پی پی پی پنجاب میں اپنا ڈی سی یا انتظامی افسر لگانا نہیں چاہتی، گورنر پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
لاہور:
پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر نے پنجاب میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کے درمیان پاور شئیرنگ فارمولے کے معاملے پر کہا ہے کہ پی پی پی پنجاب میں اپنا ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) یا انتظامی افسر لگانا نہیں چاہتی اور صوبائی بیوروکریسی میں ہمارا کوئی گروپ نہیں ہے۔
پنجاب میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ کے حوالے سےاجلاس کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو کی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا اتحاد ملک کو مسائل اور مشکلات سے نکالنے کے لیے ہے، آج کی ملاقات میں تحفظات سے بالاتر ہوکر پاکستان کے نظام کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ ہمارا مسئلہ ملک کو آگے لے کر چلنا ہے تاکہ عوام مطمئن ہو سکیں، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو وفاق کی سیاست کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پنجاب میں آئے اور مسلم لیگ (ن) سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں جائے۔
گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن ہونا میرا کام نہیں یہ فیصلہ عوام کا ہوگا، کس نے یہ بات پھیلائی کہ پیپلزپارٹی اپنا ڈپٹی کمشنر یا انتظامی افسران لگانا چاہتی ہے۔
سردار سلیم حیدر نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا تو پنجاب کی بیوروکریسی میں کوئی گروپ نہیں ہماری سیاست صرف عوام کے گرد گھومتی ہے۔
اس موقع پر چوہدری شافع حسین نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو نیشنل سیکیورٹی پلان پر کام کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سردار سلیم حیدر کہ پیپلزپارٹی نے کہا کہ مسلم لیگ پی پی پی
پڑھیں:
پی پی اور نون لیگ کا مشاورتی اجلاس، ترقیاتی منصوبوں پر فوری عملدرآمد پر اتفاق
گورنر ہاؤس لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رابطہ کمیٹیوں کا مشاورتی اجلاس، بہت سے امور پر اتفاق۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رابطہ کمیٹیوں کا مشاورتی اجلاس گورنر ہاؤس لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں دونوں جماعتوں کا مل کر چلنے اور عوامی مفاد کے منصوبوں پر فوری عمل درآمد پر اتفاق کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے:مسلم لیگ بمقابلہ پیپلز پارٹی؟ پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ کیوں نہیں؟
اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ قائدین ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں تسلسل سے اجلاس منعقد کریں گے، جب کہ رابطہ کمیٹیوں کا آئندہ اجلاس 12 اپریل کو ہوگا۔
اجلاس میں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے صوبے میں عوام کی فلاح وبہبود کےمنصوبوں اور ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا گیا۔
پیپلز پارٹی کی نمائندگی سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، ندیم افضل چن، علی حیدر گیلانی اور سید حسن مرتضیٰ نے کی، جب کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وفد کی قیادت نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کی۔
یہ بھی پڑھیے:پی ٹی آئی کی مقبولیت و ٹیکنالوجی اور مسلم لیگ نون کی انتخابی مہارت، جیتے گا کون ؟
وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ خاں، خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، پنجاب کے سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اجلاس میں شریک تھے۔
اس موقع پر چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان اور آئی جی پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور بھی اجلاس میں موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیپلزپارٹی گورنراجلاس مسلم لیگ نون مشاورتی کمیٹیاں