے ایک دوسرے پر حملہ کرنا شروع کیا اور ایک دن مفتی شاکر نے پیر سیف پر حملہ کیا جس میں 25 سے زائد لوگ ہلاک ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ امن و امان کی خراب صورت حال کے بعد باڑہ کے مقامی افراد وانی انتظامیہ کی مدد سے پیر سیف اور مفتی شاکر کو باڑہ سے نکال دیا۔ جس کے بعد وہ ایک عرصے تک روپوش رہے۔
جہاز سے آف لوڈ
باڑہ سے نکلنے کے بعد مفتی شاکر زیادہ تر رپوش رہے۔ اور لشکر اسلام سے بھی ان کا رابطہ ختم ہوا۔ اور منگل باغ کالعدم لشکر کے سربراہ بن گئے۔ انہوں نے بتایا کہ مفتی منیر شاکر باڑہ سے نکلنے کے بعد مختلف شہروں میں رہے ۔ اور کراچی میں رہے۔ جبکہ ایک دفعہ کراچی ائیرپورٹ پر ملک سے باہر جانے کی کوشش کے دوران انہیں جہاز سے بھی آف لوڈ کیا گیا تھا۔
یوٹیوب پر بھی سرگرم تھے
مفتی شاکر کا پشاور میں ایک مدرسہ بھی ہے جہاں ایک انہیں نشانہ بنایا گی۔ جبکہ وہ کافی عرصے سے یوٹیوب پر بھی سرگرم تھے اور اپنے یوٹیوب چینل پر مذہبی ویڈیوز اپ لوڈ کرتے تھے۔ مفتی شاکر ایک متنازع مذہبی شخصیت تھے تاہم ابھی تک ان پر حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مفتی منیر شاکر کالعدم لشکر لشکر اسلام مفتی شاکر شاکر کو پیر سیف کے بعد
پڑھیں:
پولیس اور انتظامیہ نے والد کو سیکیورٹی کیوں نہیں دی؟ بیٹا عبداللّٰہ شاکر
مفتی منیر شاکر : فوٹو فائلپشاور کے علاقے ارمڑ میں مسجد کے باہر آئی ای ڈی دھماکے میں جاں بحق ہونے والے مفتی منیر شاکر کے بیٹے عبداللّٰہ شاکر کا کہنا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ نے والد کو سیکیورٹی کیوں نہیں دی؟
کیپٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) پشاور قاسم علی خان کا کہنا ہے کہ مفتی منیر شاکر کے پاس اپنے ذاتی گارڈ ہوتے تھے، دھماکے میں منیر شاکر کے ساتھ گارڈ بھی زخمی ہوئے ہیں۔
سی سی پی او کا کہنا ہے کہ واقعہ کی مزید تحقیقات جاری ہیں، پولیس اور سی ٹی ڈی مشترکہ تفتیش کر رہی ہیں۔
سی سی پی او نے کہا کہ سیکیورٹی ڈویژن سے چیک کرتے ہیں کہ ان کے پاس کتنی سیکیورٹی تھی؟
سی سی پی او کا کہنا ہے کہ واقعہ کی مزید تحقیقات جاری ہیں، پولیس اور سی ٹی ڈی مشترکہ تفتیش کر رہی ہیں۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ارمڑ میں مسجد کے باہر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
ایک بیان میں انہوں نے دھماکے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لئے ضروری اقدامات کی ہدایت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کےلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔