اسلام ٹائمز کے ساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں ممتاز عالم دین اور جماعت اہل حرم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سید حسن نصر اللہ کی شخصیت ہمیشہ امت مسلمہ کے اتحاد اور مزاحمت کی علامت رہی، ان کی قیادت میں، انہوں نے نہ صرف اپنے نظریات کو عملی شکل دی بلکہ اپنے ماننے والوں میں ایک نئی روح پھونکی، یہی وجہ تھی کہ ان کے جنازے میں لاکھوں افراد شریک ہوئے، جو ان کے اثر و رسوخ اور عوامی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ مفتی گلزار نعیمی، جو جنازے میں شریک تھے، نے آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی اجتماع تھا، لوگوں کا ایک سیلاب تھا جو اپنے محبوب قائد کو آخری وداع کہنے آیا تھا، فضا سوگوار تھی لیکن ایک عزم بھی نظر آ رہا تھا کہ ان کا مشن ہمیشہ زندہ رہے گا۔ متعلقہ فائیلیںمفتی گلزار احمد نعیمی ایک ممتاز پاکستانی عالمِ دین، خطیب اور مذہبی اسکالر ہیں۔ وہ اہلِ سنت و الجماعت (بریلوی مکتبِ فکر) سے تعلق رکھتے ہیں اور مذہبی، سماجی اور بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے سرگرم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ مفتی گلزار احمد نعیمی نے اسلامی علوم میں تخصص حاصل کیا اور فقہ، تفسیر اور حدیث میں مہارت رکھتے ہیں۔ وہ مختلف دینی و علمی فورمز میں اسلامی تعلیمات کی ترویج اور عصرِ حاضر کے مسائل کے حل کے لیے اپنی آراء پیش کرتے رہتے ہیں۔ وہ جماعتِ اہلِ حرم پاکستان کے سربراہ ہیں، جو کہ ایک مذہبی و سماجی تنظیم ہے اور محافلِ میلاد، کانفرنسز اور اتحادِ امت کے لیے کام کرتی ہے۔ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کئی بین المذاہب ہم آہنگی کی کانفرنسز میں پاکستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ مفتی گلزار احمد نعیمی نے ہمیشہ مذہبی رواداری، امن اور اتحاد بین المسلمین پر زور دیا ہے۔ وہ مختلف عقائد کے مابین ہم آہنگی قائم کرنے کے لیے کوشاں رہے ہیں اور اسلام کی امن و آشتی کی تعلیمات کو اجاگر کرتے ہیں۔ مفتی گلزار نعیمی آج لبنان کیلئے روانہ ہو رہے ہیں، جہاں وہ شہید حسن نصراللہ کی نماز جنازہ کی تقریب میں شرکت کریں گے، اس حوالے سے خصوصی انٹرویو کیا گیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ) https://www.

youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

ملتان کی عظیم شخصیت ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹر اے بی اشرف انقرہ میں انتقال کرگئے

ملتان(نیوزڈیسک) اردو زبان و ادب کی عظیم شخصیت ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹر اے بی اشرف انقرہ میں انتقال کرگئے۔ تفصیلات کے مطابق 15 فروری 1935ء کو روشن ہونے والا ادب کا آفتاب 15 مارچ 2025ء کو غروب ہوگیا۔

ڈاکٹر اے بی اشرف کی عمر 90 برس تھی ، وہ شعبہ اردو بہاء الدین زکریا یونیورسٹی کے سابق سربراہ بھی تھے۔ ڈاکٹر اے بی اشرف اردو چیئر انقرہ یونیورسٹی کے سابق صدر نشیں،بیسیوں کتابوں کے مصنف تھے ، انہوں نے تحقیق اور تنقید کے شعبوں میں گراں قدر کام کر کے قارئین کیلئے ایک بڑا اثاثہ چھوڑا ہے۔

خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اے بی اشرف تدفین ملتان میں ہوگی اور ان کے جسد خاکی کو ملتان لانے کے انتظامات کئے جارہے ہیں،ڈاکٹر اے بی اشرف نے اپنے پسماندگان میں تین بیٹے اور چار بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں۔
حکومت اور پارلیمان کٹھ پتلی ،مولانا فضل الرحمن ، حکومت مخالف تحریک چلانےکیلئے اجلاس طلب

متعلقہ مضامین

  • مومنہ اقبال کے خواجہ سرا ہونے کے وائرل بیان کی حقیقت سامنے آگئی
  • ن لیگی رہنما خواجہ آصف کی مولانا طارق جمیل پر شدید تنقید
  • 70 روپے فی لیٹر پٹرول لیوی کا نفاذ مسترد کرتے ہیں، حافظ نعیم الرحمان
  • رمضان میں اکابر کا معمول اور قرآن سے خصوصی شغف
  •  عمران خان مردم شناس انسان نہیں، میری امیدیں ٹرمپ سے نہیں، خان اور پاکستانی عوام سے ہیں:شاندانہ گلزار
  • ملتان کی عظیم شخصیت ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹر اے بی اشرف انقرہ میں انتقال کرگئے
  • پشاور میں دھماکا، عالم دین مفتی منیر شاکر جاں بحق، تین افراد زخمی
  • پشاور میں دھماکہ، عالم دین مفتی منیر شاکر جاں بحق، تین افراد زخمی
  • دانش یونی ورسٹی دنیا کی ممتاز ترین جامعات کے ہم پلہ ہوگی، وزیراعظم