تربیلا کے بعد منگلا ڈیم میں بھی پانی ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 مارچ 2025ء) تربیلا کے بعد منگلا ڈیم میں بھی پانی ڈیڈ لیول پر پہنچ گیا، اگلے گھنٹوں میں ڈیم میں پانی ڈیڈ لیول تک پہنچ جانے کا امکان، پانی کا اخراج بند کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق منگلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچ گئی۔ واپڈا کے مطابق منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 1050 فٹ پر آگئی جس کے بعد پانی کا اخراج بند کردیا گیا۔
ترجمان نے بتایاکہ تربیلا ڈیم ڈیڈ لیول سے صرف 3 فٹ اونچا رہ گیا ہے اور آئندہ 36 گھنٹے میں ڈیڈ لیول تک پہنچنے کا امکان ہے۔ ترجمان واپڈا کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1402 فٹ تک گر گئی اور تربیلا میں پانی کا ذخیرہ 15 ہزار ایکڑ فٹ ہے جبکہ منگلا میں پانی کا ذخیرہ 72 ہزار ایکڑ فٹ اور چشمہ میں پانی کا ذخیرہ 15 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔(جاری ہے)
ترجمان واپڈا کے مطابق تربیلا، منگلا اور چشمہ میں پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک لاکھ 2 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
ہفتہ کو واپڈا نے دریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی آمدو اخراج کے اعدادوشمار جاری کر دئیے ۔ اعدادوشمار کے مطابق دریا سندھ میں تربیلاکے مقام پر پانی کی آمد 22 ہزار 200 کیوسک اور اخرج 20 ہزار کیوسک،دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی آمد 14 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 14 ہزار 300 کیوسک، خیرآباد پل پر پانی کی آمد 26 ہزار 400 کیوسک اور اخرج 26 ہزار 400 کیوسک،جہلم میں منگلاکے مقام پر پانی کی آمد 19 ہزار 900 کیوسک اور اخراج 28 ہزار کیوسک، دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 10 ہزار 800 کیوسک اور اخراج 6 ہزار 100 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ۔تربیلاکا کم از کم آپریٹنگ لیول 1402 فٹ ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 1405.10 فٹ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1550 فٹ اورآج قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.015 ملین ایکڑ فٹ،منگلا کا کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 1050.00 فٹ ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242فٹ اور آج قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.072ملین ایکڑ فٹ،چشمہ کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ،ریزروائر میں پانی کی موجودہ سطح 639.20 فٹ ،ریزروائر میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ اور آج قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ 0.015 ملین ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا ۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مقام پر پانی کی آمد ریزروائر میں پانی پانی کا ذخیرہ منگلا ڈیم میں ڈیم میں پانی میں پانی کی میں پانی کا کیوسک اور ڈیڈ لیول کے مطابق فٹ اور
پڑھیں:
گزشتہ دس سالوں میں پنجاب کے سبز رقبے میں نمایاں اضافہ،آئندہ پانچ سالوں میں صوبے بھر میں 47 ملین درخت لگانے کا ہدف مقرر
گزشتہ دس سالوں میں پنجاب کے سبز رقبے میں نمایاں اضافہ،آئندہ پانچ سالوں میں صوبے بھر میں 47 ملین درخت لگانے کا ہدف مقرر WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )گزشتہ دس سالوں میں پنجاب کے سبز رقبے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔اسپیشل سیکرٹری جنگلات کیپٹن (ر) طاہر ظفر عباسی نے سینئر صحافیوں کو بریفنگ میں بتایا کہ “پلانٹ فار پاکستان” انیشی ایٹو سمیت تین بڑے منصوبے جاری ہیں جن کے تحت آئندہ پانچ سالوں میں صوبے بھر میں 47 ملین درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی خصوصی ہدایات پر جاری ان منصوبوں کے تحت جنگلات کے رقبے میں اضافے، ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ آئندہ پانچ سال میں مزید 5 کروڑ 70 لاکھ درخت لگا کر 57,551 ایکڑ رقبے کو سرسبز بنایا جائے گا۔ رواں مالی سال میں 12 ملین درخت 15,627 ایکڑ رقبے پر لگائے جائیں گے۔ بنجر زمینوں پر شجرکاری سے نہ صرف ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کم ہوں گے بلکہ مقامی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
سپیشل سیکرٹری کے مطابق 10 بلین ٹری منصوبہ 100 فیصد کامیاب رہا، جس کا تھرڈ پارٹی آڈٹ بھی کروایا گیا اور عالمی اداروں نے اس کی کامیابی کی تصدیق کی ہے۔ اس منصوبے کے نتیجے میں جنگلات کی فی ایکڑ شرح اور مجموعی رقبے میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے۔
پنجاب میں جنگلات کی بحالی کے لیے مختلف منصوبے جاری ہیں، جن پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ ڈی جی خان اور سرگودھا ڈویژن میں جنگلات کی بحالی کے لیے ایک ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جہاں 3,790 ایکڑ پر 13 لاکھ 75 ہزار درخت لگائے جائیں گے۔
اب تک 725 ایکڑ پر دو لاکھ 63 ہزار درخت لگائے جا چکے ہیں۔ مجموعی طور پر 50,869 ایکڑ پر 4 کروڑ 25 لاکھ درخت لگانے کا منصوبہ ہے، جبکہ 5,870 ایکڑ زمین کی تیاری مکمل ہو چکی ہے۔ 4,455 ایکڑ پر 36 لاکھ 62 ہزار درخت پہلے ہی لگا دیے گئے ہیں۔
مری اور کہوٹہ کے جنگلات کو آگ سے محفوظ رکھنے کے لیے “شیلڈنگ سمٹس” منصوبہ شروع کیا گیا ہے، جس کے لیے 79 کروڑ 80 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ایک ہزار 232 میل جنگلی ٹریک کی بحالی، آگ بجھانے کے لیے جدید گاڑیوں کی خریداری، 600 فائر واچرز کی ڈیلی ویجز پر تعیناتی اور جنگلات کی ڈرون کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔ یہ منصوبہ جنگلات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ہزاروں افراد کے لیے روزگار کے مواقع بھی فراہم کرے گا۔
ان منصوبوں کے نتیجے میں آئندہ 10 سالوں میں 4 لاکھ 45 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی آئے گی، جبکہ شمسی توانائی کے ذریعے 2 کروڑ 31 لاکھ ڈالر کے ڈیزل کی بچت ہوگی۔ جنگلات کی بحالی سے ماحولیاتی سیاحت کو بھی فروغ ملے گا، جو مقامی معیشت پر مثبت اثرات ڈالے گا۔
پنجاب حکومت کے ان منصوبوں میں “چیف منسٹر ایگرو فاریسٹری انیشی ایٹو” اور “گرین پاکستان پروگرام” بھی شامل ہیں، جن کا مقصد بنجر زمینوں کو زرخیز بنانا اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ سپیشل سیکرٹری جنگلات کیپٹن (ر) طاہر ظفر عباسی کا کہنا تھا کہ یہ منصوبے نہ صرف ماحولیاتی توازن کی بحالی میں مددگار ثابت ہوں گے بلکہ صوبے میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور معیشت کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔