آئینی حدود سے طاقتور طبقہ کا تجاوز عوام اور افواج میں فاصلے بڑھا رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 مارچ 2025ء) نائب امیر جماعتِ اسلامی، صدر مجلسِ قائمہ سیاسی قومی اُمور لیاقت بلوچ نے جامع مسجد منصورہ میں خطابِ جمعہ، جماعتِ اسلامی منڈی بہاؤالدین کی ڈونرز، معززین، وکلاء اور صحافیوں کے اعزاز میں افطار ڈنر پروگرام سے خطاب کیا۔ منصورہ میں ممبر صوبائی اسمبلی اور پی ٹی آئی کے رہنما میجر غلام سرور نے ملاقات کی۔
اس موقع پر لیاقت بلوچ نے کہا کہ ماہِ رمضان میں پاکستان کو آزادی کی نعمت عطا ہوئی۔ پاکستان کی بقاء و استحکام اور ترقی کا ہر پہلو آئین کے نفاذ اور قرآن و سنت کے نظام کے ساتھ وابستہ ہے۔ قیامِ پاکستان کے مقاصد اور اسلامی نظریہ حیات کی بنیادوں سے انحراف نے ملک و مِلت کو سیاسی، جمہوری، معاشی اور امن و یکجہتی کے بحرانوں سے دوچار کردیا۔(جاری ہے)
قومی قیادت کو اجتماعی توبہ کے ساتھ ساتھ ملک میں گہرے سیاسی بحرانوں کو حل کی منزل کی طرف لانا ہوگا۔ بار بار اتحادی سیاست کی بات کرنے سے سیاسی اتحادوں کی برکات بیثمر، بے فیض ہوگئی ہیں۔ جماعتِ اسلامی کا مؤقف ہے کہ قومی قیادت، جمہوریت کی دعویدار جماعتیں قومی ترجیحات کا تعین کریں اور قومی ڈائیلاگ کے ذریعہ میثاقِ نفاذِ آئین کریں اور قوم سے عہد کیا جائے کہ اس سے کوئی بھی انحراف نہیں کرے گا۔ میثاقِ نفاذِ آئین کی بنیاد پر پارٹیاں اپنی اپنی سطح پر سیاسی جمہوری جدوجہد کریں۔ قومی قیادت کے سامنے ملک میں امن و امان کی بحالی اور دہشت گردی کا خاتمہ سب سے بڑا چیلنج ہے۔سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور مِلی یکجہتی کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل نذیر جنجوعہ، سید اسد عباس نقوی، علامہ عقیل انجم قادری، علامہ وحید روپڑی، ولی اللہ بخاری نقشبندی، ڈاکٹر اُسامہ رضی، ڈاکٹر عبدالرحمن، سید عبدالوحید شاہ، زاہد علی اخوندزادہ، کاشف گلزار نعیمی اور ڈاکٹر میر آصف اکبر نے مشترکہ بیان میں کہا کہ عقیدہ ختمِ نبوتﷺ کا تحفظ اور ناموسِ مصطفٰےﷺ، شانِ رسالتؒ کے تحفظ کی جدوجہد تمام اہلِ ایمان کو اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے۔ پاکستان میں قادیانیوں، مادرپِدر آزاد، اسلام بیزار سیکولر طبقوں سے پاکستان کے اسلامی تہذیبی، نظریاتی سرحدوں کو خطرات درپیش ہیں لیکن حکمرانوں کا آئین سے انحراف کرتے ہوئے اسلام مخالف روِش، قانون سازی اور طرزِ حکمرانی زیادہ نقصان پہنچا رہی ہے۔ حکومت کا یومِ تحفظِ ناموسِ رسالتؒ منانا اچھا اقدام ہے، اِسے صرف مذہبی ٹچ نہ بنایا جائے، حکومت قرآن و سُنت کے احکامات، امتناعِ قادیانیت قانون اور اسلامی معاشی نظام کے نفاذ کا عملی اقدام کرے۔ اسلاموفوبیا کے سدِباب کے لیے دو ہی راستے ہیں کہ مسلم ممالک کے مسلم حکمران خود اسلامی احکامات کے پابند ہوجائیں اور عالمی سطح پر تحفظِ اسلامی نظریہ و تحفظِ شعائرِ اسلام کے لیے قانون سازی کی اجتماعی جدوجہد کی جائے۔لیاقت بلوچ نے منڈی بہاؤالدین میں صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے بلوچستان کے حالات، قومی قیادت کے مشترکہ مؤقف، وزیراعظم کی اعلان کردہ بلوچستان مسائل پر اے پی سی پر عملدرآمد کے لیے میری سربراہی میں کمیٹی بنادی ہے۔مولانا ہدایت الرحمن، مولانا عبدالحق ہاشمی، تینیکی ماہر سید فراست شاہ کمیٹی ممبران ہیں۔ جماعتِ اسلامی نے ہمیشہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کے حصول کی جنگ لڑی ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت نے عدلیہ کو بدنیتی پر مبنی آئینی ترامیم اور قانون سازی سے اَدھ مُوا کردیا ہے۔ عدلیہ کی آزادی مفلوج کرکے اِسے انتظامیہ کا ذیلی ادارہ بنادیا گیا ہے۔ آئین کی پاسداری عوام، ریاستی اداروں کے لیے لازم ہے۔ آئینی حدود سے طاقت ور طبقہ کا تجاوز عوام اور افواج میں فاصلے بڑھا رہا ہے، یہ بڑھتی خلیج ملکی استحکام اور قومی یکجہتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لیاقت بلوچ نے قومی قیادت کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
یہ وقت کسی جماعت کو ختم کرنے کا نہیں، عوام کے درمیان خلیج مٹانے کا ہے، سلمان اکرم راجا
اسلام آباد:پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ یہ وقت کسی جماعت کو ختم کرنے کا نہیں بلکہ عوام کے درمیان خلیج مٹانے کا ہے۔
ایڈووکیٹ علی بخاری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ آج ہم نے جعفر ایکسپریس والے سانحے پر گفتگو کرنی ہے۔ قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، پوری قوم اس غم میں ڈوبی ہوئی ہے۔ جو لوگ شہید ہوئے اللہ انہیں جنت میں جگہ دے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی وہ واحد جماعت ہے جس نے پاکستان کو جوڑ کر رکھا ہے۔ ملک کو جو صورتحال درپیش ہے، اس کا ادراک کریں۔یہ وقت پاکستان کی آواز کو سننے کا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم بلوچستان کی آواز کو سنیں۔ یہ وقت کسی جماعت کو ختم کرنے کا نہیں بلکہ عوام کے درمیان خلیج ختم کرنے کا ہے۔
سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ ہم تمام صوبوں میں امن چاہتے ہیں۔ جب تک آئین کی بالادستی نہیں ہو گی تب تک ملک میں امن نہیں آئے گا۔ عمر ایوب کو اس ایشو پر بات کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔سیاست عوام اور ریاست کے درمیان ایک راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی لاکھوں اکاؤنٹس کو کنٹرول نہیں کر سکتی۔ کچھ لوگوں کو پی ٹی آئی کا لبادہ پہنا کر ان سے ٹوئٹس کروائی جاتی ہیں۔ یہ ہماری پارٹی کا مؤقف ہے۔ میری کچھ ٹوئٹس تھیں۔ میں نے کہا تھا کہ یہ وقت اکھٹے ہونے کا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج ہمارا ہر سانس سانحہ جعفر ایسکپریس کے لیے دعا ہے۔ ہم بالکل کھڑے ہیں، ہم اس سانحے کی بنیاد پر سیاست نہیں کرنا چاہتے، لیکن سوالات کیے جائیں گے۔ آج اللہ سے مغفرت مانگنے کا وقت ہے۔ ہمارا ایک کلیدی کردار ہے۔ ہمیں اس ملک کے جوانوں کے بارے میں سوچنا ہے۔ قوم کا حق ہے کہ وہ جانیں کہ حالات کی سنگینی کیا ہے۔ بلوچستان میں ہمیں جمہوریت کو لانا ہو گا۔