بلدیاتی انتخابات کے آثار فی الحال نظر نہیں آتے، فیض اللہ فراق
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
غذر پریس کلب کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے فیض اللہ فراق کا کہنا تھا کہ قانونی پیچیدگیاں ختم ہونے کے بعد ایڈیشنل اضلاع مستقل اضلاع میں تبدیل ہوں گے، ایڈیشنل اضلاع کا اپنا بجٹ ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے آثار فی الحال نظر نہیں آتے تاہم جی بی کے عام انتخانات آئندہ سال مئی، جون میں ہوں گے۔ غذر پریس کلب کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے فیض اللہ فراق کا کہنا تھا کہ قانونی پیچیدگیاں ختم ہونے کے بعد ایڈیشنل اضلاع مستقل اضلاع میں تبدیل ہوں گے، ایڈیشنل اضلاع کا اپنا بجٹ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں بجلی بحران کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کام کرنے کی ضرورت ہے، توانائی بحران نیا نہیں ہے، اس کے حل کیلئے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔ صوبائی حکومت بجلی بحران پر قابو پانے کیلئے اہم اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد خالی اسامیوں پر میرٹ کے مطابق بھرتیاں ہوں گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایڈیشنل اضلاع فیض اللہ فراق
پڑھیں:
پابندیوں سے کشمیریوں کو حقوق کے لیے آواز اٹھانے سے ہرگز نہیں روکا جا سکتا، روح اللہ مہدی
ذرائع کے مطابق روح اللہ مہدی نے اپنے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا پانبدی کا بھارتی اقدام اس کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے، کوئی پابندی، کوئی حکمنامہ اور کوئی دھمکی کشمیر کے لوگوں کو اپنے جمہوری حقوق کے لیے آواز اٹھانے سے روک نہیں سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ روح اللہ مہدی نے کہا ہے کہ عوامی مجلس عمل اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر پابندی کا بھارتی اقدام علاقے میں منصفانہ آوازوں کو خاموش کرنے کا ایک اور آمرانہ اقدام ہے۔ ذرائع کے مطابق روح اللہ مہدی نے اپنے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا پانبدی کا بھارتی اقدام اس کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے، کوئی پابندی، کوئی حکمنامہ اور کوئی دھمکی کشمیر کے لوگوں کو اپنے جمہوری حقوق کے لیے آواز اٹھانے سے روک نہیں سکتی۔ دریں اثنا جموں و کشمیر سول سوسائٹی فورم نے بھی عبدالقیوم وانی کی صدارت میں ہونے والے ایک اجلاس بھی عوامی ایکشن کمیٹی اور اتحاد المسلمین پر پابندی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ فورم نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے جس پر حکام کو نظرثانی کرنی چاہیے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور رکن اسمبلی وحید پرہ نے بھی ایوان میں پابندی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ میر واعظ عمر فاروق اور مسرور عباس انصاری کی زیر قیادت تنظیموں پر پابندی سیاسی اختلاف کو دبانے کے مترادف ہے۔