عمران اشرف نے بیٹے کے ہمراہ عمرے کی سعادت حاصل کی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
اداکار اور میزبان عمران اشرف نے رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں بیٹے کے ہمراہ عمرے کی سعادت حاصل کی۔
عمران اشرف نے بابرکت لمحات کی تصاویر اپنی انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کیں۔ انھوں نے کیپشن میں لکھا کہ ’’ بلاوایا آیا ہے‘‘۔
تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عمران اشرف اپنے بیٹے روحان اشرف کے ہمراہ مسجد نبوی کے صحن میں کھڑے ہیں اور عقب میں گنبد خضریٰ نظر آ رہا ہے۔
تاہم ان تصاویر میں بیٹے روحان اشرف کا چہرہ نہیں دکھایا گیا کیوں کہ وہ بیٹے کو منظر عام پر لانے سے گریز کرتے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Imran Ashraf (@imranashrafawan)
اداکار اور میزبان عمران اشراف نے جو تصاویر شیئر کی ہیں ان میں مومن ثاقب اور وقار ذکاء بھی ان کے ساتھ موجود ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
انڈیا میں بیٹے کی شادی پر مرے ہوئے باپ کی شرکت؛ ویڈیو وائرل
جنوبی ہندوستان میں ایک دلچسپ اور جذباتی واقعے نے سب کو حیران کردیا ہے۔ ایک شادی کی تقریب میں دلہا کے آنجہانی باپ کو آسمان سے اترتے ہوئے دکھایا گیا، جس نے حاضرین کی آنکھوں کو نم کردیا۔
یہ منظر دراصل مصنوعی ذہانت (AI) کی مدد سے تخلیق کیا گیا تھا، جس نے آنجہانی باپ کو شادی کے ہر موقع پر موجود دکھایا۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دلہا کے آنجہانی والد آسمان سے اترتے ہیں اور شادی کی تقریب میں شرکت کرتے ہیں۔ وہ اپنی بیوی اور بیٹوں سے ملتے ہیں، کھانا کھاتے ہیں، اور پھر دوبارہ آسمان کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔
یہ منظر دیکھ کر حاضرین کی آنکھیں آنسوؤں سے بھرگئیں، کیونکہ یہ ایک جذباتی لمحہ تھا جس نے سب کو حیران کردیا۔
معلومات کے مطابق، دلہا کے والد شادی سے پہلے ہی اس دنیا سے رخصت ہو گئے تھے۔ لیکن ان کے بیٹے نے یہ یقینی بنایا کہ ان کے والد ان کی شادی کی تقریب میں موجود رہیں۔ اس کےلیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا، جس کے ذریعے آنجہانی باپ کو ویڈیو میں زندہ کر دیا گیا۔
یہ ویڈیو نہ صرف جذباتی تھی، بلکہ اس نے مصنوعی ذہانت کے مثبت استعمال کی ایک نئی مثال بھی پیش کی۔ ویڈیو دیکھنے والوں نے اسے ’’واہ کیا ہورہا ہے‘‘ کے الفاظ سے نوازا، اور کئی لوگوں نے اسے ایک خوبصورت اور دل کو چھو لینے والا اقدام قرار دیا۔
مصنوعی ذہانت، جسے AI بھی کہا جاتا ہے، کمپیوٹر سائنس کی ایک جدید شاخ ہے۔ اس میں کمپیوٹر پروگرامنگ کے ذریعے مشین کو اتنا ذہین بنانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ وہ انسانوں کی طرح سوچ سمجھ کر فیصلے کر سکے۔ امریکی کمپیوٹر سائنس دان جان میکارتھی کو مصنوعی ذہانت کا باپ سمجھا جاتا ہے، جنہوں نے 1956 میں ڈارٹ ماؤتھ کانفرنس کا اہتمام کیا تھا۔
آج کل مصنوعی ذہانت کا استعمال ہر شعبے میں ہو رہا ہے، چاہے وہ عام زندگی ہو یا تحقیقی کام۔ لیکن جنوبی ہندوستان میں ہونے والا یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ AI کا استعمال صرف ٹیکنالوجی تک محدود نہیں، بلکہ یہ جذباتی اور انسانی تعلقات کو بھی مضبوط بنا سکتا ہے۔