مساجد اور قرآن کے حقوق سے متعلق مسلمان اپنی ذات پر نظرثانی کریں، مولانا محمد رحمانی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
ابو الکلام آزاد اسلامک اویکننگ سینٹر نئی دہلی کے صدر نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ صبر اور نماز کے ذریعہ اللہ کی مدد حاصل کریں اور ملکی احوال کیسے بھی ہوں صبر کا دامن نہ چھوڑیں۔ اسلام ٹائمز۔ ابو الکلام آزاد اسلامک اویکننگ سینٹر نئی دہلی کے صدر مولانا محمد رحمانی سنابلی مدنی نے کہ کہ مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ اللہ کی اطاعت کو انجام دے اور پورے صبر و تحمل کے ساتھ اس راستہ پر ڈٹا رہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اللہ کی معصیت کو ترک کرکے اللہ کی مقدر کردہ چیزوں پر صبر کرے اور اپنی ذات کو ہر برائی سے روکے رکھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت میں جو حالات چل رہے ہیں اور ہندو شرپسندوں نے جو اسلوب اختیار کر رکھا ہے ہر حالت میں صبر و تحمل اور دین کی طرف رجوع اور اللہ کی عبادت اور بالخصوص نماز کے ذریعہ اس کا سامنا کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ ہم پر جو بھی مصائب اور مشکلات آتے ہیں یہ ہمارے اپنے کرتوت کا نتیجہ ہوتا ہے، اس لئے مصائب کے وقت سب سے پہلے ہمیں اپنے اعمال پر نظرثانی کرنی چاہیئے۔
مولانا محمد رحمانی مدنی نے ماہ رمضان میں مسلمانوں کے مساجد سے جڑنے کو خوش آئند قرار دیا، لیکن اپیل کی کہ مساجد کے حقوق کو بھی سمجھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اللہ رب العالمین کے علاوہ کسی سے نہ ڈریں یہ وہ صفات ہیں جو مساجد کو آباد کرنے والوں کے اندر موجود ہونی چاہیئے، لہٰذا ہم رمضان المبارک میں صرف مساجد کو آباد نہ کریں بلکہ ان صفات کو پیدا کرکے آئندہ کے لئے بھی مساجد سے جڑے رہنے کا عزم مصمم کریں۔ مولانا محمد رحمانی نے مزید کہا کہ ماہ رمضان میں مسلمان قرآن مجید سے بھی اپنا رشتہ جوڑ لیں۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ صبر اور نماز کے ذریعہ اللہ کی مدد حاصل کریں اور ملکی احوال کیسے بھی ہوں صبر کا دامن نہ چھوڑیں اور قانون کے دائرہ میں زندگی گزاریں۔ نیز مساجد کے اور قرآن مجید کے حقوق ادا کریں اور اللہ سے اپنا رشتہ مضبوط رکھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا محمد رحمانی انہوں نے کہا کہ اللہ کی
پڑھیں:
عوامی ایکشن کمیٹی اور اتحاد المسلمین پر پابندی کشمیر دشمنی پر مبنی اقدام ہے، غلام محمد صفی
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر نے ایک بیان میں کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی لگانا غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام ہے۔ ایسے اقدامات نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ اور کشمیر دشمنی پر مبنی اقدام قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے ایک بیان میں کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی لگانا غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام ہے۔ ایسے اقدامات نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ جموں و کشمیر کے عوام کی پرامن سیاسی جدوجہد کو دبانے کی ایک مذموم کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پابندی سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال مزید بدتر ہو جائے گی۔ غلام محمد صفی نے کہا کہ میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں عوامی ایکشن کمیٹی سمیت جتنی بھی پارٹیوں پر پابندی عائد کی گئی ان کے ساتھ لاکھوں لوگوں کے جذبات وابستہ ہیں اور یہ تنظیمیں ہمیشہ مذہبی، سیاسی اور سماجی خدمات میں پیش پیش رہی ہیں اور پرامن طور پر سیاسی حقوق کے حصول کے لیے سرگرم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس واضح کرتی ہے کہ بھارت نے پہلے بھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں پرامن سیاسی جدوجہد کرنے والی بہت ساری تنظیموں پر یہ سمجھ کر پابندی لگا دی تھی کہ اس سے تحریک آزادی کشمیر ختم ہو جائیگی، لیکن وقت نے ثابت کر دیا کہ ان پابندیوں سے تحریک آزادی کشمیر پر کوئی اثر نہیں ہوا اور بھارت کی ہندتوا حکومت کی یہ کوشش بھی کشمیری عوام کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتی۔ غلام محمد صفی نے کہا کشمیری عوام حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور بھارت کی طرف سے پابندیاں، قتل و غارت، پکڑ دھکڑ، جائیدادوں کی ضبطگی، ذرائع ابلاغ پر پابندیاں اور انسانیت سوز مظالم ہمارے راہ کی دیوار نہیں بن سکتے۔
پاسبان حریت کے چیئرمین عزیر احمد غزالی نے بھی عوامی ایکشن کمیٹی اور اتحاد المسلمین پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسلام اور مسلمانوں کیخلاف مسلسل ظالمانہ کارروائیاں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام کشمیری عوام کو ڈرانے دھمکانے، انہیں بے اختیار کرنے، ان کے مذہبی اور سماجی حقوق سلب کرنے اور آزادی اظہارِ رائے کو سلب کرنے کی پالیسی کا حصہ ہے جس پر بھارتی حکومت مقبوضہ جموں کشمیر میں 5 اگست 2019ء سے عمل پیرا ہے۔